Page 3 of 3 FirstFirst 123
Results 25 to 29 of 29

Thread: اعتکاف کے مسائل

  1. #25
    nissa's Avatar
    nissa is offline Senior Member
    Last Online
    23rd April 2019 @ 10:44 AM
    Join Date
    21 Dec 2011
    Gender
    Female
    Posts
    1,424
    Threads
    54
    Credits
    3,044
    Thanked
    30

    Default

    JAZAK ALLAH
    [CENTER][SIGPIC][/SIGPIC][/CENTER]

  2. #26
    Baazigar's Avatar
    Baazigar is offline V.I.P
    Last Online
    24th April 2024 @ 04:11 AM
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,912
    Threads
    482
    Credits
    148,899
    Thanked
    970

    Default

    Quote Shehzad Iqbal said: View Post


    اعتکاف

    رمضان المبارک اور بالخصوص اس کے آخری عشرہ کے اعمال میں سے ایک اعتکاف بھی ہے۔ اعتکاف کی حقیقت یہ ہے کہ ہر طرف سے یکسو اور سب سے منقطع ہو کر بس اللہ سے لولگا کے اس کے در پہ (یعنی کسی مسجد کے کونہ میں) پڑجائے اور سب سے الگ تنہائی میں اس کی عبادت اور اسی کی ذکر وفکر میں مشغول رہے، یہ خواص بلکہ اخص الخواص کی عبادت ہے۔ اس عبادت کے لیے بہترین وقت رمضان المبارک اور خاص کر اس کا آخری عشرہ ہی ہوسکتا تھا۔ اس لیے اسی کو اس کے لیے انتخاب کیا گیا۔
    نزول قرآن سے پہلے رسول اللہﷺکی طبیعت مبارکہ میں سب سے یکسو اور الگ ہوکر تنہائی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے ذکرو فکر کا ایک بیتا بانہ جذبہ پیدا ہوا تھا جس کے نتیجہ میں آپ مسلسل کئی مہینے غارِ حرا میں خلوت گزینی کرتے رہے، یہ گویا آپﷺکا پہلا اعتکاف تھا اور اس اعتکاف ہی میں آپﷺکی روحانیت اس مقام تک پہنچ گئی تھی کہ آپﷺپر قرآن مجید کا نزول شروع ہوجائے۔ چنانچہ حرا کے اس اعتکاف کے آخری ایام ہی میں اللہ کے حامل وحی فرشتے جبرائیلؑ سورۂ اقراء کی ابتدائی آیتیں لے کر نازل ہوئے۔
    تحقیق یہ ہے کہ یہ رمضان المبارک کا مہینہ اور اس کا آخری عشرہ تھا اور وہ رات شب قدر تھی، اس لیے بھی اعتکاف کے لیے رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا انتخاب کیا گیا۔
    روح کی تربیت و ترقی اور نفسانی قوتوں پر اس کو غالب کرنے کے لیے پورے مہینے رمضان کے روزے تو تمام افرادِ امت پر فرض کئے گئے گویا کہ باطن میں ملکوتیت کو غالب اور بہیمیت کو مغلوب کرنے کے لیے اتنامجاہدہ اور نفسانی خواہشات کی اتنی قربانی تو ہر مسلمان کے لیے لازم کردی گئی ہے کہ وہ اس پورے محترم اور مقدس مہینے میں اللہ کے حکم کی تعمیل اور اس کی عبادت کی نیت سے دن کو نہ کھائے نہ پیے، نہ بیوی سے متمع ہو اور اسی کے ساتھ ہر قسم کے گناہوں بلکہ فضول باتوں سے بھی پرہیز کرے اور یہ پورا مہینہ ان پابندیوں کے ساتھ گزارے… پس یہ تو رمضان مبارک میں روحانی تربیت وتزکیہ کا عوامی اور کمپلسری کورس مقرر کیا گیا اور اس سے آگے تعلق باللہ میں ترقی اور ملاء اعلیٰ سے خصوصی مناسبت پیدا کرنے کے لیے اعتکاف رکھا گیا۔
    اس اعتکاف میں اللہ کا بندہ سب سے کٹ کے اور سب سے ہٹ کر اپنے مالک ومولا کے آستانے پر اور گویا اسی کے قدموں میں پڑجاتا ہے۔ اس کو یاد کرتا ہے، اسی کے دھیان میں رہتا ہے، اس کی تسبیح و تقدیس کرتا ہے، اس کے حضور میں توبہ واستغفار کرتا ہے، اپنے گناہوں اور قصوروں پر روتا ہے اور رحیم وکریم مالک سے رحمت و مغفرت مانگتا ہے اس کی رضا اور اس کا قرب چاہتا ہے۔ اسی حال میں اس کے دن گزرتے ہیں اوراسی حال میں اس کی راتیں…ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر کسی بندے کی سعادت اور کیا ہوسکتی ہے۔
    رسول اللہﷺاہتمام سے ہر سال رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرماتے تھے، بلکہ ایک سال کسی وجہ سے رہ گیا تو اگلے سال آپ نے دوعشروں کا اعتکاف فرمایا۔ اس تمہید کے بعد اس سلسلے کی حدیثیں پڑھیے۔
    حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺرمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، وفات تک آپ کا یہ معمول رہا، آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات اہتمام سے اعتکاف کرتی ہیں۔(صحیح و بخاری وصحیح مسلم )۔

    ازواجِ مطہرات اپنے حجروں میں اعتکاف فرماتی تھیں اور خواتین کے لیے اعتکاف کی جگہ ان کے گھر کی وہی جگہ ہے جو انہوں نے نماز پڑھنے کی مقرر کر رکھی ہو، اگر گھر میں نماز کی کوئی خاص جگہ مقرر نہ ہوتو اعتکاف کرنے والی خواتین کو ایسی جگہ مقرر کرلینی چاہیے۔
    حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺرمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ ایک سال آپ اعتکاف نہیں کرسکے تو اگلے سال بیس دن تک اعتکاف فرمایا ۔ (جامع ترمذی)۔
    حضرت انسؓ کی اس روایت میں یہ مذکورہ نہیں ہے کہ ایک سال اعتکاف نہ ہوسکنے کی کیا وجہ پیش آئی تھی۔ سنن نسائی اور سنن ابی دائود وغیرہ میں حضرت ابی بن کعبؓ کی ایک حدیث مروی ہے، اس میں تصریح ہے کہ ایک سال رمضان کے عشرۂ اخیر میں آپﷺکو کوئی سفر کرنا پڑگیا تھا اس کی وجہ سے اعتکاف نہیں ہوسکا تھا، اس لیے اگلے سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف فرمایا۔
    اور صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہؓ کی روایت سے مروی ہے کہ جس سال آپﷺکا وصال ہوا اس سال کے رمضان میں بھی آپﷺنے بیس دن تک اعتکاف فرمایا تھا۔ یہ بیس دن کا اعتکاف غالباً اس وجہ سے فرمایا تھا کہ آپ کو یہ اشارہ مل چکا تھا کہ عنقریب آپ کو اس دنیا سے اٹھالیا جائے گا، اس لیے اعتکاف جیسے اعمال کا شغف بڑھ جانا بالکل قدرتی بات تھی۔
    وعدۂ وصل چوں شود نزدیک
    آتشِ شوق تیز تر گردد
    حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ معتکف کے لیے شرعی دستور اور ضابطہ یہ ہے کہ وہ نہ مریض کی عیادت کو جائے، نہ نماز جنازہ میں شرکت کے لیے باہر نکلے، نہ عورت سے صحبت کرے، نہ بوس وکنار کرے اور اپنی ضرورتوں کے لیے بھی مسجد سے باہر نہ جائے، سوائے ان حوائج کے جو بالکل ناگریز ہیں (جیسے پیشاب پاخانہ وغیرہ) اور اعتکاف (روزہ کے ساتھ ہونا چاہیے) بغیر روزہ کے اعتکاف نہیں اور مسجد جامع میں ہونا چاہیے، اس کے سوا نہیں۔ (سنن ابی دائود)۔

    صحابہ کرامؓ میں سے جب کوئی یہ کہے کہ ’’سنت‘‘ یہ ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ شرعی مسئلہ یہ ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ یہ مسئلہ انہوں نے رسول اللہﷺکے ارشاد یا طرز عمل سے جانا ہے۔ اس لیے یہ حدیث مرفوع ہی کے حکم میں ہوتا ہے، اس بناء پر حضرت عائشہؓ کی اس حدیث میں اعتکاف کے جو مسائل بیان کیے گئے ہیں، وہ نبوی ہدایات ہی کے حکم میں ہیں، اس کے بالکل آخر میں ’’مسجد جامع‘‘ کا جو لفظ ہے اس سے مراد جماعت والی مسجد ہے۔ یعنی ایسی مسجد جس میں پانچوں وقت جماعت پابندی سے ہوتی ہو…حضرت امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اعتکاف کے لیے روزہ بھی شرط ہے اور جماعت والی مسجد کا ہونا بھی۔
    حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں فرمایا کہ وہ ان (اعتکاف کی وجہ سے مسجد میں مقید ہوجانے کی وجہ سے ) گناہوں سے بچا رہتا ہے اور اس کا نیکیوں کا حساب ساری نیکیاں کرنے والے بندے کی طرف جاری رہتا ہے اور نامہ اعمال میں لکھا جاتا رہتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ)۔

    جب بندہ اعتکاف کی نیت سے اپنے کو مسجد میں مقید کردیتا ہے تو اگرچہ وہ عبادت اور ذکر وتلاوت وغیرہ کے راستہ سے اپنی نیکیوں میں خوب اضافہ کرتا ہے لیکن بعض بڑی نیکیوں سے وہ مجبور بھی ہوجاتا ہے۔ مثلاً وہ بیماروں کی عیادت اور خدمت نہیں کرسکتا، جو بہت بڑے ثواب کا کام ہے، کسی لاچار، مسکین، یتیم اور بیوہ کی مدد کے لیے دوڑ دھوپ نہیں کرسکتا، کسی میت کو غسل نہیں دے سکتا، جو اگر ثواب کے لیے اور اخلاص کے ساتھ ہو تو بہت بڑے اجر کا کام ہے، اسی طرح نماز جنازہ کی شرکت کے لیے نہیں نکل سکتا، میت کے ساتھ قبرستان نہیں جاسکتا۔ جس کے ایک ایک قدم پر گناہ معاف ہوتے ہیں اور نیکیاں لکھی جاتی ہیں لیکن اس حدیث میں اعتکاف والے کو بشارت سنائی گئی ہے کہ اس کے حساب او ر اس صحیفہ اعمال میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ سب نیکیاں بھی لکھی جاتی ہیں، جن کے کرنے سے وہ اعتکاف کی وجہ سے مجبور ہوجاتا ہے اور وہ ان کا عادی تھا۔

