Results 1 to 3 of 3

Thread: فضائلِ مسجدِ اقصیٰ ( مدثر جمال تونسوی)

  1. #1
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default فضائلِ مسجدِ اقصیٰ ( مدثر جمال تونسوی)

    آہ مسجد اقصیٰ! تو آج کس حال میں ہے؟ تجھے اپنوں کی لاپرواہی نے کیسا لاچار بنا دیا ہے؟ تیرے چاہنے والوں کی کمزوری اور تیرے دشمنوں کی مکاری نے تجھے کیسی تکلیف اور غم میں ڈال رکھا ہے؟ تیرے مبارک در ودیوار جہاں فرشتے بھی اپنے پر آہستہ مارتے تھے مگر اب بدبخت یہودیوں کے اسلحے کی ٹھوکریں تجھے کتنارنج دیتی ہوں گی؟ تیری وہ سجدہ گاہیں جہاں کبھی مقدس ترین ہستیاں، نبوت کے پیکر پیغمبرانِ الٰہی سجدہ ریز ہوتے تھے اب وہاں مجرم یہودیوں کے ناپاک بوٹوں کی دھمک سائی دیتی ہے… جہاں کبھی تکبیر وتہلیل اور تسبیح و تحمید کے زمزمے گونجتے تھے مگر اب دھتکاری ہوئی یہودی قوم کے منحوس فوجیوں کے غلیظ اور بدبودار نعرے وہاں تعفن پھیلاتے ہیں تو تجھے ان سے کتنی گِھن آتی ہوگی؟

    ہاں! ان دلخراش حالات سے مسلمانوں کے سینے زخمی ہیں، اہل دل اس پر تڑپتے ہیں، تجھ سے محبت رکھنے والے یہ حالت دیکھ کر روتے اور آہیں بھرتے ہیں، کوئی تجھ پر قربان ہونا چاہتا ہے مگر رکاوٹوں کے اتنے پہاڑ ہیں کہ اس کی ہمت جواب دے جاتی ہے، کوئی تجھے ستانے والے یہودیوں پر آگ بن کر برسنا چاہتا ہے مگر وہ تجھ سے بہت دور بیٹھ کر تیرے غم میں تیرا شریک ہوکر بے چین رہتا ہے…تو سعادتوں کا مرکز مگر آج تجھے شقاوت کے مارے یہودیوں نے گھیر رکھا ہے، تو برکتوں کا گھرمگر آج تجھے غضب کی ماری قوم نے اجاڑ رکھا ہے… لیکن یاد رکھنا! بہت جلد تیرے چاہنے والے، تیری عزت اور تقدس کو پہچاننے والے تجھے ان ظالموں کے چنگل سے آزاد کروائیں گے، عن قریب پھر وہ دن آئیں گے جب تکبیر کے پاکیزہ نعرے تجھ میں گونجیں گے، عن قریب سعادت مند لوگ کی جبین نیاز تیری زمین کے بوسے لے گی… بہت جلد … ان شاء اللہ

    قارئین کرام! مسجد اقصی عام مساجد سے بہت بلند اور اونچی شان رکھتی ہے، اس کے دامن میں بے بہا برکتیں اور سعادتیںرکھ دی گئی ہیں، اہل ایمان کے دلوں میں اس مسجد کی بڑی وقعت اور محبت رچی بسی ہوئی ہے، قرآن وسنت میں اس مسجد کی فضیلت پر کئی دلائل اور ارشادات موجود ہیں جنہوں پڑھ کر ایک مخلص مومن کے دل میں اس مسجد کی خاص عقیدت اور محبت دل میں اتر جاتی ہے۔ آئیے آج کی مجلس میں اسی عظیم البرکت مسجد کے کچھ فضائل پڑھتے ہیں جو قرآن وسنت میں ہمیں بتلائے گئے ہیں۔
    (۱) تین اہم مساجد میں سے ایک:

    اس مسجد کی ایک فضیلت اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ مسجد اُن تین مساجد میں شامل ہے جن کی طرف سفر کرنے کی بطورخاص اجازت دی گئی ہے اور اس کی طرف سفر کرنے کو عبادت کا درجہ دیا گیا ہے۔

    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

    ’’لا تشد الرحال الا الیٰ ثلاثۃ مساجد: المسجد الحرام، و مسجدالرسولﷺ، و مسجد الاقصیٰ‘‘ (بخاری: ۱۱۸۹)

    ترجمہ:’’ تین مساجد کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف سفر نہ کیا جائے(اور وہ تین مساجد یہ ہیں): مسجد حرام ، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ ‘‘

    یعنی: اگر کوئی انسان عبادت اور تقرب الی اللہ کی نیت سے کسی مسجد کی طرف سفر کرکے جانا چاہتا ہے تو باقی مساجد ثواب کے اعتبار سے برابر ہیں اس لیے ان مساجد میں کسی کو کسی پر ترجیح حاصل نہیں لیکن یہ تین مساجد اس حکم سے مستثنیٰ ہیں، اس لیے ان کی طرف سفر کرنا جائز ہے۔
    (۲) یہ مسلمانوں کا قبلہ اول تھا:

    جب تک مسلمانوں کے لیے کعبہ شریف کا قبلہ مقرر نہیں کیا گیا تھا اُس وقت تک مسلمانوں کے لیے قبلہ یہی ’’مسجد اقصیٰ‘‘ تھی، اس طرح یہ مسلمانوں کا پہلا قبلہ تھی، اس بنیاد پر اس کی جو فضیلت اور مسلمانوں کے دل میں اس کا جو مقام ہونا چاہیے وہ بالکل واضح ہے۔

    حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

    ہم نے تقریباً سولہ یا سترہ مہینوں تک نبی کریمﷺ کے ساتھ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں پھر ہمارا قبلہ کعبہ کو مقرر کردیا گیا (بخاری: ۳۳۹۲)
    (۳) زمین پر قائم ہونے والی دوسری مسجد:

    مسجد اقصی کی فضیلت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس زمین پر بیت اللہ کے بعد جو مسجد قائم ہوئی وہ یہی مسجد اقصی ہے۔

    چنانچہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ تو آپ نے جواب میں فرمایا: مسجد حرام… میں نے پھر پوچھا: اس کے بعد؟ (یعنی مسجد حرام کے بعدکون سی مسجد بنائی گئی؟) تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا: مسجد اقصیٰ‘‘… (بخاری: ۳۳۶۶)
    (۴) مبارک سرزمین سے نسبت:

    مسجد اقصی کی ایک فضیلت یہ ہے کہ یہ مسجد جس سرزمین پر واقع ہے اللہ تعالی نے اس سرزمین کو مبارک قراردیا ہے۔

    ارشاد باری تعالیٰ ہے:

    سبحان الذی اسریٰ بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی الذی بارکنا حولہ (الاسرائ:۱)

    ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصی تک سیر کرائی جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی ہے

    بعض اہل علم فرماتے ہیں: اگر اس مسجد کے لیے اس قرآنی فضیلت کے علاوہ اور کوئی فضیلت نہ ہوتی تب بھی یہی ایک فضیلت اس کی عظمت و بزرگی اور شان کے لیے کافی تھی۔

    اس موقع پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ وہ مفید عبارت بھی نقل کردی جائے جو شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں تحریر فرمائی ہے، آپ تحریر کرتے ہیں:

    ’’جس ملک میں ’’مسجدِ اقصیٰ‘‘ واقع ہے وہاں حق تعالیٰ نے بہت سی ظاہری اور باطنی برکات رکھی ہیں، مادّی حیثیت سے چشمے، نہریں، غلے، پھل اور میووں کی اِفراط اور رُوحانی اِعتبار سے دیکھا جائے تو کتنے انبیاء و رُسل (علیہم السلام) کا مسکن و مدفن اوران کے فیوض واَنوار کا سرچشمہ رہا ہے۔

    شاید نبی کریمﷺ کو وہاں لے جانے میں یہ بھی اِشارہ ہوگا کہ جو کمالات انبیائے بنی اسرائل وغیرہ پر تقسیم ہوئے تھے، آپ کی ذات مقدسہ میں وہ سب جمع کردیئے گئے، جو نعمتیں بنی اسرائیل پرمبذول ہوئی تھیں، اُن پراب بنی اِسماعیل کو قبضہ دلایا جانے والا ہے،’’ کعبہ‘‘ اور ’’بیت المقدس‘‘ دونوں کے انوار وبرکات کی حامل ایک ہی امت ہونے والی ہے۔ ‘‘(تفسیر عثمانی)
    (۵) سرزمین محشر:

    مسجد اقصی کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ یہ جس سرزمین پر واقع ہے وہ سرزمین حشر ونشر کی جگہ ہے۔

    حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمیں بیت المقدس کے بارے میں بتلائیے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: وہ سرزمین حشر ونشر کی جگہ ہے…( ابن ماجہ: ۱۴۰۷)
    (۶) معراج رسولﷺ کی ایک منزل:

    مسجد اقصیٰ کی ایک یہ فضیلت بھی قابل ذکرہے کہ جس وقت اللہ تعالی نے خاتم النبیینﷺ کو عظیم اعزاز معراج کی صورت میں عطاء فرمایا، جو ایک عظیم معجزہ بھی ہے، تو سفر میں ایک اہم منزل وہ پڑاؤ تھاجو آپ نے مسجد اقصیٰ میں فرمایا، پھریہی وہ جگہ ہے جہاں سے آپ کو آسمان کی بلندیوں کی طرف لیجایا گیا۔

    حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں۔ نبی کریمﷺ فرماتے ہیں:

    ’’میرے پاس براق لایا گیا، یہ ایک سفیدرنگت کی لمبی سواری تھی ، گدھے سے کچھ بڑی اورخچرسے کچھ چھوٹی، اس کا ایک قدم انتہائے نظر کی مسافت پر پڑتا تھا۔ نبی کریمﷺ فرماتے ہیں: میں اُس پر سوار ہوا، یہاں تک کہ میں بیت المقدس پہنچ گیا، وہاں پہنچ کر اس سواری کواس حلقے سے باندھ دیا جس حلقے سے دیگر انبیاء کرام علیہم السلام (اپنی سواریاں)باندھتے ہیں، پھر میں مسجد میں داخل ہوا، اس میںد ورکعات اداء کیں، پھر باہر نکل آیا، حضرت جبرئیل علیہ السلام دودھ اورشراب کا ایک الگ الگ برتن میرے پاس لائے، میں نے ان میں سے دودھ والا برتن لے لیا،اس پر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا: آپ نے فطرت ( کے عین مطابق چیز کو) پسند فرمایا ہے۔ اس کے بعد وہ ہمیں آسمان کی طرف لے کر چل پڑے‘‘…(مسلم:162)
    (۷) نماز میں کئی گُنا اضافہ:

    اس مسجد کی ایک اہم فضیلت یہ بھی ہے کہ اسلام کے اہم ترین رکن نماز کااجر وثواب اس مسجد میںکئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس مسجد کا مقام ومرتبہ دیگر مساجد کے مقابلے میں ایک امتیازی شان رکھتا ہے۔

    حضرت ابوذررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے اس موضوع پر گفتگو کررہے تھے کہ آیارسول اللہﷺ کی مسجد (یعنی مسجد نبوی) کی فضیلت زیادہ ہے یا بیت المقدس والی مسجد(یعنی مسجد اقصیٰ) کی؟چنانچہ یہ باتیں سن کر رسول اللہﷺ نے فرمایا:

    ’’میری مسجد میں پڑھی جانے والی ایک نماز اُس مسجد(مسجد اقصیٰ) کی چار نمازوں سے افضل ہے۔ اور وہ نماز کی جگہ تو بہت ہی خوب ہے!۔ عن قریب ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگوں کو اگرگھوڑے کی ایک لگام کے برابر بھی کوئی ایسی جگہ مل جائے کہ جس سے وہ مسجد اقصیٰ کی زیارت کرسکیں تو ان کے نزدیک یہ زیارت پوری دنیا سے بہتر ہوگی‘‘۔ (حاکم:4/509)

    اللہ اکبر! یہ حدیث نبی کریمﷺ کی نبوت کی نشانیوں میں سے اور پیشین گوئیوں میں سے ہے، اس میں آپ نے اس بات کی طرف اشارہ فرمادیا کہ ایک وہ وقت آئے گا جب مسلمانوں کے دلوں میں اس مسجد کی قدروقیمت بہت بڑھ جائے گی اور اس مسجد کے بارے میںدشمنان اسلام کی عداوتیں بہت بڑھ جائیں گی، ان کی عداوتوں کی وجہ سے مسلمان اس مسجد کے لیے ترسیں گہ حتیٰ کہ انسان یہ سوچے گا کہ کاش اگر مجھے گھوڑے کی لگام جتنی کو ئی ایسی جگہ بھی مل جاتی جہاں سے میں مسجد اقصیٰ کی دیکھ لیتا تو وہ اس خوشی کو دنیا بھر کی خوشیوں سے بہتر سمجھے گا!!
    (۸)تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی اجتماع گاہ:

    ایک طویل حدیث میں، جسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے راویت کیا ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِسی مسجد میں سب انبیاء علیہم السلام کی ایک نمازمیں امامت کرائی، حدیث کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں :

    ’’ فحانت الصلاۃ فاممتہم ‘‘…( صحیح مسلم: حدیث نمبر ( 172 )

    نمازکا وقت آیا تومیں نے ان کی امامت کرائی
    (۹)دجال سے محفوظ جگہ:

    مسجد اقصیٰ ایک ایسی پاکیزہ سرزمین میں واقع ہے، جہاں ’’کانا دجال‘‘ بھی داخل نہیں ہوسکے گا، جیسا کہ حدیث میں فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :

    ’’ وہ دجال ساری زمین گھومے گا م گر حرم اوربیت المقدس میں داخل نہیں ہوسکے گا

    ( مسنداحمد ۔حدیث نمبر : 19665 )

    ایک طرف اس عظیم مسجد اوراس علاقے کے یہ فضائل اور مراتب ہیں، جس کا حق یہ تھا کہ اللہ تعالی کی طرف سے آخری اورافضل امت کا اعزاز پانے والی امت اس مسجد کی قدر کرتی، اس مسجد کو دینی شعائر سے آباد رکھتی اور ہرقسم کے کفراورکفریہ تسلط سے پاک رکھتی لیکن…آہ!!! آج اسی ارضِ مقدس کے مسلمان سخت آزمائشوں کا شکار ہیں، انہیں وہاںقسما قسم کے تکلیف دِہ حالات کا سامنا ہے، یہودی ظالم انہیں بلڈوزروں سے روند رہے ہیں، بچوں کو قتل کررہے ہیں، عورتوں کو جیلوں میں بند کرتے ہیں، بوڑھوں کی تذلیل کرتے ہیں، نوجوانوں کو گولیوں سے اُڑادیتے ہیں، اُن کے گھروں کو مسمار کردیتے ہیں، مسجد اقصی کی حرمت پامال کی جاتی ہے، یہ سب حالات ہم مسلمانوں سے تقاضا کرتے ہیں کہ ہم ان کے غم اوران کے درد کو محسوس کریں، ہم ان کے لیے دعاء کو اپنے معمولات کا حصہ بنا لیں اور جہاد کا پختہ عزم کریں، جہادی قافلے میں شامل ہوجائیں ، تاکہ ان کفار کی جارحیت کا منہ موڑا جائے۔

    اے اللہ!مسجداقصیٰ کو ظالموں، سرکشوں اور غاصبوں کے ناپاک ہاتھوں سے پاک فرما، فسلطینی مسلمانوں کے ضعف اور کمزوری کو ختم فرما، انہیںقوت عطاء فرما، ان کے دشمنوں کی تدبیروں کو ناکام فرما، کافروں کی جنگ کو واپس انہی پر پلٹ دے ۔ اے اللہ! بلاشبہ آپ ہی سب سے بہتر انتقام لینے والے اور مجرموں کو سزادینے والے ہیں!

    ٭…٭…٭
    Attached Images Attached Images  

  2. #2
    WAQAS1412's Avatar
    WAQAS1412 is offline Senior Member+
    Last Online
    20th January 2021 @ 02:42 PM
    Join Date
    01 Apr 2013
    Location
    Islamabad
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    8,617
    Threads
    160
    Credits
    83
    Thanked
    622

    Default



  3. #3
    Shehzad Iqbal's Avatar
    Shehzad Iqbal is offline Advance Member+
    Last Online
    26th November 2023 @ 06:28 PM
    Join Date
    16 Jan 2009
    Location
    Karachi
    Gender
    Male
    Posts
    28,463
    Threads
    2271
    Credits
    11,705
    Thanked
    5385

    Default

    جزاک اللہ
    تونسوی صاحب کا بہت ہی پیارا اور فکر انگیز کالم

    شئیر کرنے کا شکریہ بھائی

Similar Threads

  1. Replies: 4
    Last Post: 10th February 2016, 02:43 PM
  2. Replies: 15
    Last Post: 8th December 2010, 02:32 AM
  3. Replies: 0
    Last Post: 1st December 2010, 12:41 AM
  4. حسن جمال کا نظارہ
    By amjadattari in forum Islam
    Replies: 2
    Last Post: 15th May 2010, 02:20 AM
  5. جمال یار کا دفتر رقم نہیں ہوتا
    By Hope in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 4
    Last Post: 15th October 2009, 08:28 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •