ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے
ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے
ایسی یادوں میں گھرے ہیں ،جن سے کچھ حاصل نہیں
اور کتنا وقت ان یادوں میں کھونا ہے ابھی
منیر نیازی
امید کی ٹوٹی ہوئی دیوار سے لگ کر
سو بار جو سوچا ہے وہی سوچ رہے ہیں
آس کا پنچھی اڑتے اڑتے دور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کس سودائی کی
(قتیل شفائی)
انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
3
Zabardast collection hai bahi
i like it
Nice Collection
Thanks for Sharing
and Keep Sharing
Nice potery
Bookmarks