سورہ التحریم آیت 12-10 کی روشنی میں چار عورتوں کا احوال۔
دو قابلِ عبرت عورتیں:
1۔ حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی۔
برسوں اللّٰہ کے نبی کی صحبت سے سرفراز رہی مگر اسکو ایمان نصیب نہ ہوا بلکہ حضرت نوح علیہ السلام کی دشمنی اور توہین و بےادبی کی مرتکب ہو کر بغیر ایمان کے مر گئی۔
2۔حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی:
یہ بھی برسوں اللّٰہ کے جلیل القدر نبی کی زوجیت و صحبت سے سرفراز رہی مگر اسکے سر پر ایسا شیطان سوار تھا کہ سچے دل سے کبھی ایمان نہ لائی اور عمر بھر منافقہ رہی۔ جب قومِ لوط پر عذاب آیا اور حضرت لوط علیہ السلام اپنے اہل و عیال کو لے کر نکلے تو اس نے حضرت لوط علیہ السلام کی بات نہ مانی اور عذاب کا شکار ہوئی۔
دو قابلِ رشک عورتیں:
1۔ فرعون کی بیوی:
انکا نام آسیہ رضی اللّٰہ عنہا تھا۔ فرعون کی بیوی تھیں مگر دل میں ایمان کا نور چمکا اور یہ حضرت موسٰی علیہ السلام پر ایمان لے آئیں۔ جب فرعون کو خبر ہوئی تو اس نے آپکو بڑی سخت اذیتیں دیں، لیکن آپ اپنے ایمان پر قائم رہیں اور فرعون اور ظالموں کے کرتوتوں سے اللّٰہ کی پناہ اور جنت میں محل مانگتی رہیں۔ اسی حالت میں انکا خاتمہ ہوا اور جنت میں داخل ہو گئیں۔
2۔ مریم بنت عمران:
یہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی والدہ محترمہ ہیں۔حضرت عیسٰی علیہ السلام انکے شکم سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے اسلئے قوم نے طعن و تہمتوں سے حضرت مریم علیہما السلام کو بڑی ایذائیں پہنچائیں۔ اللّٰہ نے انکی عفت و پاکدامنی کو قرآن کریم میں یوں بیان فرمایا کہ آپکے نام سے پوری سورت نازل فرما دی۔
عورت اگر خود بےدین رہنا چاہے تو اصلاح کی لاکھ کوششیں بھی بےسود ہیں اور اگر دین دار بننا چاہے تو شوہر اور ماحول کی رکاوٹوں کے باوجود بھی بن سکتی ہے۔
Bookmarks