Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 13

Thread: انسان سے متعلق پانچ راز

  1. #1
    super king's Avatar
    super king is offline Basit jaan
    Last Online
    24th March 2024 @ 09:20 PM
    Join Date
    24 Nov 2012
    Location
    @itdunya.com
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    1,882
    Threads
    180
    Credits
    2,967
    Thanked
    664

    Lightbulb انسان سے متعلق پانچ راز


    تقریباً دو لاکھ سال اس کرۂ ارض پر گزارنے کے بعد ہم نے ’’انسان‘‘ کے بارے میں کافی کچھ جان لیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ انسان کیسے کھاتا ہے، سانس کیسے لیتا ہے، انسان کا دل کیسے دھڑکتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ آپ کا خیال ہو گا کہ سائنس کی اس قدر ترقی کے بعد ہمیں انسانی جسم کے بارے میں تمام حقائق کا علم ہوچکا ہو گا۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بعض ایسے سادہ سے سوالات ہیں جن کے ٹھوس جواب ابھی تک ہمیں معلوم نہیں ہو سکے۔ ان سوالوں کے بارے میں ہمارے پاس صرف اندازے، قیاسات اور مفروضات ہیں۔ سوال آج بھی تشنۂ جواب ہیں۔ 1۔ درد کیا ہے اور کیوں ہوتا ہے؟ درد ایک تکلیف دہ اورعالم گیر انسانی تجربہ ہے۔ یہ اُن چند چیزوں میں سے ہے جن سے ہمیں زندگی میں سب سے پہلے پالا پڑتا ہے۔ ہم پیدا ہونے کے وقت ماں کی کوکھ کے پُرسکون ’’حجرے‘‘ سے نکلتے ہی درد سہنے لگتے ہیں۔ درد ہی وہ احساس ہے جو ہمارا آخری احسا س ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ درد واقعتاً کیا ہوتا ہے؟ یہ کس طرح اثر کرتا ہے؟ کیا آپ کو ہونے والا درد اور آپ کے ہمسائے کو ہونے والا درد ایک سا ہوتا ہے؟ اگر آپ کو ان سوالوں کے جواب دینے میں مشکل پیش آ رہی ہے تو کوئی بات نہیں۔ سائنس کے پاس بھی ان سوالوں کا کوئی جواب نہیں ہے۔ حد تو یہ ہے کہ درد کے بارے میں تحقیق کرنے والے سائنس دانوں سے لے کر اس کے علاج کے لیے دوائیں بنانے والوں اور یہ دوائیں آپ کو تجویز کرنے والے ڈاکٹروں تک کسی ایک کو بھی ٹھیک سے علم نہیں ہے کہ درد کیا ہوتا ہے اور کوئی بھی درد کی کسی ایک تعریف سے متفق نہیں۔ یہ زمانہ سائنسی کہانیوں کے حقیقت بننے کا زمانہ ہے۔ یقیناً آج کے ڈاکٹر درد کی کیفیت میں آپ کے دماغ کا سکین کر کے یہ جان سکتے ہیں کہ درد کہاں ہے اور اس کی شدت کتنی ہے۔ بلاشبہ ڈاکٹر کہتے ہیں پورے جسم میں درد کی بیماری فائبرومیالگیا میں مبتلا افراد کے دماغوں کو سکین کیا گیا تو مختلف نتائج سامنے آئے۔اس بیماری کے ہر مریض کے سکیننگ نتائج مختلف پائے گئے۔ کوئی جسمانی ٹیسٹ ایسا نہیں جس سے تصدیق ہو کہ آپ اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ کوئی بھی ڈاکٹر آپ کو نہیں بتا سکتا کہ آپ کو کتنا درد ہو رہا ہے۔یونی ورسٹی آف کولوراڈو، بولڈر کے نفسیات اور نیوروسائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر ٹور ویگر کہتے ہیں: ’’درد اور دوسرے جذبات و احساسات کو ماپنے کا کوئی ایسا طریقہ اس وقت موجود نہیں جسے سب ڈاکٹر تسلیم کرتے ہوں سوائے اس کے کہ کسی شخص سے پوچھا جائے کہ وہ کیا محسوس کر رہا ہے۔‘‘ 2۔ آپریشن کے وقت بے ہوش کرنے والی دوائیں کس طرح کام کرتی ہیں؟ تخدیر (Anesthesiology) واقعتاً طبی سائنس کا معجزہ ہے۔ بہرحال جب آپ اس کے بارے میں غور کریں گے تو اسے کافی خوف انگیز بھی پائیں گے۔ یقیناً آپ یہ بات خوف انگیز محسوس کریں گے کہ ماہرینِ تخدیر (anesthesiologists) چند عام سے کیمیائی مادّوں کے ذریعے ہمارے دماغوں کو پوری طرح سلا دیتے ہیں۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ ایک بار آپ کو اس طرح سے سلا دیا جائے تو پھر آپ کی آنکھ کبھی نہیں کھلے۔ ہے نا خوف انگیز بات؟؟یہاں سوال یہ ہے کہ یہ کیمیائی مادّے کس طرح کام کرتے ہیں؟ وہ آپ کے جسم پر کس طرح اثر کرتے ہیںکہ اس قدر نازک توازن برقرار رہتا ہے یعنی آپ زندہ ہوتے ہوئے بھی ہر تکلیف محسوس کرنے سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔ سب سے خوف انگیز بات یہ ہے کہ سائنس کو اس سوال کا جواب معلوم نہیں ہے!! اصل میں فنِ تخدیر (anesthesia) نے پچھلے دو سو سال میں کچھ اس طرح ترقی کی ہے کہ ڈاکٹر کہتا، ’’اچھا تو یہ شخص اب بھی چیخ رہا ہے۔ ٹھیک ہے اسے بے ہوشی کی دوا مزید دے دو۔‘‘ اس طرح آزمانے اور غلطیوں سے سیکھنے کے مسلسل عمل کے ذریعے ہم مطلوب اثرات حاصل کرنے کے قابل ہو گئے۔ بہرحال یہ سوال اب بھی جواب کا طلب گار ہے کہ تخدیر کے لیے استعمال کیے جانے والے مادّے انسانی شعور کو کس طرح سلا دیتے ہیں۔ یہ مادّے دماغ کے ہر حصے پر یکساں اثر نہیں کرتے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ انہیں دماغ کے ہر حصے کے لیے الگ الگ کیمیائی مادّے استعمال کرنا پڑتے ہیں۔ تخدیر کا عمل ہمارے شعور کو کس طرح سلا دیتا ہے، سائنس اس بارے میں اس باعث معلوم نہیں کر سکی کہ سائنس دانوں کو ابھی تک یہی معلوم نہیں کہ شعور کیا ہے اور کس طرح کام کرتا ہے۔ یہ ظاہر کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ کوئی شخص ہوش میں ہے یا نہیں۔ بہترین ماہرینِ تخدیر بھی اس بارے میں صرف یہی کر سکتے ہیں کہ دماغ کی کچھ خاص امواج کا جائزہ لیں، جسمانی ردِ عمل دیکھیں اور یہ دیکھیں کہ تخدیر کے عمل سے گزرنے والا شخص درد محسوس کر رہا ہے یا نہیں۔ لیجیے پھر وہی درد سامنے آ گیا۔ ہم پہلے دیکھ چکے ہیں کہ سائنس کے پاس ابھی تک کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے جو یہ طے کر سکے کہ آپ درد کے شکار ہیں یا نہیں۔ چناں چہ اس بات کا انحصار مکمل طور پر آپ پر ہے کہ انہیں بتائیں آپ ہوش میں ہیں یا نہیں۔ 3۔ ہم ہنستے کیوں ہیں؟ آج تک سائنس یہ بات یقینی طور پر نہیں جان سکی کہ ہم ہنستے کیوں ہیں۔ ہنسی کے ضمن میں ہم یہ ضرور جان چکے ہیں کہ ہمارے تمام جذباتی ردِعمل کے برعکس ہنسی ہمارے دماغ کے تمام حصوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ یہ ہمارے دماغ کے موٹر سیکشنز پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ہماری زیادہ تر ہنسی کا تعلق مزاح سے نہیں ہوتا۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 20فی صد سے کم ہنسی کسی مزاحیہ بات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اکثر اوقات ہم اپنی بے ضرر گفتگو کے درمیان ہنستے ہیں، کسی سے باتیں کرتے ہوئے باتوں کے درمیانی وقفوں کو پُر کرنے کے لیے ہنستے ہیں یا پھر اپنے منصوبے کے تکمیل پذیر ہونے پر ہنستے ہیں۔ 4۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ بھلائی کیوں کرتے ہیں؟ نوعِ انسان کے ارتقائی مراحل میں شکار کے زمانے کا تصور کریں۔ اس زمانے میں انسان کے لیے صرف اور صرف اپنی بقا سب سے زیادہ اہمیت رکھتی تھی۔ فرض کیا اس زمانے میں آپ کو جنگل کے بیچوں بیچ ایک مزے دار کیک کہیں سے مل جاتا تو اس مفروضہ کیک میں سے دوسرے انسانوں کو بھی حصہ دینا آپ کی بقا کی جبلت کے خلاف ہوتا۔ آخر کو یہ کیک آپ کا تھا، آپ کیوں اس کا ایک ٹکڑا بھی کسی دوسرے انسان کو دیتے؟ آپ ان لوگوں کا منہ نہیں نوچ لیتے جو اس کی کریم والی سطح کو اپنی ’’چور انگلیوں‘‘ سے چھونے کی کوشش کرتے!! اس زمانے میں بھلائی کے بے غرضی والے کام سراسر نقصان دہ تصور کیے جاتے ہوں گے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس صورتِ حال میں اجتماعی فلاح اور دوسرے انسانوں کی بھلائی کا تصور کس طرح باقی رہا؟ اس سوال کا سادہ جواب یہ ہے کہ ہمیں معلوم نہیں۔ سائنس دان دوسرے انسانوں کی بھلائی کے ’’بھید‘‘ کو سمجھنے کی کوششیں تقریباً ایک صدی سے کر رہے ہیں۔ بیسویں صدی کے ساتویں عشرے (1960s)میں جارج پرائس نے ریاضی کی ایک پیچیدہ مساوات بنائی تھی جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ دوسروں کی بھلائی کا جذبہ ظاہری طور پر بقا کے لیے نقصان دہ ہونے کے باوجود کس طرح باقی رہ پایا تھا۔ جارج پرائس اپنے ہی مفروضے سے اس قدر سحر زدہ ہو گیا تھا کہ سائنسی تحقیق کے لیے اپنی تجربہ گاہ جاتا تو بے گھر اور ضرورت مند اجنبیوں کو اپنے اپارٹمنٹ میں چھوڑ جاتا۔ اس نے اپنا سب کچھ دوسروں کو دے دیا۔ جب اس کے پاس دوسروں کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں بچا تو ایک دن قینچی خود کو گھونپ کر اس نے خود کشی کر لی۔ اس طرح جارج پرائس کی بنائی ہوئی مساوات کے باوجود دوسرے انسانوں کی بھلائی کا بھید سمجھ میں نہ آنے والا بھید ہی رہا۔ 2۔ بعض انسان ’’کھبّو‘‘ کیوں ہوتے ہیں؟ دنیا کے تقریباً 90فی انسان دائیں ہاتھ سے کام کاج کرتے ہیں۔ باقی 10فی صد صد انسان بائیں ہاتھ سے کام کاج کرتے ہیں۔ یہ خصوصیت صرف انسانوں میں پائی جاتی ہے۔ دوسرے حیوانوں میں یہ فرق نہیں پایا جاتا۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان اتنے مختلف کیوں ہیں؟ ایسا بالکل بھی نہیں کہ بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کے دماغوں کی ساخت غلط ہو۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسان بھی دائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کی طرح الفاظ سے پیدا ہونے والے سگنلز کے ذریعے اپنے دماغوں کے بائیں حصے ہی سے دوسرے لوگوں کی باتیں سمجھتے ہیں۔البتہ ایک فرق یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کا بایاں پاؤں غالب ہوتا ہے اور بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کا دایاں پاؤںغالب ہوتا ہے۔ جب سے بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کو مہذب معاشرے میں غیر مہذب سمجھا جانے لگا ہے اس وقت سے سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایسے انسانوں کے بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے کی وجہ کیا ہے لیکن یہ بھید ہنوز ایک سربستہ راز ہی ہے۔ ہم یہ ضرور جان چکے ہیں کہ بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنا ایک ایسی خصوصیت ہے جو کہ جینز کے ذریعے انسانوں میں نسل در نسل منتقل ہوتی ہے۔ چناں چہ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے کی خصوصیت کی منتقلی کے ذمہ دار جینز ضرور کوئی فائدہ دیتے ہوں گے جس کی وجہ سے یہ خصوصیت آگے منتقل ہو پاتی ہے۔ یہ مفروضہ فائدہ کیا ہے، اس بارے میں ابھی تک کسی کو کچھ بھی واضح معلوم نہیں ہو سکا۔ چوں کہ بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کا تناسب بہت کم ہے اس لیے ہم قیاس کر سکتے ہیں کہ یہ خصوصیت کم ہوتے ہوتے معدوم ہونے والی ہے، تاہم یہ ابھی تک محض ایک مفروضہ ہی ہے۔ زمانۂ قبل از تاریخ سے تعلق رکھنے والے مقامات پر کی جانے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اس زمانے میں بھی بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کا تناسب مجموعی انسانی آبادی میں اتنا ہی تھا جتنا کہ آج ہے۔ گویا پوری انسانی تاریخ میں بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کی تعداد دائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے والے انسانوں کے مقابلے میں بہت کم رہی ہے۔ بائیں ہاتھ سے کام کاج کرنے کا بھید تو اپنی جگہ ہے ہی حیران کن، یہ بھید بھی آج تک کوئی نہیں کھول سکا کہ آخر انسان کا ایک ہاتھ ہی کیوں ہمیشہ غالب ہاتھ ہوتا ہے۔ انسانی جسم کی ساخت میں موجود عدم ہم آہنگی کے بارے میں لیبارٹریوں میں مصروفِ کار سائنس دان بھی ان کا مشاہدہ کر کے کچھ نہ سمجھنے کی کیفیت میں بس اپنا سر کھجاتے رہ جاتے ہیں۔ انسانی جسم میں موجود عدم ہم آہنگی کی چند مثالیں دیکھیے: (1)ہمارے دل ایک جانب جھکے ہوئے ہوتے ہیں (2) ہمارے پھیپھڑے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔انسانی دماغ سب سے حیران کن عضو ہے۔ یہ انسانی جسم کا سب سے غیر ہم آہنگ عضو ہے۔ بعض سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ عدم ہم آہنگی ہی وہ خصوصیت ہے جو ہمیں انسان ہونے کا شرف عطا کرتی ہے۔

