صابن اور شیمپو
اسلام میں*صفائی کو نصف ایمان کا درجہ حاصل ہے ۔مسلمانوں میں وضو اور غسل روز مرہ کی مذہبی ضروریات میں شامل ہے ۔ اس بنیاد پر ممکن ہوا کہ مسلمانوں نے سب سے پہلے صابن کا جامع نسخہ تیار کیاجو صابن کی صنعت میں استعمال ہورہا ہے۔ قدیم مصر میں صابن جیسی چیز کا استعمال ہوتا تھا قدیم رومی باشندے بھی خوشبودار صابن استعمال کرتے تھے لیکن یہ عرب ہی تھے جنہوں نے نباتاتی تیل کو سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ کو خوشبوؤں یعنی پودینے کے تیل وغیرہ میں ملاکر صابن بنانے کا آغاز کیا۔ اس کے برعکس اس دور میں عیسائی صفائی ستھرائی میں بہت پیچھے تھے ۔
اسی طرح شیمپو کے ایجاد کا سہرا بھی مسلمانوں* کے سر جاتا ہے برطانیہ کے شہر برائٹن سیفرنٹ میں محمد نامی ایک بھارتی باشندے نے پہلی بار 1759ء میں شیمپو متعارف کروایا ۔
بعد ازاں اسے برطانیہ کے بادشاہ جارج چہارم اور ولیم چہارم کے بالوں*کو شیمپو کرنے کیلئے بطور سرجن مامور کیا گیا ۔
_
Bookmarks