اقوالِ امام حسینؓ
٭ ’’اگر لوگ تم سے کوئی امیدیں وابستہ رکھتے ہیں،تو یہ تم پر خدا کے فضل کی دلیل ہے۔ ٭ خدا کی جنت دنیا میں کبھی دیکھنے کا شوق ہو ،تو فقط ایک بار اپنی ماں کی گود میں کبھی سو کر دیکھنا۔ ٭ ہم تمہیںاپنے سابقہ جرائم سے توبہ کی طرف بلاتے ہیں،اب بھی وقت ہے تم توبہ کرکے اپنے جرائم کی سیاہی دھو لو،سابقہ جرائم کی توبہ یہ ہے کہ ہم آل محمدؐ تمہیں اپنی نصرت کی طرف بلاتے ہیں،ہماری نصرت کرو اور ہمیں’’ہمارا حق دو‘‘۔اگر تم لوگوں نے ہمیں ہمارا حق دیا تو ہم اس پر حمد بھی کریں گے اور اسے قبول بھی فرمائیں گے اور اگر تم ہمارے حق کو ظلم سے روکو گے تو یاد رکھو اس حق کی وصولی کے لئے ہمارے کچھ مددگار بھی ہیں،جو ایک دن اسے وصول کرکے رہیں گے…‘‘ ٭ ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے،اتنی ہی زیادہ قربانی دینی پڑے گی۔ ٭ اگر دنیا میں انقلاب لانا چاہتے ہو تو تہذیبِ نفس کا آغاز خود سے کرو دنیا خود بدل جائے گی۔ ٭ دانائوں میں اعلیٰ درجہ کی دانائی تقویٰ،اور کمزوریوں میں سب سے بڑی کمزوری بداخلاقی اور بد عملی ہے۔ ٭ جو تمہیں دوست رکھتا ہے وہ تمہیںبرائی سے روکے گا اور جو تمہیں دشمن رکھے گا گا وہ تمہیں برائی پر ابھارے گا۔ ٭ جب تم جان لو کہ تم حق پر ہو،تو پھر جان کی پرواہ کرو نہ مال کی۔ ٭ جب جسم موت کے لئے ہے تو اللہ کی راہ میں شہید ہونا سب سے بہتر ہے۔ ٭ سردار بننا چاہتے ہو تو جدو جہد کو اپنا معمول بنائو۔ ٭ اس چیز کے درپے نہ ہو جسے تم پا نہیں سکتے۔ ٭ ظالموں کے ساتھ رہنا بذاتِ خود ایک جرم ہے۔ ٭ مروت یہ ہے کہ جب وعدہ کرو تو پورا کرے۔
Bookmarks