تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس کا فرمان ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ* اللَّـهِ وَذَرُ*وا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ* لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ*[الجمعة: 9]
(مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خرید وفروخت ترک کردو، اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے)۔
اور درود وسلام ہو نبی پاک ﷺ پر جن کا ارشاد گرامی ہے:
إنَّ من أفضل أيَّامكم يوم الجمعة*[رواه أبو داود 1047 والنَّسائي 1373 وابن ماجه 153 وصحَّحه الألباني]،
(تمہارے دنوں میں بہترین دن جمعہ کا دن ہے)
اور آپ کا ارشاد گرامی ہے:*خير يوم طلعت عليه الشَّمس يوم الجمعة*[رواه مسلم 854].. وبعد:
جمعہ کے کچھ آداب اور احکامات ہیں، جن پر عمل کرنا اور ان کو بجالانے پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے اجر وثواب کی امید رکھنا ہر مسلمان پر ضروری ہے، اس مختصر رسالے میں ہم جمعہ سے متعلق قرآن وحدیث کے نصوص بیان کررہے ہیں: اس امید کے ساتھ کہ خیر کی دعوت دینے والا خیر کرنے والے کی طرح ہے۔
جمعہ کی فجر میں کیا پڑھے؟
نبی کریم ﷺ جمعہ کی فجر میں سورہ ٔ******سجدہ اور سورۂ**دھر(انسان) پڑھا کرتے تھے۔[متفق علیہ]اور دیکھیے:*[زاد المعاد]
جمعہ کے دن نماز فجر کی فضیلت:
ارشاد نبوی ﷺ ہے*:*أفضل الصَّلوات عند الله صلاة الصبح يوم الجمعة في جماعةٍ»*[صحَّحه الألباني 1566 في السِّلسلة الصَّحيحة]
(اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل ترین نماز جمعہ کے دن فجر باجماعت پڑھنا ہے۔)
نبی ﷺ پر درود وسلام پڑھنے کی فضیلت:
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:*أكثروا الصَّلاة عليَّ يوم الجمعة و ليلة الجمعة**[حسَّنه الألباني 1209 في صحيح الجامع]
(جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات میں مجھ پر کثرت سے درود پڑھو)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:*
إنَّ من أفضل أيَّامكم يوم الجمعة فيه خلق آدم، وفيه قبض، وفيه النَّفخة، وفيه الصَّعقة، فأكثروا عليَّ من الصَّلاة فيه فإنَّ صلاتكم معروضةٌ عليَّ»*[رواه أبو داود 1047 والنَّسائي 1373 وابن ماجه 153 وصحَّحه الألباني]
(تمہارے دنوں میں افضل ترین دن جمعہ ہے،اسی روز آدم کی تخلیق ہوئی، اسی دن ان کی روح قبض کی گئی اور اسی دن صور پھونكا جائےگا، اور اسى ميں بے ہوشى طارى ہو گى، لہذا مجھ پر اس دن كثرت سے درود پڑھو، كيونكہ تمہارا درود مجھ پر پيش كيا جاتا ہے۔)
جمعہ کے دن غسل :
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:*-:*«إذا جاء أحدكم إلى الجمعة فليغتسل»*[رواه مسلم 845]
(جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو چاہیے کہ غسل کرے)
خوشبو لگانے، اچھا لباس پہننے اور سکونت کے ساتھ نکلنے ، نفل نماز پڑھنے اور مسجد میں خاموش رہنے کی فضیلت:
آپ ﷺ کا فرمان ہے:
من اغتسل يوم الجمعة، ومسَّ من طيبٍ إن كان عنده، ولبس من أحسن ثيابه ، ثم خرج إلى المسجد فيركع إن بدا له، ولم يؤذ أحدًا ثمَّ أنصت إذا خرج إمامه حتَّى يصلِّي، كان كفارةً لما بينها وبين الجمعة الأخرى»*[رواه ابن خزيمة 1775 وحسَّنه الألباني]
’’جس نے جمعہ کے دن غسل کیا،اگر خوشبو ہوتو استعمال کیا، بہترین کپڑے پہنے، پھر اطمینان کے ساتھ مسجد کی جانب نکلا، اگر موقع ملے تو دو رکعت پڑھی، کسی کو تکلیف نہیں دی، پھر امام کے خطبہ ختم کرنے تک خاموش رہا، (اس کا یہ عمل) دوسرے جمعہ تک گناہوں کا کفارہ ہے‘‘۔
اور آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
غسل يوم الجمعة على كلِّ محتلمٍ، وسواك، ويمسّ من الطِّيب ما قدر عليه»*[رواه المسلم 846]
(جمعہ کے دن کا غسل کرنا ہر بالغ پر ضروری ہے، اسی طرح**مسواک کرنا اور استطاعت ہوتو خوشبو لگانا۔)
جمعہ کے دن پہلے جانے کی فضیلت:
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
إذا كان يوم الجمعة، وقفت الملائكة على باب المسجد، يكتبون الأوَّل فالأوَّل، ومثل المهجر كمثل الَّذي يهدي بدنةً، ثمَّ كالَّذي يهدي بقرةً، ثمَّ كبشًا، ثمَّ دجاجةً، ثمَّ بيضةً، فإذا خرج الإمام طووا صحفهم، ويستمعون الذِّكر].رواه البخاري 929[
( جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں، اور پہلے آنے والوں کو پہلے لکھتے ہیں، سب سے پہلے آنے والے کی مثال اونٹ قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد آنے والے کی مثال گائے قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد آنے والے کی مثال مینڈھا قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد آنے والے کی مثال مرغی اور پھر اس کے والے کی انڈا قربانی کرنے والے کی طرح ہے۔ پھر جب امام (خطبہ کے لیے نکلے)تو فرشتے اپنے دفتروں کو لپیٹ لیتے ہیں اور بغور ذکر سننے میں لگ جاتے ہیں)۔
جمعہ کے دن ممنوعہ اعمال:
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
إذا قلت لصاحبك يوم الجمعة أنصت، والإمام يخطب، فقد لغوت»*[متفقٌ عليه].
(خطبہ کے دوران اگر تم نے اپنے ساتھی کو خاموش رہو (بھی)کہا تو تم نے غلطی کی)
تاخیر: آپ ﷺ ایک مرتبہ جمعہ کے دن خطاب فرمارہے تھے، ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آیا، آپ ﷺ نے اس سے کہا : بیٹھ جاؤ تم نے تکلیف دی۔
’’اجلس فقد آذيت‘‘*[رواه أبو داود 1118 والنَّسائي 1398 وصحَّحه الألباني]
آپ ﷺ کا یہ بھی ارشاد ہے:*لا يقيمن أحدكم أخاه يوم الجمعة ثمَّ ليخالف إلى مقعده فيقعد فيه. ولكن يقول: افسحوا۔*[رواه مسلم 2178]
سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت:
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:*من قرأ سورة الكهف في يوم الجمعة، أضاء له من النُّور ما بين الجمعتين*[صحَّحه الألباني 6470 في صحيح الجامع]
(جس نے جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھی، دوسرے جمعہ تک**اس کے لیے نور کو روشن کردیا جاتا ہے)۔
جمعہ کے دن نفل پڑھنے کی فضیلت:
حدیث میں وارد ہے:*كان يصلِّي بعد الجمعة ركعتين۔*[مسلم 882]،
(آپ ﷺ جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے) اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
إذا جاء أحدكم والإمام يخطب فليصلِّ ركعتين يتجوز فيهما۔**[رواه أبو داود 1117 وصحَّحه الألباني]
(جب تم میں سے کوئی آئے اس حال میں کہ**امام خطبہ دے رہا ہو تو چاہیے کہ مختصر دو رکعت پڑھے)۔
جمعہ سے پیچھے رہنے والے کا انجام:
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
لينتهين أقوام عن ودعهم الجمعات أو ليختمن الله على قلوبهم ثمَّ ليكونن من الغافلين۔*[رواه مسلم 865]
(خبردار! لوگ جمعہ چھوڑنے سے رُک جائیں یا پھر اللہ تعالیٰ اُن کے دلوں پر مہر لگادے گا، پھر یہ لوگ غافلین میں سے ہوجائیں گے)۔
جمعہ گناہوں کو مٹانے کا ایک موقع :
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
من غسل واغتسل، وابتكر وغدا ، ودنا من الإمام وأنصت، ثمَّ لم يلغ، كان له بكلِّ خطوةٍ كأجر سنة صيامها وقيامها۔**[رواه النَّسائي 1397 وابن خزيمة 1758 وصحَّحه الألباني]
(جس نے اچھی طرح غسل کیا، اور صبح جلدی مسجد پہنچا، امام سے قریب بیٹھا اور خاموش رہا، پھر کوئی غلطی نہیں کی، اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ہے۔)
جمعہ کے دن موت حسنِ خاتمہ کی علامت:
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
ما من مسلمٍ يموت يوم الجمعة أو ليلة الجمعة إلا وقاه الله فتنة القبر۔[رواه التِّرمذي 1074 وحسَّنه الألباني]
(جو بھی مسلمان کی جمعہ کے دن یا رات میں موت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اسے قبر کے عذاب سے محفوظ کردیتے ہیں)۔
قبولیت دعا کی گھڑی:
آپ ﷺ کا ارشاد ہے:
فيه ساعةٌ لا يوافقها عبدٌ مسلمٌ، وهو يصلِّي يسأل الله شيئًا إلا أعطاه إيَّاه»*[متفقٌ عليه]۔
(اس میں ایک گھڑی ایسی ہے، جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو عنایت فرمادیتا ہے*)۔
اس گھڑی کے سلسلے میں علماء کے درمیان اختلاف ہے، امام مسلم کے نزدیک یہ گھڑی امام کے خطبہ ٔ***جمعہ سے لے کر نماز کے ختم ہونے کے درمیان ہے۔ ان کی دلیل حدیث ابوموسی ہے۔ [مسلم 853]،اور ابوداؤد کےمطابق جمعہ کے دن کے آخری لمحات ہیں۔ [رواه أبو داود 1046 والنَّسائي 1429 وصحَّحه الألباني]،*اور ایک روایت کے مطابق قبولیت دعا کی یہ گھڑی عصر کے بعد کے آخری لمحات ہیں۔*[رواه أبو داود 1048 والنَّسائي 1388 وصحَّحه الألباني].
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس گھڑی میں مانگنے کی توفیق دے۔
سلمان محسن
Bookmarks