    ٭…٭…٭٭…٭…٭٭…٭…٭٭…٭…٭٭…٭…٭
    اعتکاف کے چند ضروری مسائل
    سوال: اِعتکاف کیوں کرتے ہیں؟ اور اس کا کیا طریقہ ہے؟
    جواب: رمضان المبارک کے آخری دس دن مسجد میں اِعتکاف کرنا بہت ہی بڑی عبادت ہے، اْمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
    آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اِعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم)
    اس لئے اللہ تعالیٰ توفیق دے تو ہر مسلمان کو اس سنت کی برکتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے، مسجدیں اللہ تعالیٰ کا گھر ہیں اور کریم آقا کے دروازے پر سوالی بن کر بیٹھ جانا بہت ہی بڑی سعادت ہے۔ یہاں اِعتکاف کے چند مسائل لکھے جاتے ہیں، مزید مسائل حضراتِ علمائے کرام سے دریافت کر لئے جائیں۔
    نمبر۱۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اِعتکاف سنتِ کفایہ ہے، اگر محلے کے کچھ لوگ اس سنت کو ادا کریں تو مسجد کا حق جو اہلِ محلہ پر لازم ہے، ادا ہو جائے گا اور اگر مسجد خالی رہی اور کوئی شخص بھی اِعتکاف میں نہ بیٹھا تو سب محلے والے لائقِ عتاب ہوں گے اور مسجد کے اِعتکاف سے رہنے کا وبال پورے محلے پر پڑے گا۔
    نمبر۲۔ جس مسجد میں پنج وقتہ نماز باجماعت ہوتی ہو، اس میں اِعتکاف کے لئے بیٹھنا چاہئے اور اگر مسجد ایسی ہو جس میں پنج وقتہ نماز باجماعت نہ ہوتی ہو اس میں نماز باجماعت کا انتظام کرنا اہلِ محلہ پر لازم ہے۔
    نمبر۳۔ عورت اپنے گھر میں ایک جگہ نماز کے لئے مقرّر کرکے وہاں اِعتکاف کرے، اس کو مسجد میں اِعتکاف بیٹھنے کا ثواب ملے گا۔
    نمبر۴۔ اِعتکاف میں قرآن مجید کی تلاوت، درود شریف، ذکر و تسبیح، دینی علم سیکھنا اور سکھانا اور انبیائے کرام علیہم السلام، صحابہ کرام اور بزرگانِ دین کے حالات پڑھنا سننا اپنا معمول رکھے، بے ضرورت بات کرنے سے احتراز کرے۔
    نمبر۵۔ اِعتکاف میں بے ضرورت اِعتکاف کی جگہ سے نکلنا جائز نہیں، ورنہ اِعتکاف باقی نہیں رہے گا، (واضح رہے کہ اِعتکاف کی جگہ سے مراد وہ پوری مسجد ہے جس میں اِعتکاف کیا جائے، خاص وہ جگہ مراد نہیں جو مسجد میں اِعتکاف کے لئے مخصوص کرلی جاتی ہے)۔
    نمبر۶۔ پیشاب، پاخانہ اور غسلِ جنابت کے لئے باہر جانا جائز ہے، اسی طرح اگر گھر سے کھانا لانے والا کوئی نہ ہو تو کھانا کھانے کے لئے گھر جانا بھی جائز ہے۔
    نمبر۷۔ جس مسجد میں معتکف ہے اگر وہاں جمعہ کی نماز نہ ہوتی ہو تو نمازِ جمعہ کے لئے جامع مسجد میں جانا بھی درست ہے، مگر ایسے وقت جائے کہ وہاں جاکر تحیۃ المسجد اور سنت پڑھ سکے، اور نمازِ جمعہ سے فارغ ہوکر فوراً اپنے اِعتکاف والی مسجد میں واپس آجائے۔
    نمبر۸۔ اگر بھولے سے اپنی اِعتکاف کی مسجد سے نکل گیا تب بھی اِعتکاف ٹوٹ گیا۔
    نمبر۹۔ اِعتکاف میں بے ضرورت دنیاوی کام میں مشغول ہونا، مکروہِ تحریمی ہے، مثلاً بے ضرورت خرید و فروخت کرنا، ہاں اگر کوئی غریب آدمی ہے کہ گھر میں کھانے کو کچھ نہیں، وہ اِعتکاف میں بھی خرید و فروخت کر سکتا ہے، مگر خرید و فروخت کا سامان مسجد میں لانا جائز نہیں۔
    نمبر۱۰۔ حالتِ اِعتکاف میں بالکل چپ بیٹھنا درست نہیں، ہاں! اگر ذکر و تلاوت وغیرہ کرتے کرتے تھک جائے تو آرام کی نیت سے چپ بیٹھنا صحیح ہے۔
    بعض لوگ اِعتکاف کی حالت میں بالکل ہی کلام نہیں کرتے، بلکہ سر منہ لپیٹ لیتے ہیں اور اس چپ رہنے کو عبادت سمجھتے ہیں، یہ غلط ہے، اچھی باتیں کرنے کی اجازت ہے، ہاں! بری باتیں زبان سے نہ نکالے۔ اسی طرح فضول اور بے ضرورت باتیں نہ کرے، بلکہ ذکر و عبادت اور تلاوت و تسبیح میں اپنا وقت گزارے، خلاصہ یہ کہ محض چپ رہنا کوئی عبادت نہیں۔
    نمبر۱۱۔ رمضان المبارک کے دس دن اِعتکاف پورا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ بیسویں تاریخ کو سورج غروب ہونے سے پہلے مسجد میں اِعتکاف کی نیت سے داخل ہو جائے، کیونکہ بیسویں تاریخ کا سورج غروب ہوتے ہی آخری عشرہ شروع ہو جاتا ہے، پس اگر سورج غروب ہونے کے بعد چند لمحے بھی اِعتکاف کی نیت کے بغیر گزرگئے تو اِعتکاف مسنون نہ ہوگا۔
    نمبر۱۲۔ اِعتکاف کے لئے روزہ شرط ہے، پس اگر خدانخواستہ کسی کا روزہ ٹوٹ گیا تو اِعتکافِ مسنون بھی جاتا رہا۔
    نمبر۱۳۔ معتکف کو کسی کی بیمارپرسی کی نیت سے مسجد سے نکلنا درست نہیں، ہاں! اگر اپنی طبعی ضرورت کے لئے باہر گیا تھا اور چلتے چلتے بیمارپرسی بھی کر لی تو صحیح ہے، مگر وہاں ٹھہرے نہیں۔
    نمبر۱۴۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اِعتکاف تو مسنون ہے، ویسے مستحب یہ ہے کہ جب بھی آدمی مسجد میں جائے، تو جتنی دیر مسجد میں رہنا ہو اِعتکاف کی نیت کر لے۔
    نمبر۱۵۔ اِعتکاف کی نیت دِل میں کر لینا کافی ہے، اگر زبان سے بھی کہہ لے تو بہتر ہے۔
    اِعتکاف کی قسمیں اور اس کی نیت
    سوال: اب ماہِ رمضان کا مہینہ ہے، میں نے اِعتکاف میں بیٹھنا ہے، آخری دس دن، پوچھنا یہ ہے کہ اِعتکاف کی نیت کیسے کرنی چاہئے؟ اِعتکاف کتنی قسموں کا ہوتا ہے؟ اگر اِعتکاف کی نیت کرکے مسجد میں چلا جائے اور اگر پاخانہ کی حاجت ہو تو حاجت سے فارغ ہو کر دوبارہ نیت کرنی چاہئے یا نہیں؟
    جواب: ۱۔ اِعتکاف کی نیت یہی ہے کہ اِعتکاف کے ارادے سے آدمی مسجد میں داخل ہو جائے، اگر زبان سے بھی کہہ لے کہ مثلاً میں دس دن کے اِعتکاف کی نیت کرتا ہوں، تو بہتر ہے۔
    ۲۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اِعتکاف سنت ہے، باقی دنوں کا اِعتکاف نفل ہے، اور اگر کچھ دنوں کے اِعتکاف کی منّت مان لی ہو تو ان دنوں کا اِعتکاف واجب ہوجاتا ہے، پس اِعتکاف کی تین قسمیں ہیں۔ واجب، سنت اور نفل۔
    نمبر۳۔ اگر رمضان المبارک کے آخری دس دن کا اِعتکاف کیا ہو تو ایک بار کی نیت کافی ہے، اپنی ضروری حاجات سے فارغ ہوکر جب مسجد میں آئے تو دوبارہ نیت کرنا ضروری نہیں۔
    Bahoch achcha bayaan kiya aap ne !

    Jazak Allah

    Thanks for Sharing

  3. #27
    M.Sadaqat.A's Avatar
    M.Sadaqat.A is offline Senior Member+
    Last Online
    4th October 2018 @ 06:18 PM
    Join Date
    27 Oct 2015
    Age
    25
    Gender
    Male
    Posts
    178
    Threads
    12
    Credits
    703
    Thanked: 1

    Default

    Jazakallah
    Click HeRE Visit My ThrEad

  4. #28
    Raza 834 is offline Advance Member
    Last Online
    22nd July 2021 @ 06:46 PM
    Join Date
    10 Dec 2013
    Location
    talwandi kasur
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    1,615
    Threads
    64
    Credits
    2,452
    Thanked
    96

    Default

    jazak Allah ge

  5. #29
    Haider Ali A is offline Junior Member
    Last Online
    8th December 2018 @ 06:00 PM
    Join Date
    17 Mar 2013
    Age
    29
    Gender
    Male
    Posts
    2
    Threads
    1
    Credits
    19
    Thanked
    0

    Default

    Ma Sha Allah Good.

Page 3 of 3 FirstFirst 123

Similar Threads

  1. انار کا جوس پینے سے چہرے کی رنگت
    By KABEER_ALI in forum Health & Fitness
    Replies: 31
    Last Post: 21st April 2022, 10:44 PM
  2. خلاصہ قرآن (آٹھواں پارہ)۔
    By Shehzad Iqbal in forum Quran
    Replies: 2
    Last Post: 29th July 2015, 08:30 PM
  3. Replies: 7
    Last Post: 29th October 2009, 03:19 PM
  4. شراب کے نقصانات
    By Real_Light in forum Baat cheet
    Replies: 6
    Last Post: 10th June 2007, 11:51 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •