کیلنڈر اور گھڑیوں کی ایجاد سے پہلے کی بات ھے، ایک گاؤں میں ایک مولوی صاحب کے پاس لوگ تاریخ پوچھنے کیلئے آتے تھے اور وہ مولوی ہمیشہ ان کو صحیح تاریخ بتا دیا کرتا ۔ اس کام کیلیئے مولوی صاحب نے ایک بڑادلچسپ طریقہ نکالا تھا - ان کےپاس ایک بکری تھی اور مولوی صاحب ہر روز اس کی مینگنوں میں سے ایک اٹھا کر ایک علیحدہ برتن میں ڈال دیتے - جب بھی کوئی تاریخ پوچھنے آتا، مولوی صاحب برتن میں موجود مینگنیں گن کر تاریخ بتا دیتے - جب تیس مینگنیں پوری ھوجاتیں تو مولوی صاحب برتن کو خالی کردیتے اور یوں ان کا کام چلتا رہتا۔ ایک دن پتہ نہی بکری کو کیا سوجھی، اسنے بجائے فرش پر کرنے کے، مولوی صاحب کے تاریخیں شمار کرنے والے برتن میں مینگنیں کردیں - صبح جب مولوی صاحب اٹھے تو برتن میں مینگنوں کا ڈھیر دیکھ کر ان کے اوسان خطا ہوگئے۔ اسی صدمے کی سی کیفیَت میں تھے کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی - دروازہ کھولا تو ایک آدمی تاریخ معلوم کرنے آیا تھا - مولوِ ی صاحب اسے باہر کھڑا رھنے کا بول کر اندر گئے اور چند لمحوں بعد واپس آکر کہنے لگے، آج مہینے کی چالیس تاریخ ھے۔ وہ آدمی بڑا حیران ہؤا اور بولا، مولوی صاحب، خدا کا خوف کریں، چالیس تاریخ کیسے ہوسکتی ھے؟ مولوی صاحب نے جواب دیا،
خدا کا خوف کرکے ھی چالیس تاریخ بتائی ھے، اصل میں تو دو، ڈھائی سو سے اوپر ہی تھی!!!
Bookmarks