Results 1 to 8 of 8

Thread: {زلزلے کیوں آتے ہیں؟}

  1. #1
    hasnat371's Avatar
    hasnat371 is offline Senior Member+
    Last Online
    10th June 2018 @ 03:38 AM
    Join Date
    24 Oct 2013
    Location
    Daultala
    Gender
    Male
    Posts
    1,577
    Threads
    290
    Credits
    1,002
    Thanked
    228

    Question {زلزلے کیوں آتے ہیں؟}


    اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت کی جو بیشمار نشانیاں بیان کی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس زمانے میں زلزلوں کی کثرت ہوگی.کسی زمانے میں جب کہیں سے یہ اطلاعّ آتی تھی کہ فلاں جگہ زلزلہ آیا ہے اور اتنے لوگ اسکے نتیجے میں لقمہ اجل بن گئے ہیں تو دیندار اور خوف خدا رکھنے والے لوگ توبہ استغفار کرنے لگتے تھے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کی رو سے یہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے. مگر آجکل روزانہ ہی کہیں نہ کہیں زلزلے نمودار ہو رہے ہیں اور انکے نتیجے میں جانی اور مالی خسائروقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں. مگر لوگوں کے دلوں میں اس بات کا خوف جانگزین نہیں ہوتا کہ زلزلوں کا اس شدت کے ساتھ آنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے بلکہ دلوں پر خوف کی جگہ ایک بے حسی کی کیفیت طاری ہو چکی ہے اور نصیحت حاصل کرنے کی بجائے تجاہل سے کام لیا جانے لگا ہے. قرآن مجید میں اللہ تعالی نے سورۃالزلزال میں وقوع قیامت کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ:جب زمیں اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائیگی: (سورۃ الزلزال۔ آیۃ ۱) مفسرین اس آیت سے یہ معنی لیتے ہیں کہ اس وقت زمین کا کوئی مخصوص حصہ نہیں بلکہ پورے کا پورا کرہ ارض ہلا دیا جائیگا جسکے نتیجے میں دنیا کا وجود ختم ہو جائیگا. مگر اس عظیم زلزلے کے واقع ہو نے سے پہلے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق زمین کے مختلف حصوں پر زلزلوں کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہوجائیگا . یہ سب کچھ اللہ کی مشیعت اور حکم سے ہوگا مگر چونکہ ہر کام کے ہونے کی کوئی منطقی وجہ اور اسباب ہوتے ہیں ا
    اسی طرح سائنسدانوں نے زلزلوں کے وقوع پذیر ہونے کے اسباب بھی تلاش کر لئے ہیں. جس طرح بارش اللہ کے حکم سے ہی برستی ہے اور بادل رب کے حکم سے سمندروں سے پانی لے کر جہاں اللہ کا حکم ہوتاہے وہاں برستے ہیں اور اس طویل عمل کو سائنسدانوں نے مختلف تماثیل کے زریعے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح سورج کی تمازت سے سمندر کا پانی بخارات میں تبدیل ہوتا ہے اور کس طرح وہ بادلوں کی شکل اختیار کرتا ہے اور کیسے بارش برستی ہے. پہلے وقتوں میں جب سائنس اور ٹکنالوجی کا وجود نہیں تھااور تحقیق کے باب نہیں کھلے تھے تو مختلف ادوار میں مختلف اقوام زلزلوں سے متعلق عجیب و غریب نظریات رکھتی تھی.کسی قوم کا یہ نظریہ تھا کہ ایک طویل وعریض چھپکلی زمین کو اپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے اور اسکی حرکت کرنے کی وجہ سے زمین ہلتی ہے.مذہبی عقیدے کی حامل قوم کا یہ خیال تھا کہ خدا اپنے نافرمان بندوں کوزمین ہلا کر ڈراتا ہے. اسی طرح ہندوں دیو مالائی تصور یہ تھا کہ زمین کو ایک گائے نے اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے اور جب وہ تھک کر سینگ بدلتی ہے تو اسکے نتیجے میں زمین ہلتی ہے جبکہ ارسطو اور افلاطون کے نظریات کچھ ملتے جلتے تھے جنکے مطابق زمین کی تہوں میں موجو د ہوا جب گرم ہوکر زمین کے پرتوں کو توڑ کر باہر آنے کی کوشش کرتی ہے توزلزلے آتے ہیں. سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی تحقیق کے دروازے کھلتے چلے گئے اوراسطرح ہر نئے سا نحے کے بعد اسکے اسباب کے بارے میں جاننے کی جستجونے پرانے نظریات کی نفی کردی ہے.یوں تو بہت سی قدرتی آفات کے ظہور پذیر ہونے سے پہلے پیشگی اطلا ع فراہم ہوجاتی ہو او ر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باعث کافی بڑے جانی و مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے.مثلا سمندر میں بننے والے خطرناک طوفانوں ، انکی شدت اور انکے زمین سے ٹکرانے کی مدت کا تعین سٹلائیٹ کے زریعے کیا جاسکتا ہے اور اس سے بچاؤ کی تدابیر بروقت اختیار کی جاسکتی ہیں
    مگر زلزلے کی آمد نہایت خاموشی سے ہوتی ہے اور پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کی ایک داستان رقم کرکے جاچکا ہوتا ہے. بیشک ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں جو زلزلے گزرنے کے بعد انکی شدت، انکے مرکزاورآفٹر شاکس کے بارے میں معلومات فراہم کردیتے ہیں؛ ماہرین ارضیات نے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی ہیں ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اور دوسری آتش فشاں کا پھٹنا بتایا گیا ہے. زمین کی بیرونی سطح کے اندر مختلف گہرائیوں میں زمینی پلیٹیں ہوتی ہیں جنہیں ٹیکٹونک پلیٹس کہتے ہیں۔ ان پلیٹوں کے نیچے ایک پگھلا ہوامادہ جسے میگما کہتے ہیں موجود ہوتا ہے .میگما کی حرارت کی زیادتی کے باعث زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیداہوتی ہے اور وہ شدید ٹوٹ پھوت کا شکار ہوجاتی ہیں.ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگما میں دہنس جاتا ہو اور کچھ اوپر کو ابھر جاتا ہے جس سے زمیں پر بسنے والی مخلوق سطح پر ارتعاش محسوس کرتی ہے. زلزلے کی شدت اور دورانیہ کا انحصار میگما کی حرارت اور اسکے نتیجے میں پلیٹوں میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل پر منحصر ہے اسی طرح جب آ تش فشا پھٹتے ہیں تو لاوا پوری شدت سے زمین کی گہرائیوں سے سطح زمیں کی بیرونی تہوں کو پھاڑتا ہوخارج ہوتا ہے جس سے زمیں کی اندرونی پلیٹوں میں شدید قسم کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔یہ لہریں زیر زمین تین سے پندرہ کیلومیٹر فی سیکنڈ کے حساب سے سفر کرتی ہیں اور ماہیت کے حساب سے چار اقسام میں انکی درجہ بندی کی گئی ہے. دو لہریں زمیں کی سطح کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہیں جبکہ دیگر دو لہریں جن میں سے ایک پرائمری ویو اور دوسری سیکنڈری ویو ہے زیر زمین سفر کرتی ہیں.پرائمری لہریں آواز کی لہروں کی مانند سفرکرتی ہوئی زیر زمین چٹانوں اور مائعات سے گزر جاتی ہیں جبکہ سیکنڈری ویوز کی رفتار پرائمری ویوز کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور وہ صرف زیر زمین چٹانوں سے گزر سکتی ہے . سیکنڈری ویو ززمینی مائعات میں بے اثر ہوتی ہیں
    مگر وہ جب چٹانوں سے گزرتی ہے توایل ویوز بنکر ایپی سینٹر یعنی مرکز کو متحرک کردیتی ہیں اور زلزلے کا سبب بنتی ہیں. ایل ویوز جتنی شدید ہونگی اتنی ہی شدت کا زلزلہ زمین پر محسوس ہوگا. زلزلے اگر زیر سمندر آتے ہیں تو انکی قوت سے پانی میں شدید تلاتم او ر لہروں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور کافی طاقتور اور اونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو سطح سمندر پر پانچ سو سے ایک ہزار کیلومیٹر کی رفتار سے بغیر اپنی قوت اور رفتار توڑے ہزاروں میل دور خشکی تک پہنچ کر ناقابل یقین تباہی پھیلاتی ہے جسکی مثال ۲۰۰۴ ء کے انڈونیشیا کے زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی ہے جس کی لہروں نے ہندوستان اور سری لنکا جیسے دور دراز ملکوں کے ساحلی علاقوں میں شدید تباہی پھیلائی تھی جس کی گونج آج بھی متاثرہ علاقوں میں سنائی دیتی ہے. اورا ب اس سے کچھ کمتر درجے کے مگر جاپان کی تاریخ کے سب سے بڑے زلزلے کابھی ذکر کر لیا جائے جو ۱۱ مارچ کوجاپان کے شمال مشرق میں تباہی اوربربادی کی نئی داستانیں رقم کر گیا اور جس نے۲۰۰۴ء میں آنے والے انڈونیشیا کے زلزلے اور سونامی کی یاد تازہ کردی ہے .۹.۸ (آٹھ اعشاریہ نو ) قوت کے اس زلزلے نے جسکا مرکز ٹوکیو سے ۳۷۰ کیلومیٹر دور بحر الکاہل میں تھاجاپان کے متعلقہ اداروں کو سونامی وارننگ جاری کرنے پر مجبو ر کردیا.زلزلے اور اسکے نتیجے میں آنے والے سونامی نے جاپان کے شمال مشرقی حصے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے. ابتک کی غیر متصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور سینکڑوں افرادلاپتہ ہیں.جبکہ مالی نقصانات کا تخمینہ اس مرحلے پر لگانا ایک مشکل امر ہے. زلزلے کے نتیجے میں ایک ایٹمی ریکٹر میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں قریبا ۴۰ (چالیس ) افراد ہلاک ہوئے اور کولنگ سسٹم کے کام نہ کرے کی وجہ سے تابکاری کے اخراج کا خطرہ بڑھ گیا ہے.زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں واقع تمام ۱ ۱ ایٹمی ریکٹر زفوری طور پر بند کر دئے گئے ہیں تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے جبکہ کسی امکانی خطرے کے پیش نظر ریکٹر کے قرب وجوار میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کا انخلاء عمل میں لایا جارہا ہے. جاپان کے انسٹیٹیوٹ آف انرجی اکنامکس کے نیوکلیئر انرجی گروپ کی لیڈر ٹوموکو موراکامی کی کہنا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں تابکاری کے فوری اخراج کا کوئی خدشہ نہیں ہے اگر فیول راڈز منکشف بھی ہوجاتے ہیں تب بھی و ہ فوری طور پر نہیں پگھلیں گے. انکے کہنے کے مطابق اگر فیول راڈز پگھل بھی گئے اور ریکٹر کا اندرونی دباؤ بڑھ بھی گیا تب بھی اس وقت تک تابکاری کے اخراج کا کوئی خطرہ نہیں ہے جبتک ریکٹر کے کنٹینرز درست کام کار رہے ہیں
    دوسری جانب کارنیگی وقف برائے بین الاقوامی امن کے جوہری توانائی کے ایک ماہرمارک ہبس نے زلزلے کے بعد جاپان میں ایٹمی ریکٹروں کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ حالات قابو سے باہر ہونے کی صورت میں سنگین موڑ اختیار کر سکتے ہیں.ایک یا ایک سے زیادہ ایمرجنسی ڈیزل جنریٹرز جو کہ ریکٹر کے کولنگ سسٹم کو بجلی سپلائی کرتے ہیں انکے کام نہ کرنے کی غیر مصدقہ اطلاعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ہنسی مذاق کا معاملہ نہیں ہے بلکہ جاپان کے لئے یہ تشویش کی بات ہے کہ ریکٹرزکے کولنگ سسٹم کی فعالیت کو برقرار رکھتے ہوئے ریکٹر کی حرارت کو اعتدال پر رکھا جائے اور اگر ایسا نہیں ہوتا اوربڑھتی ہوئی حرارت پر قابو نہیں پایا جاتا تو بنیادی ایٹمی ایندھن حرارت کی زیادتی کے باعث پگھل کر نقصان کا باعث بن سکتے ہیں جسکے نتیجے میں تابکاری کے اخراج کو نظر انداز نہیں جاسکتا. اس بات کی بھی پیشنگوئی ہے کہ آفٹرشاکس کا سلسلہ ایک ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے اور سات درجے تک کے جھٹکے جاپان کے شہروں خصوصا شمال مشرقی حصے کو جھنجھوڑتے رہیں گے جس کے نتیجے میں مزید کتنی تباہی جاپان کے اور جاپانیوں کے مقدر میں لکھی جاچکی ہے یہ توآنے والا وقت ہی بتا سکتا ہے اور ریکٹر کا معاملہ اگر قابو سے باہر ہوگیا اور تابکاری پھیلی تو اس کے نتیجے میں کتنے لوگ متاثر ہوتے ہیں یہ بھی غیر مبہم ہے . علاوہ ازیں سونامی کہاں کہاں تک تباہی کی علامت بن کر پہنچتا ہے اور اسکے نتیجے میں دنیا کے کتنے ملکوں میں مزید کتنا جانی و مالی نقصان ہوتا ہے یہ امر بھی وقت کی مٹھی میں بند ہے. ہم صرف یہ دعا کر سکتے ہیں کہ اللہ انسانوں کو مزید ہر قسم کے نقصانات سے محفوظ رکھے آمین.

  2. #2
    Noman_Khan's Avatar
    Noman_Khan is offline Advance Member+
    Last Online
    29th September 2019 @ 01:05 PM
    Join Date
    06 Aug 2013
    Location
    @Itdunya.com
    Gender
    Male
    Posts
    6,793
    Threads
    142
    Credits
    79
    Thanked
    714

    Default


    جزاک اللہ
    یہ وقت بھی گزر جائے گا

  3. #3
    hasnat371's Avatar
    hasnat371 is offline Senior Member+
    Last Online
    10th June 2018 @ 03:38 AM
    Join Date
    24 Oct 2013
    Location
    Daultala
    Gender
    Male
    Posts
    1,577
    Threads
    290
    Credits
    1,002
    Thanked
    228

    Default


  4. #4
    mehtab123's Avatar
    mehtab123 is offline Senior Member+
    Last Online
    21st January 2015 @ 08:59 PM
    Join Date
    17 Apr 2014
    Location
    @Itdunya.com
    Gender
    Male
    Posts
    2,982
    Threads
    50
    Credits
    0
    Thanked
    223

    Default

    Ameen jazak allhah

  5. #5
    hasnat371's Avatar
    hasnat371 is offline Senior Member+
    Last Online
    10th June 2018 @ 03:38 AM
    Join Date
    24 Oct 2013
    Location
    Daultala
    Gender
    Male
    Posts
    1,577
    Threads
    290
    Credits
    1,002
    Thanked
    228

    Default

    thanks

  6. #6
    WAQAS1412's Avatar
    WAQAS1412 is offline Senior Member+
    Last Online
    20th January 2021 @ 02:42 PM
    Join Date
    01 Apr 2013
    Location
    Islamabad
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    8,617
    Threads
    160
    Credits
    83
    Thanked
    622

    Default




  7. #7
    Eng Ahtasham's Avatar
    Eng Ahtasham is offline Advance Member+
    Last Online
    20th March 2015 @ 08:18 PM
    Join Date
    18 May 2013
    Location
    Mehrabpur
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    4,666
    Threads
    153
    Credits
    0
    Thanked
    627

  8. #8
    hasnat371's Avatar
    hasnat371 is offline Senior Member+
    Last Online
    10th June 2018 @ 03:38 AM
    Join Date
    24 Oct 2013
    Location
    Daultala
    Gender
    Male
    Posts
    1,577
    Threads
    290
    Credits
    1,002
    Thanked
    228

    Default

    thanks for all friends...

Similar Threads

  1. راستے دشوار نظر آتے ہیں
    By usmananees in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 7
    Last Post: 10th November 2013, 10:55 AM
  2. زلزلے کیوں آتے ہیں؟
    By Silent Tears Sajid in forum Islam
    Replies: 6
    Last Post: 17th April 2013, 09:52 AM
  3. Replies: 1
    Last Post: 22nd April 2012, 08:53 PM
  4. **~کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے ~**
    By mhafeez in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 21
    Last Post: 14th December 2011, 07:11 PM
  5. Replies: 5
    Last Post: 19th March 2010, 12:25 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •