امام مالک رضی اللہ تعالی عنہ، فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب پہلی امتوں کے لوگوں کی عمروں پر توجہ فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کے لوگوں کی عمریں کم معلوم ہوئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خیال فرمایا کہ جب گزشتہ لوگوں کے مقابلے میں ان کی عمریں کم ہیں تو ان کی نیکیاں بھی کم رہیں گی اس پر اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شبِ قدر عطا فرمائی جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ (موطا امام مالک ص ٠٦٢)
حضرت مجاہد رضی اللہ تعالی عنہ، فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک نیک شخص کا ذکر فرمایا جس نے ایک ہزار ماہ تک راہِ خدا میں جہاد کے لیے ہتھیار اٹھائے رکھے۔ صحابہ کرام کو اس پر تعجب ہوا تو اللہ تعالی نے یہ سور نازل فرمائی اور ایک رات یعنی شبِ قدر کی عبادت کو اس مجاہد کی ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر قرار دیا۔
(سنن الکبری بیہقی ج ٤ ص ٦٠٣،تفسیر ابنِ حریر)
Bookmarks