Results 1 to 4 of 4

Thread: یکم محرم یوم شہادت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ک

  1. #1
    PrInCeSsSsSs's Avatar
    PrInCeSsSsSs is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd April 2015 @ 04:06 PM
    Join Date
    03 Aug 2012
    Location
    SssSshhh...
    Gender
    Female
    Posts
    1,623
    Threads
    110
    Credits
    0
    Thanked
    294

    Lightbulb یکم محرم یوم شہادت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ک



    اسلام کی سنہری تاریخ کی طرف اگر نگاہیں اٹھائی جائیں تو ایسی گرانقدر اور عظیم ہستیاں انسانی آنکھوں کو خیرہ کرتی نظر آتی ہیں جن کی مثال ملنا محال ہے.. اگرچہ اسلام کی ابتدائی حالت ضعف سے دوچار تھی مگر اللہ نے اپنے اس دین کی کمر مضبوط کرنا تھی.. لہٰذا پیارے رسول جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے سپہ سالار اور جانشین عطا کئے کہ جنہوں نے اس کو اپنے لہو سے سیراب کرکے ایسی بنیاد مہیا کی کہ وہ مضبوط تنآور شجر کی صورت اختیار کرگیا.. جس کی شاخیں شرق و غرب کو چھونے لگیں.. اس دین کی بار آوری کے لیے جن عظیم شخصیات نے قربانیاں دیں ان میں ایک لہلہاتا پھول خلیفہ دوم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی صورت میں کھلکھلاتا نظر آتا ہے.. جو اپنوں کے لئے نرم خو اور غیروں کے لئے ترش رو تھے.. جنہوں نے حق پر سر تسلیم خم کردیا تو ان کے لئے مشفق و مہربان باپ کی صورت اختیار کر گئے.. مگر جنہوں نے راہ حق سے روگردانی کی ان کے لئے فولاد کی طرح سخت بن گئے.. اس چھوٹی سی تحریر میں آپ کی زندگی کے روشن پہلوﺅں پر نظر ڈالنا گویا سورج کے سامنے دیا سلائی جلانا ہے..

    آپ عظیم صحابی ' عظیم خلیفہ و حکمران ' عظیم مدبر و مفکر تھے.. آپ کے قبول اسلام سے قبل مسلمان انتہائی کمزور و ضعیف تھے.. چھپ چھپ کر عبادتیں کیا کرتے تھے.. اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر طرح طرح کے ظلم و ستم ڈھائے جاتے تھے.. حتی کہ ان کا دائرہ اس قدر وسیع ہوچکا تھا کہ قلم اس کا نقشہ کھینچنے سے قاصر ہے.. مگر جیسے ہی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام کو سینے سے لگایا تو مسلمانوں میں خوشی کی ایک ایسی لہر دوڑ گئی کہ سب نے مل کر نعرہ تکبیر کی صدا بلند کی جس کی آواز اردگرد میں دور دور تک سنی گئی..

    عمر (رضی اللہ عنہ) گھر سے نکلے تاکہ اسلام کے عظیم داعی و پیغمبر جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا خاتمہ کردیں مگر اس خوش بخت کے کیا کہنے کہ اللہ نے اس شیر کو اسلام کا حامی بنادیا اور ایسا حامی کہ اپنے اسلام کا علی الاعلان اظہار فرمادیا.. جو مسلمان گھروں میں چھپ چھپ کر عبادتیں کیا کرتے تھے ' اب سب کے سامنے کعبہ میں نمازیں ادا کرنے لگے.. اہلیان اسلام پر سختیوں کا وسیع دائرہ سکڑ گیا.. غرض کہ اسلام کو ایک ایسی بنیاد مل گئی کہ اسلام کا ڈگمگاتا بیڑہ تیزی سے منزل مقصود کی جانب رواں دواں ہونے لگا..

    خوب گورے چٹے ' سرخی مائل رنگ ' ہاتھ پاﺅں اور ہتھلیاں موٹی ' گوشت سے پر اعضا ' دراز قامت ' مضبوط جسم ' سر کے سامنے سے بال گرے ہوئے ' قد و قامت اتنی جمی گویا گھوڑے پر سوار ہوں ' طاقتور ' بہادر ' تیز چلتے تھے ' اونچا بولتے تھے.. رعب دار آواز ' مارتے تو کاری ضرب لگاتے تھے.. یہ تھے خلیفہ ثانی..!!

    آپ کا نام عمر بن خطاب بن نفیل تھا.. کنیت ابو حفض تھی.. لقب فاروق تھا کیونکہ مکہ میں آپ کے اظہار اسلام کی وجہ سے اللہ نے کفر و ایمان کے درمیان واضح جدائی کروادی.. اللہ نے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی وجہ سے اسلام کے نور سے مالامال فرمایا.. آپ دور جہالت میں جس قدر مسلمانوں کے سخت مخالف تھے بعینہ اسلام لانے کے بعد اس سے اور بڑھ کر اسلام و اہل اسلام کے ہمدرد بن گئے.. چونکہ آپ سردار تھے اور آپ کا شمار قریش کے چوٹی کے سرداروں میں ہوتا تھا اس لیے آپ کے اسلام لانے سے مسلمانوں کی کمر مضبوط ہوگئی اور ان کے حوصلے پختہ ہوگئے..

    آپ نے دین اسلام کی نصرت و تائید کے لیے دن رات ایک کردیا.. آپ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر کفار کو ناکوں چنے چبانے کا فیصلہ کرلیا تھا.. اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذرا سی گستاخی پر آپ کا خون کھول اٹھتا.. آنکھیں سرخ ہوجاتیں.. چہرہ لال ہوجاتا.. ہاتھ تلوار کے دستے پر چلے جاتے اور غصے سے کانپنے لگتے.. فرماتے.. " اے آقا ! مجھے اجازت دیجئے.. میں اس شخص کی گردن تن سے جدا کردوں.. " مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبر کی تلقین کرتے تو غصہ اترجاتا..

    آپ "اطیعواللہ واطیعو الرسول" کا عملی نمونہ تھے.. شریعت کے سختی سے پابند تھے.. اللہ نے آپ کو عقل سلیم سے منور فرمایا تھا.. یہی وجہ تھی آپ کی زبان سے کتنی ایسی تجاویز ادا ہوئیں جو اللہ کو اس قدر پسند آئیں کہ قرانی آیات کا نزول فرمادیا..

    آپ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر ہرغزوہ میں شرکت کی اور مشرکین مکہ کے دانت کھٹے کیے.. اپنے مال وجان سے اور وقت سے اسلام کی تائیدکی.. اسی طرح آپ سیدنا ابوبکر صدیق کے دور میں بھی انکے لیے مضبوط سہارا بنے رہے.. یہاں تک کہ خلافت کا بارگراں آپ کے کندھوں پر آگرا.. آپ نے سب سے پہلے بطور خلیفہ جو خطبہ دیا وہ کچھ اس طرح سے تھا..

    " اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعے سے تم کو آزمایا ہے اور میرے دونوں رفقاء (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) کے بعد تہمارے ذریعے مجھ کو آزمایا ہے..

    اللہ کی قسم ! تمہارا جو معاملہ میرے سامنے پیش ہوگا میں خود اس کو حل کروں گا اور جو معاملات مجھ سے دور ہوں گے ان کے لیے قوی و امین حضرات کو مقرر کروں گا..

    اللہ کی قسم ! اگر لوگوں نے مجھ سے اچھا برتاﺅ کیا تو میں بھی ان سے اچھا برتاﺅ کروں گا اور اگر غلط طریقے سے پیش آئے تو ان کو سزا دوں گا.. "

    اسی طرح آپ نے اور بھی چند نصیحتیں کیں.. آپ فرمایا کرتے تھے کہ "حاکم جب تک اللہ کے حقوق ادا کرتا ہے رعایا اسکے حقوق ادا کرتی ہے اور جب حاکم اللہ کے حقوق پامال کرنا شروع کردیتا ہے تو رعایا اس کے حقوق پامال کرنے لگتی ہے.."

    اسی لیے تو آپ حقوق اللہ پر سختی سے کاربند رہے.. جو لوگ حقوق اللہ کو ادا کرنے میں سستی و کاہلی کا مظاہرہ کرتے تھے آپ ان کی سرزش کیا کرتے تھے.. خلافت کے بارگراں کے کندھوں پر آجانے کے بعد آپ نے مسلمانوں کے غم کو اپنا سمجھا.. آپ فرمایا کرتے تھے.. " اگر اللہ نے مجھے صحیح سالم رکھا تو عراق کی کسی بیوہ کو محتاج نہ چھوڑوں گا جو میرے بعد کسی سے اپنی ضرورت مانگے.. "

    اس لیے راتوں کے اندھیروں میں غلہ کمر پر لاد کر غریب و مستحقین تک پہنچایا کرتے تھے.. طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے نکلے.. میں نے آپ کو دیکھ لیا.. آپ رات کی تاریکی میں ایک گھر سے دوسرے گھر میں داخل ہوتے اور نکلتے تھے.. صبح ہوئی تو میں ان گھروں میں آگیا.. ایک گھر میں بوڑھی نابینا خاتون بیٹھی ملی.. پوچھا کہ یہ شخص جو رات کو آپ کے گھر آتا ہے کون ہے اور کیوں آتا ہے..؟ اس نے جواب دیا کہ جو بھی آتا ہے وہ کافی عرصہ سے میرے گھر آتا ہے.. ہمیں اشیائے ضرورت دے کر چلا جاتا ہے اور ہماری پریشانیوں کو دور کرتا ہے.. یہ سن کر طلحہ نے اپنے آپ کو کہا.. "تیرا برا ہو.. تو عمر کی خامیاں تلاش کرتا ہے.. "

    یہ تو آپ کی معاشرتی زندگی کی ایک ہلکی سی جھلک تھی.. اب آپ کی زندگی کے وہ نمایاں پہلو زیر بحث لاتے ہیں جس کی وجہ سے اسلام کا پیغام دنیا کے چہار اطراف میں پھیلا.. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مقبوضہ ممالک کا کل رقبہ 2251030 مربع میل یعنی مکہ مکرمہ سے شمال کی جانب 1036 ' مشرق کی جانب 1087 ' جنوب کی جانب 483 میل تھا.. باقی اس کے علاوہ ہے.. اسی طرح شام ' عراق ' جزیرہ ' خوزستان ' عجم ' آرمینیا ' آذربائیجان ' فارس ' کرمان ' خراسان اور مکران جس میں بلوچستان کا بھی کچھ حصہ آجاتا ہے ' شامل تھا..

    یہ تمام فتوحات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فتوحات ہیں اور اس کی تمام مدت دس برس سے کچھ زیادہ نہیں.. بڑے بڑے غیر مسلم حکمران آپ کا نام سن کر کانپنے لگتے تھے مگر آپ میں سادگی انتہا کی تھی.. اس سادگی کے نتیجے میں اللہ نے عمر کی شان بہت بلند کردی تھی.. سیدنا عمر کو تو خود اس رعب و دبدبے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس راستے سے تم گزرجاتے ہو شیطان وہ راستہ بدل لیتا ہے..

    آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں بہت سی اصلاحات کیں اور چند نئی چیزوں کا آغاز کیا جن کا خلاصہ درج ذیل ہے..

    محاسبة السوق کا اجرا ' مجلس شوریٰ کا اہتمام ' خلیفہ کا عام حقوق میں سب کے ساتھ مساوی ہونا ' ملک کی تقسیم ' صوبہ جات اور اضلاع ' عہدیداران ملکی ' صیغہ محاصل یعنی خراج کا قیام ' صیغہ عدالت کا قیام ' افتاءکی سہولت ' پولیس کا قیام ' بیت المال یا خزانہ کا قیام ' شہروں کو آباد کرنا ' سڑکیں بنانا ' پل اور کنویں کھدوانا ' صیغہ فوج کا اجرا ' چھاﺅنیوں کا قیام ' فوجیوں کی اسلامی تربیت کے لیے چھاﺅنیوں میں اسلامی تربیت گاہیں ' سن ہجری کا مقرر کرنا ' مردم شماری کا بندوبست ' ذمیوں کے ساتھ عمدہ سلوک ' غلامی کا رواج ختم کرنا ' سیاست و تدبر ' عدل و انصاف ' امامت و اجتہاد وغیرہ..

    غرض کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا دور اہل اسلام کے لئے ایک زریں دور تھا.. اس لئے کفار کی آنکھوں میں آپ کانٹے کی طرح کھٹکتے تھے.. لہٰذا انہوں نے آپ کو راستے سے ہٹانے کے لیے غیلظ منصوبہ بنایا.. ابو لولو فیروز کو جو کہ غلام تھا ' اسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قتل کے لئے تیار کیا.. آپ رضی اللہ عنہ جیسے ہی فجر کی نماز کے لئے کھڑے ہوئے ' اللہ اکبر کہا ' اس مجوسی نے خنجر کا وار کرکے آپ کو زخمی کر دیا..

    پھر وہ مردود اپنا دودھاری خنجر لے کر بھاگا.. دائیں بائیں جو مسلمان آئے ان کو زخمی کرتا ہوا بھاگتا رہا.. یہاں تک کہ 13 آدمیوں کو زخمی کیا.. ان میں سے سات شہادت پا گئے.. یہ دیکھ کر ایک مسلمان نے اپنا جبہ اس پر ڈال کر اسے پھنسا لیا.. جب اس نے دیکھا کہ اب تو پھنس چکا ہوں اسی خنجر کو اپنی گردن پر چلا کر جہنم واصل ہوا..

    ادھر عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نماز کے لئے آگے کیا.. آپ نے نماز پڑھا کر سلام پھیر دیا.. پھر آپ کو اٹھا کر گھر لایا گیا.. سب مسلمان شدت غم سے نڈھال ہو چکے تھے.. ہر طرف سے آنسوﺅں ' آہوں اور سسکیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو چکا تھا.. آپ کو جو کچھ کھلایا گیا وہ پیٹ کے راستے سے نکل آیا..

    آپ نے یکم محرم سن 23 ہجری کو جام شہادت نوش کیا.. اس وقت آپ کی عمر 63 سال تھی.. مدت خلافت دس سال چھہ مہینے اور کچھ دن ہے..

    یوں یہ اللہ کے شیر ' عالم اسلام کے عظیم حکمران اپنے خالق حقیقی سے جا ملے..

    Its NoT mY FauLt
    I BoRn With BeAutiFul LooK PrInCeSs AttituDe

  2. #2
    conceal_me's Avatar
    conceal_me is offline Senior Member+
    Last Online
    25th February 2016 @ 08:29 PM
    Join Date
    16 Feb 2011
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    1,385
    Threads
    49
    Credits
    1,065
    Thanked
    129

    Default

    bohat jazbe k sath likha he ap ne Hazrat Umer (رضی الله تعالی عنه) ki shan me apka hadiya e aqeedat Allah qabool farmaye aur humko ik bar phir un sa hukmaran ata kr de... ameen
    Crush TTP

  3. #3
    balach__BH's Avatar
    balach__BH is offline Senior Member+
    Last Online
    6th October 2021 @ 09:15 AM
    Join Date
    04 Mar 2012
    Location
    Ek Tareek Shehr
    Gender
    Male
    Posts
    367
    Threads
    73
    Credits
    284
    Thanked
    21

    Default


    Bhut Khub..

    Aj Kufar Phir Hum Par Galib hain

    Kaash K Phir Se Koi Umar Ajae..!!

  4. #4
    PrInCeSsSsSs's Avatar
    PrInCeSsSsSs is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd April 2015 @ 04:06 PM
    Join Date
    03 Aug 2012
    Location
    SssSshhh...
    Gender
    Female
    Posts
    1,623
    Threads
    110
    Credits
    0
    Thanked
    294

    Default

    Quote conceal_me said: View Post
    bohat jazbe k sath likha he ap ne Hazrat Umer (رضی الله تعالی عنه) ki shan me apka hadiya e aqeedat Allah qabool farmaye aur humko ik bar phir un sa hukmaran ata kr de... ameen
    Ameen Sumameen
    Quote balach__BH said: View Post

    Bhut Khub..

    Aj Kufar Phir Hum Par Galib hain

    Kaash K Phir Se Koi Umar Ajae..!!
    Ameen

Similar Threads

  1. Replies: 9
    Last Post: 5th May 2015, 08:16 AM
  2. حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
    By imran sdk in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 10
    Last Post: 21st December 2013, 06:26 PM
  3. حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ
    By imran sdk in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 10
    Last Post: 14th October 2012, 04:05 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •