یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دعا کیے جائیں
دعا کے دن ہیں مسلسل دعا کیے جائیں

کوئی فغاں کوئی نالہ کوئی بکا کوئی بین
کھلے کا باب مقفل دعا کیے جائیں

یہ اضطراب یہ لمبا سفر یہ تنہائی
یہ رات اور جنگل دعا کیے جائیں

بحال ہوکر رہے گی فضائے خطہ خیر
یہ حبس ہوگا معطل دعا کیے جائیں

قبول ہونا مقدر ہے حرف خالص کا
ہر اک آن ہر اک پل دعا کیے جائیں