ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ
بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کی سیرت و فضائل
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سن 11 نبوی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ رخصتی کے وقت ان کی عمر تقریبا ساڑھے گیارہ برس یا بعض روایات کے مطابق 14 برس تھی ۔ آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نو برس گذارے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 57 یا 58 ہجری میں وصال فرمایا
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو علمی حیثیت سے عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہہ اور صاحب علم ہونے کی بناء پر چند صحابہ کرام پر بھی فوقیت حاصل تھی۔ ایک روایت کے مطابق آپ کم و بیش 200 صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کی استاد بھی تھیں۔ شرعی مسائل پر فتوے دیتی تھی اور بے شمار احادیث ان سے مروی ہیں۔ فصیح و بلیغ مقرر بھی تھیں۔
ذیل میں*احادیث نبوی میں سے کچھ احادیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل و مناقب پر پیش خدمت ہیں۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو سلام کہنا
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ : إِنَّ عَائِشَةَ رضي اللہ عنها قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم يَوْمًا : يَا عَائِشَةُ، هَذَا جِبْرِيْلُ يُقْرِئُکِ السَّلَامَ. فَقُلْتُ : وَ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَ رَحْمَةُ اللہِ وَ بَرَکَاتُةُ، تَرَي مَا لَا أَرَي تُرِددُ رَسُولَ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَ مُسْلِمٌ وَ التِّرْمِذِيُّ
البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : فضل عائشة، 3 / 1374، الرقم : 3557، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : في فضل عائشة، 4 / 1895، الرقم؛ 2447، و الترمذي في السنن، کتاب : الاستئذان، باب : ما جاء في تبليغ السلام، 5 / 55، الرقم : 2693.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے عائشہ! یہ جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں۔ میں نے جواب دیا : ان پر بھی سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور برکات ہوں۔ لیکن آپ (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کچھ دیکھ سکتے ہیں وہ میں نہیں دیکھ سکتی۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ : رَأَيْتُ رَسُوْلَ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَي مَعْرَفَةِ فَرَسٍ وَ هُوَ يُکَلِّمُ رَجُلًا، قُلْتُ : رَأَيْتُکَ وَاضِعًا يَدَيْکَ عَلَي مَعْرَفَةِ فَرَسِ دِحْيَةَ الْکَلْبِيِّ وَ أَنْتَ تُکَلِّمُهُ، قَالَ : وَ رَأَيْتِ؟ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : ذَاکَ جِبْرِيْلُ عليه السلام وَ هُوَ يُقْرِئُکِ السَّلَامَ، قَالَتْ : وَ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَ رَحْمَةُ اللہ وَ بَرَکَاتُهُ، جَزَاهُ اللہ خَيْراً مِنْ صَاحِبٍ وَ دَخِيْلٍ، فَنِعْمُ الصَاحِبُ وَ نِعْمَ الدَّخِيْلُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ
أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 674، الرقم : 24506، 2 / 871، الرقم : 1635، و الحميدي في المسند، 1 / 133، الرقم : 277، و أبونعيم في حلية الأولياء، 2 / 46، و ابن الجوزي في صفوة الصفوة، 2 / 20
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھوڑے کی گردن پر اپنا دست اقدس رکھا ہوا ہے اور ایک آدمی سے کلام فرما رہے ہیں، میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے دحیہ کلبی کے گھوڑے کی گردن پر اپنا دست اقدس رکھا ہوا ہے اور ان سے کلام فرما رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تو نے یہ منظر دیکھا؟ آپ نے عرض کیا : ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ جبریل علیہ السلام تھے اور وہ تجھے سلام پیش کرتے ہیں، آپ نے فرمایا : اور ان پر بھی سلامتی ہو اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور برکتیں ہوں، اور اللہ تعالیٰ دوست اور مہمان کو جزائے خیر عطا فرمائے، پس کتنا ہی اچھا دوست (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس) اور کتنا ہی اچھا مہمان (حضرت جبریل علیہ السلام) ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔
حضور اکرم کو عائشہ صدیقہ سے نکاح کی الوہی بشارت
عَنْ عَائِشَةَ رضي اللہ عنها قَالَتْ : قَالَ لِي رَسُوْلُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم : أُرِيْتُکِ فِي الْمَنَامِ مَرَّتَيْنِ أَرَي أَنَّکِ فِي سَرَقَةٍ مِّنْ حَرِيْرٍ وَ يُقَالُ : هَذِهِ امْرَأَتُکَ، فَاکْشَفْ عَنْهَا فَإِذَا هِيَ أَنْتِ فَأَقُوْلُ إِنْ يَکُ هَذَا مِن عِنْدِ اللہ يُمْضِهِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي عائشة، 3 / 1415، الرقم : 3682، و في کتاب : النکاح، باب : قول اللہ ولا جناح عليکم فيما عرضتم به من خطبة النساء، 5 / 1969، ومسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضل عائشة، 4 / 1889، الرقم : 2438، و أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 41، الرقم : 24188
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا : میں نے خواب میں دو مرتبہ تمہیں دیکھا میں نے دیکھا کہ تم ریشمی کپڑوں میں لپٹی ہوئی ہو اور مجھے کہا گیا کہ یہ آپ کی بیوی ہے۔ سو پردہ ہٹا کر دیکھیے، جب میں نے دیکھا تو تم تھی۔ تو میں نے کہا کہ اگر یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تو وہ ایسا کر کے ہی رہے گا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ جِبْرِيْلَ جَاءَ بِصُوْرَتِهَا فِي خِرْقَةِ حَرِيْرٍ خَضْرَاءَ إِلَي النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم. فَقَالَ : إِنَّ هَذِهِ زَوْجَتُکَ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ. وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : حَدِيْثٌ حَسَنٌ
الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : من فضل عائشة، 5 / 704، الرقم : 3880، و ابن حبان في الصحيح، 16 / 6، الرقم : 7094، و ابن راهويه في المسند، 3 / 649، الرقم : 1237، و الذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 140، 141
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت جبریل امین علیہ السلام ریشم کے سبز کپڑے میں (لپٹی ہوئی) ان کی تصویر لے کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ! یہ دنیا و آخرت میں آپ کی اہلیہ ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے نیز امام ترمذی نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔
Bookmarks