اسلامی نام
قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے۔ لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔(ابو داوٗد،۴/۳۷۴،حدیث:۴۹۴۸)
نام بچے کے لئے پہلا تحفہ ہے
نام کسی بھی آدمی کی شخصیت کا اہم حصہ ہوتا ہے جس سے وہ پہچانا اور پُکارا جاتا ہے ۔گھر ،خاندان ،محلے،اسکول ، مدرسے، جامِعہ ،بازار اور دفتر میں نام ہی اس کی شناخت ہوتا ہے جس طرح کہ کتاب کا نام اس کی شناخت ہوتا ہے۔کئی مرتبہ نام گھریلو ماحول اور تہذیبی روایات کی عَکاسی بھی کرتا ہے۔نام اچھا ہوتو انسان کا ضمیر اُسے کام بھی اچھا کرنے کی ترغیب دیتا رہتا ہے۔بچے کے پیدا ہوتے ہی اس کا نام رکھنے کے لئے غوروفکر شروع ہوجاتا ہے ، ایسے میں باپ کو چاہیے کہ اپنے بچے کا اچھا نام رکھے کہ یہ اس کی طرف سے اپنے بچے کے لئے پہلا اور بنیادی تحفہ ہوتاہے جسے بچہ عمر بھر اپنے سینے سے لگائے رکھتا ہے۔ سرکارِمدینۂ منوّرہ، سردارِمکّۂ مکرّمہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : یعنی آدمی سب سے پہلا تحفہ اپنے بچے کو نام کا دیتا ہے اس لئے چاہئے کہ اُس کا نام اچھا رکھے۔ (جمع الجوامع،۳/۲۸۵،حدیث:۸۸۷۵)
قیامت کے دن نام سے پُکارا جائے گا
نام کا تعلق صرف دُنیاوی زندگی تک نہیں بلکہ جب میدانِ حشر قائم ہوگا تو انسان کو اسی نام سے مالکِ کائنات عَزَّوَجَلَّکے حضوربلایا جائے گاجس نام سے اُسے دنیا میں پکارا جاتا ہے ، جیسا کہ حضرت سیِّدُنا ابودَرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔(ابو داوٗد،کتاب الادب،باب في تغییر الاسمائ،۴/۳۷۴،حدیث:۴۹۴۸)
اپنے کچے بچوں کا بھی نام رکھیں
بچوں کانام رکھنا اتنا اہم ہے کہ جو بچے ماں کے پیٹ میں ضائع ہوجائیں ان کا بھی نام رکھنے کی تاکید کی گئی ہے چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہسرکارِنامدار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنے کچے بچوں کا بھی نام رکھو کہ یہ کچے بچے تمہارے پیش رَو(آگے آگے چلنے والے یا آگے گزر نے والے) ہیں ۔ ( کنز العمال، کتاب النکاح،الباب السابع، الجزئ۱۶،۸/۱۷۵، حدیث:۴۵۲۰۶)
Bookmarks