  2. #2
    super king's Avatar
    super king is offline Basit jaan
    Last Online
    24th March 2024 @ 09:20 PM
    Join Date
    24 Nov 2012
    Location
    @itdunya.com
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    1,882
    Threads
    180
    Credits
    2,967
    Thanked
    664

    Default

    کسی کو بھی پسند نہیں آیا کیا۔۔۔۔

  3. #3
    Idrees143 is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd May 2016 @ 05:53 AM
    Join Date
    17 Apr 2014
    Location
    Bajaur Agency
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    1,422
    Threads
    38
    Credits
    47
    Thanked
    73

    Default

    Jazak Allah dear muje ko pasand aye

  4. #4
    Waqas naro's Avatar
    Waqas naro is offline Advance Member
    Last Online
    5th August 2019 @ 11:11 PM
    Join Date
    22 Mar 2013
    Location
    bhakkar punjab
    Age
    27
    Gender
    Male
    Posts
    3,050
    Threads
    168
    Credits
    1,469
    Thanked
    232

    Default

    بہت عمدہ شیئرنگ‎ ‎بھائی آپکی مزید ایسی شیئرنگ کا انتظار رہے گا

  5. #5
    samina-khan's Avatar
    samina-khan is offline Senior Member+
    Last Online
    16th September 2017 @ 11:42 AM
    Join Date
    29 Dec 2013
    Age
    31
    Gender
    Female
    Posts
    160
    Threads
    13
    Credits
    4
    Thanked
    13

    Default

    boht piyari sharing

  6. #6
    GOODBOY1's Avatar
    GOODBOY1 is offline Advance Member
    Last Online
    6th September 2022 @ 09:43 PM
    Join Date
    20 Dec 2012
    Location
    Pakistan
    Gender
    Male
    Posts
    3,279
    Threads
    65
    Credits
    3,233
    Thanked
    288

    Default

    1”41“3 1…11‡21ƒ91*8 1„41‡21ƒ91„0 1Œ61Ž51“0 191„9 1Œ61ƒ91‘51*8 1“31‡2 1‘51”41ƒ9 1“31‡21’6

  7. #7
    komalsweety's Avatar
    komalsweety is offline Senior Member+
    Last Online
    25th December 2022 @ 02:57 AM
    Join Date
    18 Aug 2012
    Age
    34
    Gender
    Female
    Posts
    279
    Threads
    4
    Credits
    40
    Thanked
    10

    Default

    nice info thanx bhai

  8. #8
    shehzadamc is offline Senior Member+
    Last Online
    9th December 2014 @ 03:17 PM
    Join Date
    19 Apr 2014
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    533
    Threads
    1
    Credits
    0
    Thanked
    20

    Default

    waow what a information
    External Links in Signature and Face Book Link anywhere in ITD is not allowed to Share
    Signature Removed by ITD Team

  9. #9
    Nomi raan is offline Member
    Last Online
    1st July 2018 @ 11:32 AM
    Join Date
    14 Feb 2014
    Location
    Multan
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    1,913
    Threads
    145
    Thanked
    254

    Default


  10. #10
    sheikhahmed is offline Junior Member
    Last Online
    10th November 2015 @ 12:10 AM
    Join Date
    05 Jan 2009
    Location
    lahore
    Age
    44
    Gender
    Male
    Posts
    6
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked: 1

    Default

    nice information

  11. #11
    M.Anus is offline Junior Member
    Last Online
    23rd October 2014 @ 11:34 AM
    Join Date
    15 Sep 2014
    Gender
    Male
    Posts
    16
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    thank your information

  12. #12
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,910
    Threads
    482
    Credits
    148,896
    Thanked
    970

    Default

    Thanks for Sharing

Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 6
    Last Post: 2nd January 2022, 09:23 PM
  2. Replies: 3
    Last Post: 28th January 2014, 01:17 PM
  3. روزے سے بیماریوں کا شافی علاج
    By Ladla Student in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 19
    Last Post: 23rd July 2012, 03:54 PM
  4. ہم جہاد کیوں کررہے ہیں؟
    By alidawa in forum Islam
    Replies: 9
    Last Post: 4th February 2012, 08:56 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •