السلام علیکم!۔
دوستو!۔
ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی عزت کا محافظ ہے۔۔۔ اس پر یہ حق اسلام نے لازم قرار دیا ہے۔۔۔
المؤمن مرآة المؤمن و المؤمن أخو المؤمن يكف عليه ضيعته و يحوطه من ورائه
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن مومن کا آئینہ ہے اور مومن مومن کا بھائی ہے اس کے مال کا (نقصان ہوتا ہو تو) بچاؤ کرتا ہے اور اس کی غیر موجودگی میں اس کی (عزت) کی حفاظت کرتا ہے۔۔۔(سنن ابی داؤد، کتاب الادب)۔
یعنی اس کی تذلیل ہونے سے اُسے بچاتا ہے، یہ کے اُس کی تذلیل کی کوشش کرے، دوسرے مقام پر اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان فرمایا۔۔۔
عن أنس بن مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى صلاتنا واستقبل قبلتنا وأكل ذبيحتنا فذلك المسلم الذي له ذمة الله وذمة رسوله فلا تخفروا الله في ذمته
’’جو شخص ہماری طرح نماز پڑھے، ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرے، ہمارا ذبیحہ کھائے وہ مسلمان ہے اسے اللہ تعالٰی سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ حاصل ہے لہذا اللہ سبحان وتعالٰی کی پناہ کی خلاف ورزی نہ کرو‘‘ (صحیح بخاری کتاب الصلاہ)۔
یعنی اُس کی عزت وآبروہ کی حفاظت ہر مسلمان پر لازم ہے یہ حفاظت اللہ رب العزت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اُسے فراہم کی گئی ہے اس کو توڑنے کی کوشش مت کرو اگر ایسا کرو گے تو یہ انتہائی بڑا جرم ہوگا۔۔۔
عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : کل المسلم علی المسلم حرام مالہ وعرضہ ودمہ حسب امرئ من الشر أن یحتقر أخاہ المسلم.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان دوسرے مسلمان پر حرام ہے، یعنی اس کا مال، اس کی عزت اور اس کا خون۔ ہر مسلمان کو اس شر سے بچنا چاہیے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے۔‘‘(ابوداؤد، رقم ٤٨٨٢)۔
یعنی کسی کو حقیر یا معمولی جاننا یقینا اس کی عزت کو کم کرنا ہے جس کا اندازہ عموما نہیں کیا جاتا اس گناہ کا اندازہ لگانے کے لئے ارشادات نبوی ملاحظہ فرمائیں۔
قال الطبراني في الأوسط حدثنا محمد بن عبد الرحيم الديباجي التستري حدثنا عثمان بن أبي شيبة حدثنا معاوية بن هشام حدثنا عمر بن راشد عن يحيى بن أبي كثير عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة عن البراء بن عازب قال قال رسول الله الربا اثنان وسبعون بابا أدناها مثل إتيان الرجل أمه وإن أربى الربا استطالة الرجل في عرض أخيه
سود کے بہتر دروازے ہیں، ان میں سب سے ہلکے درجے کا سود ماں کے ساتھ بدکاری کرنے کے برابر ہے اور سب سے بڑا سود اپنے کسی مسلمان بھائی کی عزت پر زبان درازی کرنا ہے۔
ایک دوسری حدیث ہے۔
عن ابن مسعود قال قال رسول الله وإن أربى الربا استطالة في عرض الرجل المسلم بغیر حق قال الحاكم صحيح على صحيح على شرط الشيخين والله أعلم
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑا سود (سب سے بڑی زیادتی ہے) یہ کے انسان ناحق کسی کی عزت سے کھیلے۔
دوستو!۔
ان احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غور فرمائیں اور اندازہ لگائیں کے آبرویزی کرنا کتنا بڑا جرم ہے۔۔۔ آج کے اس پُرفتن دور میں یہ برائی ہمارے معاشرے میں کس حد تک پھیل چکی ہے اس کا اندازہ ہمیں ہے۔۔۔
ایک اور وایت ہے!۔
جب میں معرا ج کو گیا تو جہنم کے مناظر میں یہ دردناک منظر بھی دیکھا کہ ایک جماعت کے ناخن تانبہ کے ہیں جن سے وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے ہیں،میں نے جبریل سے پوچھا : یہ کون لوگ ہیں؟ حضرت جبریل نے فرمایا:
ھولاءالذین یاکلون لحوم الناس ویقعون فی اعراضھم
”یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کاگوشت کھاتے تھے اور ان کی آبروریزی کرتے تھے ۔“ (مسنداحمد)
یہ جہنم کی سزا دوسروں کو ذلیل کرنے کی وجہ سے دی جارہی ہے لہذا ضروری ہے کے اپنے بھائیوں کو ذلیل کرنے سے بچا جائے، اور ان کی عزت کا دفاع کیا جائے ان کی موجودگی میں بھی اور ان کی غیرموجودگی میں بھی کیونکہ یہی مومن کی شان ہے اور یہی عمل مبارک عمل ہے۔۔۔
عن أسماء بنت يزيد رضي الله عنها قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم { من ذب عن عرض أخيه بالغيب كان حقا على الله أن يعتقه من النار } وإسناده حسن . [ ص: ١٠٦ ]
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالٰی عنھا کہتی ہیں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نےکسی بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت سے برائی کو دور کیا اللہ پر اُس کا حق ہے کہ وہ اُسے آگ سے آزاد کردے۔۔۔
یعنی جہنم سے چھٹکارے کا باعث اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرنا ہے لہذا کوشش کرنی چاہئے کے ایک دوسرے کی عزت کا خیال کیا جائے تاکہ دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل ہوجائے۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم۔
والسلام علیکم۔
Bookmarks