مزیدار کیک اور اس کے اوپر سجائی گئی موم بتیاں سالگرہ کے موقع پر اہم ترین چیز ہوتی ہیں لیکن کبھی آپ نے سوچا کہ سالگرہ پر کیک اور موم بتیوں کی روایت کیسے شروع ہوئی اور آخر اس کا مطلب کیا ہے؟
کیک اور موم بتیوں کی روایت کا آغاز قدیم یونان سے ہوا۔
یونانی چاند کی دیوی آرٹمس کی خوشنودی کے لئے چاند سے ملتے جلتے گول کیک بنایا کرتے تھے۔
وہ کیک کے اوپر موم بتی بھی جلاتے جس کا مقصد چاندنی کی تصویر کشی کرنا ہوتا تھا۔
سالگرہ کے موقع پر کیک استعمال کرنے کی روایت کا باقاعدہ آغاز زمانہ وسطیٰ کے جرمنی سے ہوا۔ جرمن اپنے بچوں کی سالگرہ کے موقع پر کیک بنایا کرتے تھے اور اس تقریب کو کنڈر فیسٹ کا نام دیا جاتا تھا۔
یہ کیک عام طور پر چینی اور آٹے سے بنائے جاتے تھے اور ان کی سطح سخت اور کھردری ہوتی تھی اس کیک کو
Geburtstagorten
کہا جاتا تھا۔
سترہویں صدی سے سالگرہ کے کیک میں آٹے کے علاوہ دیگر مزیدار اشیاءشامل کرنے کا رواج شروع ہوا اور آج کے دور میں سالگرہ کے کیک بنانے کے لئے سینکڑوں اقسام کی اشیاءاور تراکیب استعمال کی جاتی ہیں۔
جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ کیک پر موم بتی لگانے کا رواج یونانیوں نے شروع کیا جو اسے اپنی دیوی کی عبادت کے لئے استعمال کرتے تھے۔ ان لوگوں کا یہ نظر یہ بھی تھا کہ موم بتی کے دھویں کے ساتھ ان کی دعائیں آسمان کی طرف پرواز کرجاتی ہیں تاکہ چاند کی دیوی انہیں قبول کرسکے۔
یونانیوں سے یہ رواج جرمنوں میں آیا جو موم بتی کی روشنی کو زندگی کے نور سے تعبیر کرتے تھے۔
جرمنوں میں یہ نظریہ بھی پایا جاتا تھا کہ کیک پر لگی موم بتیوں کو بجھاتے وقت دل میں جس بھی مراد کے بارے میں سوچا جائے وہ پوری ہوجاتی ہے لیکن اس کے لئے یہ شرط تھی کہ تمام موم بتیاں بیک وقت بجھیںاور اس مراد کے بارے میں کسی اور کو خبر نہ ہو۔
جرمنوں سے کیک اور موم بتی کی روایت دیگر یورپی ملکوں میں اور پھر ساری دنیا میں پھیل گئی۔
¤вιηт ε нαωα¤
dailypakistan.com
Bookmarks