Results 1 to 7 of 7

Thread: کبوتر

  1. #1
    kashifkhan88's Avatar
    kashifkhan88 is offline Advance Member
    Last Online
    1st February 2020 @ 12:31 AM
    Join Date
    21 Sep 2011
    Location
    PESHAWAR
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    1,183
    Threads
    108
    Credits
    296
    Thanked
    139

    Default کبوتر

    .کبوتر شیشے میں اپنے آپ کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
    کبوتروں کودور دراز کے علاقوں سے اپنے گھر جانے کا راستہ یاد ہو تا ہے۔
    کبوتر انسانوں کی نشبت با آسانی ہموار سطحوں کو تھری ڈی میں دیکھ سکتے ہیں۔
    کبوتر مختلف کبوتروں میں فرق سمجھنے اور پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں
    کبوتر ایک لمبے عرصے کے لئے مختلف تصاویر ذہن نشین کر سکتے ہیں۔
    کبوتر پیچیدہ ریسپانسز اور ترتیبیں سیکھ سکتے ہیں۔
    کبوتروں کی سُننے کی صلاحیت انسانوں سے بھی تیز ہے۔ وہ انسانوں کی نسبت کہیں درجے کم فریکئیوئنسی کی آواز سُن سکتے ہیں۔
    کبوتر واحد پربدہ ہے جسے پانی نگلنے ک لئے اپنا سر نہیں اٹھانا پڑتا۔
    پانچ ہزار سال قبل یونانی قوم نے کبوتروں کا استعمال پیغام رسانی کے لیے شروع کیا۔
    کبوتروں کی اڑان کی برداشت ایک دن میں سو کلومیٹر کی رفتار سے پندرہ سو سے سترہ سو کلو میٹر ہے۔
    دوسری جنگِ عظیم کے دوران پائلٹ اپنے ساتھ کبوتر لے کر جاتے تھے کہ کہیں اگر انھوں نے اپنا جہاز پھنسا لیا)یعنی تباہ ہونے سے بچ گیا یا تباہ ہونے کے بعد وہ بچ گئے( تو کبوتر کو مدد کے لیے بطور پیغام رساں استعمال کر سکیں اور اس طرح بہت سے پائلٹس نے اپنی زندگیاں بچائیں۔
    آج کے دور میں بھی کبوتر جنگی مقاص کے تحت،فرانسیسیی،سوئس،اسرائیلی،سوئیڈن اور چائنیز فوج کے استعمال میں ہیں۔
    کبوتر اور فاختہ میں بہت زیادہ مشابہت پائی جاتی ہے۔
    چھیس میل کی دور تک کبوتر با آسانی دیکھ سکتے ہیں۔
    پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھا کبوتر سینکڑوں میل کی دوری سے ہواوں کا شور تک سن سکتا ہے۔
    انیسویں صدی کے آغاز میں ایک کی اڑان کو بہت شہرت حاصل ہوئی تھی جسے افریقہ سے چھوڑا گیا اور وہ پچپن دن بعد برطانیہ پہنچ گیا اس کبوتر نے پچپن دنوں میں سات ہزار میل )قریبا ساڑھے گیارہ ہزار کلو میٹر( کا سفر طے کیا۔
    ایک عام کبوتر کی چونچ سے دم تک اوسطاً لمبائی تیرہ انچ ہوتی ہے۔
    ایک بالغ کبوتر کے قریبا دس ہزار پر ہوتے ہیں۔
    کبوتروں کی اوسطاً عمر تیس سال ہوتی ہے۔
    کبوتر ایک سیکنڈ میں دس مرتبہ پر ہلا سکتاہے اور اس کا دل ایک منٹ میں چھے سو بار دھڑکتا ہے۔
    اسلام کے علاوہ ہندووازم،سکھ ازم اور بدھ مت میں بھی کبوتروں کو دانہ ڈالنا ثواب سمجھا جاتا ہے۔
    جب کھانا کھانے کی باری آئے اور اگر وہاں بہت سے کبوتر ہیں تو نر یا مادہ کبوتر جو بھی بچہ ملے اسے کھانا کھلا دیتے ہیں چاہے وہ ان کا اپنا بچہ ہو یا نہ ہو۔
    آج تک کا سب سے مہنگا کبوتر دو لاکھ پچیس ہزار ڈالرز میں فروخت ہوا ہے۔
    پوری دنیا میں لاکھوں ڈالرز کے جوئے کے ساتھ کبوتروں کی پانچ بڑی ریس ہوتی ہیں۔
    جنگ عظیم اول کے دوران ایک چر آمی)پیارا دوست( نامی کبوتر نے دشمن کی حدود پار کرتے ہوئے ایک پیغام پہنچا کر کئی فرانسیسی فوجیوں کی جان بچائی۔ اس کبوتر کو سینے میں اور ٹانگ پہ گولی لگی اور اس ٹانگ میں گولی جس ٹانگ کے ساتھ پیغام بندھا ہوا تھا، اس ٹانگ سے بہت زیادہ گوشت اتر گیا تھا۔ لیکن پھر بھی اس نے رہریلی گیسوں سے بچتے ہوئے پچیس منٹ تک پرواز جاری رکھی اور پیغام پہنچا دیا۔ اس کبوتر کو امتیازی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
    **************

  2. #2
    sulmantahir's Avatar
    sulmantahir is offline Senior Member+
    Last Online
    5th February 2017 @ 10:01 AM
    Join Date
    14 Nov 2012
    Location
    Kot Addu,Multan
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    1,847
    Threads
    28
    Credits
    969
    Thanked
    67

    Default

    Nice info

  3. #3
    hadsee's Avatar
    hadsee is offline Advance Member
    Last Online
    31st July 2022 @ 07:34 PM
    Join Date
    09 Aug 2014
    Location
    Lahore
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    850
    Threads
    122
    Credits
    2,212
    Thanked
    53

    Default

    GooD Info Thanks For Share Wid Us

  4. #4
    Join Date
    24 Aug 2013
    Location
    MinwaLi
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    6,168
    Threads
    375
    Credits
    10,267
    Thanked
    442

    Default

    Quote kashifkhan88 said: View Post
    .کبوتر شیشے میں اپنے آپ کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
    کبوتروں کودور دراز کے علاقوں سے اپنے گھر جانے کا راستہ یاد ہو تا ہے۔
    کبوتر انسانوں کی نشبت با آسانی ہموار سطحوں کو تھری ڈی میں دیکھ سکتے ہیں۔
    کبوتر مختلف کبوتروں میں فرق سمجھنے اور پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں
    کبوتر ایک لمبے عرصے کے لئے مختلف تصاویر ذہن نشین کر سکتے ہیں۔
    کبوتر پیچیدہ ریسپانسز اور ترتیبیں سیکھ سکتے ہیں۔
    کبوتروں کی سُننے کی صلاحیت انسانوں سے بھی تیز ہے۔ وہ انسانوں کی نسبت کہیں درجے کم فریکئیوئنسی کی آواز سُن سکتے ہیں۔
    کبوتر واحد پربدہ ہے جسے پانی نگلنے ک لئے اپنا سر نہیں اٹھانا پڑتا۔
    پانچ ہزار سال قبل یونانی قوم نے کبوتروں کا استعمال پیغام رسانی کے لیے شروع کیا۔
    کبوتروں کی اڑان کی برداشت ایک دن میں سو کلومیٹر کی رفتار سے پندرہ سو سے سترہ سو کلو میٹر ہے۔
    دوسری جنگِ عظیم کے دوران پائلٹ اپنے ساتھ کبوتر لے کر جاتے تھے کہ کہیں اگر انھوں نے اپنا جہاز پھنسا لیا)یعنی تباہ ہونے سے بچ گیا یا تباہ ہونے کے بعد وہ بچ گئے( تو کبوتر کو مدد کے لیے بطور پیغام رساں استعمال کر سکیں اور اس طرح بہت سے پائلٹس نے اپنی زندگیاں بچائیں۔
    آج کے دور میں بھی کبوتر جنگی مقاص کے تحت،فرانسیسیی،سوئس،اسرائیلی،سوئیڈن اور چائنیز فوج کے استعمال میں ہیں۔
    کبوتر اور فاختہ میں بہت زیادہ مشابہت پائی جاتی ہے۔
    چھیس میل کی دور تک کبوتر با آسانی دیکھ سکتے ہیں۔
    پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھا کبوتر سینکڑوں میل کی دوری سے ہواوں کا شور تک سن سکتا ہے۔
    انیسویں صدی کے آغاز میں ایک کی اڑان کو بہت شہرت حاصل ہوئی تھی جسے افریقہ سے چھوڑا گیا اور وہ پچپن دن بعد برطانیہ پہنچ گیا اس کبوتر نے پچپن دنوں میں سات ہزار میل )قریبا ساڑھے گیارہ ہزار کلو میٹر( کا سفر طے کیا۔
    ایک عام کبوتر کی چونچ سے دم تک اوسطاً لمبائی تیرہ انچ ہوتی ہے۔
    ایک بالغ کبوتر کے قریبا دس ہزار پر ہوتے ہیں۔
    کبوتروں کی اوسطاً عمر تیس سال ہوتی ہے۔
    کبوتر ایک سیکنڈ میں دس مرتبہ پر ہلا سکتاہے اور اس کا دل ایک منٹ میں چھے سو بار دھڑکتا ہے۔
    اسلام کے علاوہ ہندووازم،سکھ ازم اور بدھ مت میں بھی کبوتروں کو دانہ ڈالنا ثواب سمجھا جاتا ہے۔
    جب کھانا کھانے کی باری آئے اور اگر وہاں بہت سے کبوتر ہیں تو نر یا مادہ کبوتر جو بھی بچہ ملے اسے کھانا کھلا دیتے ہیں چاہے وہ ان کا اپنا بچہ ہو یا نہ ہو۔
    آج تک کا سب سے مہنگا کبوتر دو لاکھ پچیس ہزار ڈالرز میں فروخت ہوا ہے۔
    پوری دنیا میں لاکھوں ڈالرز کے جوئے کے ساتھ کبوتروں کی پانچ بڑی ریس ہوتی ہیں۔
    جنگ عظیم اول کے دوران ایک چر آمی)پیارا دوست( نامی کبوتر نے دشمن کی حدود پار کرتے ہوئے ایک پیغام پہنچا کر کئی فرانسیسی فوجیوں کی جان بچائی۔ اس کبوتر کو سینے میں اور ٹانگ پہ گولی لگی اور اس ٹانگ میں گولی جس ٹانگ کے ساتھ پیغام بندھا ہوا تھا، اس ٹانگ سے بہت زیادہ گوشت اتر گیا تھا۔ لیکن پھر بھی اس نے رہریلی گیسوں سے بچتے ہوئے پچیس منٹ تک پرواز جاری رکھی اور پیغام پہنچا دیا۔ اس کبوتر کو امتیازی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
    **************
    9yc

  5. #5
    kashifkhan88's Avatar
    kashifkhan88 is offline Advance Member
    Last Online
    1st February 2020 @ 12:31 AM
    Join Date
    21 Sep 2011
    Location
    PESHAWAR
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    1,183
    Threads
    108
    Credits
    296
    Thanked
    139

    Default

    thankss

  6. #6
    Hassankhan88 is offline Senior Member+
    Last Online
    15th February 2018 @ 09:38 PM
    Join Date
    04 Nov 2014
    Age
    25
    Gender
    Male
    Posts
    254
    Threads
    59
    Credits
    890
    Thanked
    20

    Default

    Nice

  7. #7
    shehzadamc is offline Senior Member+
    Last Online
    9th December 2014 @ 03:17 PM
    Join Date
    19 Apr 2014
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    533
    Threads
    1
    Credits
    0
    Thanked
    20

    Default

    itna knowledge??? very nice.
    External Links in Signature and Face Book Link anywhere in ITD is not allowed to Share
    Signature Removed by ITD Team

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •