حسن و جمال اور اسلام کا پاکیزہ نظام
اللہ تعالیٰ جمیل ہیں اور خوبصورتی کو پسند کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اپنی نعمت کا اثر اپنے بندے پر دیکھیں۔(ترمذی) حضور ﷺ کی صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا دھاری دار ریشمی چادر زیب تن فرماتی تھیں۔ ( بخاری)صحابیات رضوان اللہ علیہن اجمعین بالیوں اور ہار کا استعمال فرماتی تھیں۔ (بخاری) یہود و نصاریٰ خضاب استعمال نہیں کرتے تھے آپ ﷺ نے فرمایا ان کی مخالفت کرویعنی خضاب استعمال کرو۔ فائدہ: خضاب کا بنیادی مقصد سنورنا ہی ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے (بناؤسنگھارکیلئے) ہار اُدھار لیا تھا۔ (بخاری) اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور ﷺ کو بہتر اور عمدہ خوشبو لگایا کرتی تھیں۔ یہاں تک کہ اُس خوشبو کی چمک آپ ﷺ کے سرمبارک اور ڈاڑھی مبارک میں دیکھی جاتی تھی۔ (بخاری)اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ ﷺ کو کنگھا فرمایا کرتی تھیں۔ (بخاری)حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو جب خوشبو ہدیہ کی جاتی تو وہ رد نہیں کرتے تھے۔ فرماتے تھے کہ آپ ﷺ کی بھی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب آپﷺ کو خوشبو پیش کی جاتی تو آپ ﷺ بھی رد نہیں کیا کرتے تھے۔ (بخاری)فائدہ:اسلام پاکیزگی‘ نفاست اور نظافت کا مذہب ہے۔ بیوی کا شوہر کیلئے سنورنا یا شوہر کا بیوی کیلئے سنورنا ناصرف اسلام نے اس کو جائز قرار دیا ہے بلکہ بہت حد تک اس کی حوصلہ افزائی اور ترغیب بھی دی ہے۔ہمیں بھی چاہیے کہ اسلام کے اس پاکیزہ نظام کو اپنائیں۔
Bookmarks