ہجر میں خون رلاتے ہو ، کہاں ہوتے ہو؟
لوٹ کر کیوں نہیں آتے ہو ، کہاں ہوتے ہو؟

مجھ سے بچھڑے ہو تو محبوب نظر ہو کس کے
آجکل کس کو مناتے ہو ، کہاں ہوتے ہو؟

یاد آتی ہیں اکیلے میں تمہاری نیندیں
کس طرح خود کو سلاتے ہو ، کہاں ہوتے ہو؟

تم تو بچھڑے تھے خوشیوں کی رفاقت کے لیے
اب کیوں اشک بہاتے ہو ، کہاں ہوتے ہو؟

شہر کے لوگ بھی کرتے ہیں اب یہی سوال
تم بہت کم نظر آتے ہوتے ہو ، کہاں ہوتے ہو؟


.