خواتین کواستغفار کاخصوصی تاکیدی حکم
حضرت عبداللہ بن عمرi سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے (عورتوں سے مخاطب ہوکر) فرمایااے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو اورزیادہ استغفار کیا کروکیونکہ میں نے دیکھا کہ جہنمیوں کی اکثریت تم عورتیں ہی ہو۔توان میں سے ایک عقل مندعورت نے کہا یا رسول اللہ !ہم کیوں جہنم میں زیادہ جاتی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم لعنت بہت کرتی ہو اور شوہر کی نافرمانی کرتی ہو۔ جتنی تم ایک عقل مند پرغالب آتی ہو،میں نے کسی اور ناقص عقل اور ناقص دین کو نہیں دیکھاکہ وہ اتنا غالب آسکتا ہو۔اس عورت نے پوچھا عقل اوردین کی کیا کمی ہے؟ آپﷺ نے فرمایاعقل کانقص تو یہ ہے کہ دوعورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے ۔تو یہ ہوئی عقل کی کمی اور(دوسری بات یہ کہ) کئی دنوں تک نماز نہیں پڑھتی (ایام حیض و نفاس میں)اور رمضان میں روزے نہیں رکھتی تو یہ ہے دین کی کمی۔ (مسلم ،ابن ماجہ )
دوسروں کیلئے استغفار پرمستجاب الدعوات
حضرت ابو الدرداءؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص روزانہ مؤمن مردوں اور عورتوں کے لئے ستائیس یاپچیس مرتبہ استغفار کرے تو اس کا شمار ان لوگوں میں سے ہوگا جن کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور جن کی وجہ سے زمین والوں کو رزق ملتا ہے۔(طبرانی)
فالج سے حفاظت کی دعاء
آج کل فالج کا مرض بہت عام ہے… حضور اکرمﷺ نے اس سے حفاظت کاعمل بیان فرمایا ہے … حضرت قبیصہ بن المخارقh آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا میں بوڑھا ہوچکا ہوں میری ہڈیاں کمزور پڑ گئی ہیں آپ مجھے کوئی ایسی دعاء سکھا دیجئے جس سے اﷲ تعالیٰ مجھے نفع عطاء فرمائے، آپﷺنے انہیں فرمایا فجر کے بعد تین بار یہ دعاء پڑھ لیا کریں:
سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ
آپ اندھے پن، کوڑھ اور فالج سے بچ جائیں اور آپ ان الفاظ سے دعاء کیا کریں
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِمَّا عِنْدَکَ وَأَفِضْ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ بَرَکَاتِکَ
اے میرے پروردگار! میں آپ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو آپ کے پاس ہیں اور مجھ پر اپنا فضل فرما دیجئے اور اپنی برکتیں مجھ پر برسا دیجئے…
(مسند احمد وفی اسنادہ راو لم یسمّ)
ایک مبارک دعاء
ہمارے آقا حضرت محمدﷺ دعاء فرمایاکرتے تھے…
اللّٰھُمَّ لَاتُؤْمِنَّا مَکْرَکَ
یا اﷲ! ہمیں اپنی اچانک پکڑ سے بے خوف نہ فرما… ’’مَکْرُاللہ‘‘ یعنی اﷲ تعالیٰ کی پوشیدہ تدبیر… اور اﷲ تعالیٰ کی اچانک پکڑ… جب کوئی انسان کسی گناہ کو نیکی سمجھنے لگے… یا وہ اس بات پر جری ہوجائے کہ مجھ پر تو اﷲ تعالیٰ کا عذاب آہی نہیں سکتا… میں فلاں نیکی کرتا ہوں… اور فلاں نیک کام کرتا ہوں… اﷲ، اﷲ، اﷲ… حضرات صحابہ کرامj کو دیکھو! اتنے اونچے اعمال کر کے بھی وہ اﷲ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے تھے، لرزتے تھے اور کانپتے تھے… ادھر ہم ہیں کہ… ریاکاری سے آلودہ دو چار نیکیاں کر کے اﷲ تعالیٰ کی پکڑ سے بے خوف ہوجاتے ہیں… ارے ہم اپنے گناہوں کو تو شمار کریں… کوئی بے نمازی ہے تو کسی کی نماز سستی کی ماری اور بے جان ہے… جھوٹ ہے کہ منہ کا ساتھ چھوڑتا نہیں… فخر، تکبر، ضد اور ریاکاری کی گندی بوریاں ہم پر لدی ہیں… چہرے اور لباس سنت کے مطابق نہیں… شادیاں ہر طرح سے غیر شرعی… اور بدعات، رسومات کے میلے… ہر گھر میں فحاشی، عریانی اور بے حیائی… اور تو اور بیوی کی زبان تک میں خاوند کے لئے پردہ نہیں… اﷲ تعالیٰ نے خاوند اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس اور ایک دوسرے کی عزت بنایا… مگرآج ہر گھر میں یہ لباس تار تار… اور یہ عزت رسوا ہے… آنکھیں بے حیا، زبانیں بے حیا… چہرے بے حیا اور خیالات تک بے حیا… تنہائی ملتے ہی ہرکوئی یہ بھول جاتا ہے کہ میر ا اﷲ تعالیٰ مجھے دیکھ رہا ہے… رشوت، چوری، خیانت، اور سود… اجتماعی اموال میں عیاشیاں اور بے احتیاطیاں… اور ہر کسی کو بس دنیا کی فکر… لائف اسٹائل اور برائٹ فیوچر… اﷲ، اﷲ ،اﷲ… معاف فرما
توبہ کے دو معانی
قرآن پاک میں ’’توبہ‘‘ کا لفظ عام طور سے دو معنی پر آیا ہے
١ کسی بندے کا گناہوں کو چھوڑ دینا
وَاِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اھْتَدٰی (طٰہٰ:۸۲)
ترجمہ:بے شک میں بڑا بخشنے والاہوں اُس کو جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھے کام کرے پھر ہدایت پر قائم رہے۔
٢ اﷲ تعالیٰ کا بندے کی توبہ کو قبول فرمانا
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْ ا وَاَصْلَحُوْ وَبَیَّنُوْا فَاُولٰٓئِکَ اَتُوْبُ عَلَیْھِمْ (البقرۃ: ۱۶۰)
ترجمہ: مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی اور اصلاح کر لی اور(اﷲ تعالیٰ کے احکامات کو) ظاہر کر دیا پس یہی لوگ ہیں کہ میں اُن کی توبہ قبول کرتا ہوں…
جب بندہ سچے دل سے توبہ کرتا ہے… یعنی گناہ چھوڑتا ہے تو اﷲ تعالیٰ بھی اُس پر توبہ فرماتا ہے… یعنی اُس کی واپسی کو قبول فرما لیتا ہے…پھر دیر کس بات کی؟… ہم سب کو فوراً توبہ کے لئے اٹھ کھڑا ہو نا چاہئے… اور معافی کے پورے یقین کے ساتھ توبہ کرنی چاہئے… ہم کیوں اپنے اوپر ’’رحمت‘‘ کے دروازے بند کریں… اور یہ سوچیں کہ میرا معاف ہونا مشکل ہے… استغفراللہ، استغفراللہ… ایسا سوچنا بہت بری بات ہے کیونکہ…اﷲ تعالیٰ کے لئے کوئی کام مشکل نہیں ہے…
توبہ قبول ہونے کی علامات
جب کوئی بندہ سچے دل سے توبہ کرتاہے تو…اللہ تعالیٰ ایسے توبہ کرنے والوںسے محبت فرماتے ہیں…
’’اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْتَّوَّابِیْنَ‘‘(البقرۃ)
جس آدمی کی توبہ قبول ہوجاتی ہے…اسے اللہ تعالیٰ کی محبت کی برکت سے کئی علامات نصیب ہوتی ہیں مثلا
١ صالحین اور اہل ایمان کی صحبت کاشوق اور برے دوستوں اور غلط لوگوں کی صحبت سے بچنا۔
٢ گناہوں سے دوری نیکیوں کی رغبت
٣ دل سے دنیاکی محبت کانکل جاناکہ دنیااس کے ہاتھ میں رہے دل میں داخل نہ ہو…اور وہ اپنی دنیاکوبھی دین کے مطابق چلائے اور خرچ کرے
٤ اللہ تعالیٰ کے اوامراوررسول کریمﷺکی سنتوں کے اتباع کا شوق…
(ملحض مافی الحب والبغض فی القران)
باربار پھسلنے اور سنبھلنے والے
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ کوایسا مومن بندہ پسند ہے جو باربارگناہ میں(شیطان کی طرف سے) مبتلا کیا جاتا ہے (اور) وہ باربار توبہ کرتاہے‘‘(عبداللہ بن احمدزوائداحمد۔ابویعلی)
توبہ اگرباربارٹوٹ جائے توشیطان کے اس دھوکے میں نہیں آناچاہیے کہ کب تک تواپنے رب کے ساتھ مذاق کرتارہے گاتوبہ پرتوبہت توڑتارہے گاچھوڑدوتوبہ…نہیں بلکہ باربارتوبہ اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے۔
استغفار اور توبہ پوری زندگی
١ اگر کوئی کافر اور مشرک ہے تو وہ کفر اور شرک سے توبہ کرلے… یہ اس کے لئے لازم ہے ورنہ ہمیشہ ہمیشہ کی ناکامی میں جاپڑے گا…
٢ جو شخص مسلمان ہے مگر صرف نام کا… کہ مسلمانوں کے گھر پیدا ہوا، جبکہ اس کا دل غافل ہے اور وہ دین و ایمان سے جاہل ہے … تو اس کے لیے لازم ہے کہ اپنی اس غفلت اور جہالت سے توبہ کرے… اور اس توبہ کے لیے ضروری ہے وہ ایمان کے معنیٰ اور فرائض کو سمجھے اور پھر لازم ہے کہ ایمان کا بادشاہ اس کے دل پر غالب ہو جائے… اور ایمان کی یہ حکومت اس کے جسم کے ہر حصے پر نافذ ہوجائے اور شیطان کی حکمرانی اور بالادستی کا مکمل خاتمہ ہوجائے… گناہ جب صادر ہوتا ہے تو اس وقت یہ حالت ہوتی ہے کہ ایمان کامل نہیں ہوتا۔ چنانچہ حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ… جو شخص زنا کرتا ہے یا چوری کا مرتکب ہوتا ہے تو ہوتا ہی اس لئے ہے کہ ان گناہوں کا ارتکاب کرتے وقت اس کا دل مؤمن نہیں ہوتا… تاہم اس سے یہ مراد بھی نہیں کہ وہ بالکل کافر ہی ہوچکتاہے۔ ایمان کی دراصل متعدد شاخیں ہیں…
٣ کافر نے کفر سے توبہ کرلی… غافل مسلمان نے غفلت اور جہالت سے توبہ کرلی تو اب اس کا مقابلہ باطنی گناہوں کی جڑوں سے ہوگا… کھانے کی حرص، شہرت کی حرص، مال وجاہ کی حرص، حسد و غصہ کاجذبہ، کبر ونخوت کی طمع اور ریا کاری کی عادت وغیرہ… یہی وہ جڑیں ہیں جن سے تمام گناہ پھوٹتے ہیں… چنانچہ اب ان سے توبہ کرنی ہوگی…
٤ اگر ان تمام شہوات پر قابو نصیب ہوگیا تو اب وسوسوں کا حملہ شروع ہوگا… نفس کے بے جا مطالبات اور ناجائز خیالات اور تصورات… اب ان سے توبہ کرنی ہوگی تاکہ وہ غلط راہ پر نہ ڈال دیں…
٥ ان سے نجات مل گئی تو غفلت کے لمحات سے توبہ کا مرحلہ شروع ہوگا…
٦ ان سے بھی نجات مل گئی تو قرب الٰہی کا ہر اگلا درجہ پچھلے درجے سے اونچا ہے… جب اگلے درجے پر پہنچے گا تو پچھلے کے بارے میں ندامت ہوگی تو توبہ کرے گا… پس ہر انسان ہمیشہ اور ہر حال میں توبہ کا محتاج ہے۔ (کیمیائے سعادت)
سچی توبہ کی شرائط
سچی توبہ کے لئے کچھ شرطیں ہیں… صرف زبان سے توبہ توبہ کہنا کافی نہیں ہے… ان چند چیزوں کا لحاظ رکھ کر توبہ کریں تو وہ توبہ انشاء اﷲ قبول ہوتی ہے…
١ اخلاص… یعنی توبہ اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے کی جائے… بہت سے لوگ صرف اس لئے توبہ کرتے ہیں کہ… دنیا میں اُن پر کوئی مصیبت نہ آجائے…
٢ ندامت… یعنی اپنے گناہ پر نادم اور شرمندہ ہونا…
٣ اقلاع… یعنی اُس گناہ کو چھوڑ دینا…
٤ عزم… یعنی آئندہ گناہ نہ کرنے کی مضبوط نیت رکھنا…
٥ وقت… یعنی موت کی سکرات شروع ہونے سے پہلے پہلے تو بہ کر لینا…
ہم سب کو چاہئے کہ… ان پانچ باتوں کا لحاظ رکھ کر اپنے تمام گناہوں سے آج ہی توبہ کر لیں… اگر خدانخواستہ توبہ کی ہمت نہیںہو رہی تو… ہر نماز کے بعد یہ دعاء شروع کردیں کہ… یا اﷲ مجھے سچی توبہ کی توفیق نصیب فرما… جب رو رو کر عاجزی کے ساتھ توبہ کی دعاء کریں گے تو… انشاء اﷲ توبہ کا سکون بھرا دروازہ ہمارے لئے کُھل جائے گا…
واپس آجاؤقبول کرلیں گے
حضرت ابراہیم بن شیبانؒ فرماتے ہیں… ہمارے ساتھ ایک بیس سالہ نوجوان تھا… ایک بار شیطان اُس کے پاس آیا اور کہنے لگا… اے جوان آدمی تم نے توبہ میں جلدی کرلی… ابھی کچھ دن اور دنیا کے مزے لوٹ لو توبہ تو تمہارے ہاتھ میں ہے… کچھ جوانی ڈھلے تو توبہ کر لینا… وہ شیطان کی باتوں میں آکر دوبارہ گناہوں میں ڈوب گیا… مگر فطرت اور قسمت اچھی تھی… چند دن کی غفلت کے بعد اُسے ہوش آگیا… وہ تنہائی میں جا بیٹھا…اور نیکی کے دنوں کو یاد کر کے رونے لگا کہ وہ کیسے پیارے دن تھے… اور کہنے لگا اب پتہ نہیں اﷲ تعالیٰ مجھے قبول فرمائیں گے یا نہیں؟… اچانک اُسے آواز آئی…اے فُلان! تم نے ہماری عبادت کی توہم نے تمہاری قدر کی… پھر تم نے ہماری نافرمانی کی تو ہم نے تمہیںمہلت دی… اور اب پھر تم اگر واپس آؤگے تو ہم تمہیں قبول کر لیںگے…(بیہقی)
دواعلان ہورہے ہیں
اب دو اعلان ہو رہے ہیں… ایک اﷲ تعالیٰ کی طرف سے کہ میرا بندہ جب بھی… اورجتنی بار بھی معافی مانگے گا، نادم ہوگا… اورپچھتائے گا میں اسے معاف کرتا جاؤں گا… اور دوسرا اعلان شیطان کی طرف سے… وہ کان میں آکر کہتا ہے … تو تو منافق ہو گیا ہے… دھوکے باز! بار بار جھوٹی توبہ کر کے اﷲ تعالیٰ کو دھوکہ دیتا ہے… چھوڑ دے ایسی توبہ … تیری یہ توبہ بھی گناہ ہے… تواﷲ تعالیٰ کا گستاخ ہے… اﷲ تعالیٰ ہی نہیں چاہتا کہ تو گناہوں سے بچے… تو پھر منافقوں کی طرح بار بار توبہ کر کے آنسو کیوں بہاتا ہے اور پھر گناہوں میں جا پڑتا ہے… یہ ہے شیطان کا اعلان…
اب آپ بتائیں کہ… پہلے اعلان کو قبول کریں گے یا… نعوذباﷲدوسرے کو… یقیناً جو ایمان والے ہیں وہ اﷲ تعالیٰ کے اعلان کو قبول کریں گے… اور بار بار اﷲ تعالیٰ کی طرف دوڑیں گے…
توبہ کرو میری بہنو! توبہ کرو
توبہ کرو میری بہنو! توبہ کرو…مسلمان عورت نماز میں سکون اور قرار پا تی ہے اور وہ نماز میں ہر گز سستی نہیں کر سکتی… بلکہ وہ تو اپنا ہر مسئلہ نماز کے ذریعہ حل کراتی ہے… یہ بازاروں میں جانے کی نحوست ہے…کیا آج کل کے بازار اس قابل ہیں کہ کوئی مسلمان بہن ان میں جا سکے؟… میری بہنو! اللہ کیلئے، اللہ کے لئے بازار جانا چھوڑ دو… بہت ہی سخت مجبوری میں جانا پڑے
تو صرف اور صرف خاوند کے ساتھ جاؤ… نہ والد کے ساتھ نہ بھائی اور بیٹے کے ساتھ…صرف خاوند کے ساتھ… اور مسلمان خاوندوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی بیویوں کو بازار لیکر ہی نہ جائیں… بلکہ سارا سامان خود لاکر دیا کریں… یاد رکھیں اگر جوان عورتیں بازاروں میں جاتی رہیں تو بہت کچھ تباہ ہو جائے گا…
اے مسلمان تجھے کیا ہوگیا؟
اے مسلمان تجھے کیا ہوگیا…مال کی اتنی محبت؟توبہ،توبہ،توبہ…مال کی خاطر بھائی بھائی کا دشمن… اورمال کی خاطر گھر گھر میں جھگڑا…آخر کس منہ سے اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضری ہوگی… کوئی ہے جو آج سچے دل سے توبہ کرے اور دنیا کی محبت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے…کوئی ہے جوسچے دل سے توبہ کرے اور ’’لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ ‘‘کی مضبوط رسی کو تھام لے…اللہ تعالیٰ کی رحمت،مغفرت اور حلم دیکھو!کہ ہر وقت توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے …کوئی آکر تو دیکھے…
استغفارکاایک وظیفہ
ہمارے آقاحضرت رسول اکرمﷺ نے ہمیں بہت تاکید سے’’ توبہ، استغفار‘‘کاحکم فرمایا ہے…
اسی سے اندازہ لگائیںکہ کتنامفیداورضروری عمل ہے…بندہ آپ کوایک عظیم خزانہ اورایک مجرب ترین عمل عرض کررہاہے… ایساعمل کہ جس کافائدہ آپ عمل کے بعد خوددیکھیںگے ان شاء اللہ… صرف ایک دن گپ شپ کی قربانی…زیادہ سونے اورموبائل استعمال کرنے کی قربانی… اور اتنا مفید عمل… آج فجرسے لے کرمغرب تک تیس ہزارباران الفاظ سے استغفاراور توبہ کریں…
’’اَسْتَغْفِرُاللہ رَبِّیْ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ‘‘
یہ زیادہ سے زیادہ۴تا۵گھنٹہ کاعمل ہے…سبحان اللہ نا مہ اعمال میںتیس ہزارتوبہ ا ستغفار… ایک مجلس میں کریںتوسرخ موتی ہے ورنہ جیسے ممکن ہو…باوضوکریںدرمیان میںبات چیت نہ ہوتواچھاہے …اللہ تعالیٰ مجھے اورآپ سب کوآج یہ نعمت نصیب فرمائے اورشیطان کے حملے اورنفس کی سستی سے بچائے۔آمین…
امام آلوسیؒ کامشاہدہ
مشہورزمانہ تفسیر’’روح المعانی‘‘کے مصنف حضرت علامہ سیّدمحمودآلوسیm اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
میں نے الحمدللہ خوداس دعاء :
’’لَااِلٰہَ اِلَّااَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ‘‘
کی تاثیرکامشاہدہ کیا ہے۔جب اللہ تعالیٰ کے ایک ولی مسافر نے مجھے اس دعاء کاحکم فرمایا… اس وقت مجھ پر ایسی آزمائش آئی ہوئی تھی جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتاہے…(یعنی بہت سخت آزمائش اور تکلیف تھی جواس دعاء کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے دور فرمادی)(تفسیر روح المعانی)
استغفارکی دوا کیوں نہیںاستعمال کرتی؟
استغفار کے فضائل، فوائد… اور اثرات بہت ہی عجیب ہیں…مگر عام طور پر لوگوں کی اس طرف توجہ نہیں ہوتی… یہ بھی گناہوں کی ایک نحوست ہے کہ استغفار کے اتنے بڑے بڑے فائدے قرآن وسنت میں پڑھ کر بھی… لوگ’’استغفار‘‘ کو اختیار نہیں کرتے… قرآن مجید میں توبہ اور استغفار کے جو فضائل اور فوائد بیان ہوئے ہیں ان پرپوری کتابیں لکھی جاسکتی ہیں… چند دن پہلے ایک عرب عالمہ کی ایک عبارت نظروں سے گزری… اُنہیں اﷲ تعالیٰ نے استغفار کی بڑی بڑی برکتیں اور فوائد نصیب فرمائے… وہ لکھتی ہیں… اے غموں، مصیبتوں اور پریشانیوں میں جلنے والی مسلمان بہن… اے رو رو کر خود کو ہلاک کرنے والی بہن… اے آزمائشوں، ناقدریوں اور تکلیفوں میں پِسی ہوئی بہن… استغفار کی دوا کیوں نہیں استعمال کرتی… یہ ہر زخم کا مرہم اور ہر پریشانی ، غم ، فکر اور مصیبت کا علاج ہے… یقیناً یہ تمام باتیں سچ ہیں اور استغفار کے فوائد کی محض ایک جھلک ہے… ورنہ جو بار بار معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرلے اُسے دنیا اور آخرت کی کونسی چیز ہے جو نہیں ملے گی…
استغفار کیجئے… مرنے سے پہلے حوروںکی زیارت ہوگی
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا:
’’جوشخص ہرنمازکے بعدسترباراللہ عزوجل سے مغفرت مانگتارہے (استغفار کرتا رہے) تو اللہ تعالیٰ اس کے کئے ہوئے گناہوں کومعاف کردیں گے اور وہ اس وقت تک دنیاسے نہیں نکلے گا(یعنی اس وقت تک وفات نہیں پائے گا)جب تک اپنی بیویوں حورعین اوراپنے رہائشی محلات کونہ دیکھ لے ‘‘(دیلمی)
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنِ اسْتَغْفَرِاللہَ عَزَّوَجَلَّ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ غُفِرَلَہٗ مَااکْتَسَبَ مِنَ الذُّنُوْبِ ،وَلَمْ یَخْرُجْ مِنَ الدُّنْیَاحَتّیٰ یَرَی اَزْوَاجَہٗ مِنَ الْحُوْرِوَمَسَاکِنَہٗ مِنَ الْقُصُوْرِ
(رواہ دیلمی۔کذافی الکنزفی کتاب الاذکارباب الاستغفار برقم۲۱۰۱)
خوشخبری
ہم زیادہ استغفار کر کے ہر دکھ، ہر محرومی، ہر ذلت، ہرغم، ہر بیماری، ہر صدمے… اور ہر آفت سے بچ سکتے ہیں… اور اصل اجر اور ثواب تو آخرت کا ہے جس کے بارے میں اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے
طُوْبٰیٰ لِمَنْ وَجَدَ ِفیْ صَحِیْفَتِہٖ اِسْتِغْفَارًا کَثِیْراً
بہت عظیم خوشخبری…یعنی اﷲ پاک کی رضا اور جنت… اُس کے لئے ہے جس کے نامہ اعمال میں زیادہ استغفار ہوگا… کلمہ طیبہ، نماز اورجہاد کی برکت سے’’جماعت‘‘ کو الحمدﷲ کثرتِ استغفار کی طرف رہنمائی ہوئی ہے… کلمہ طیبہ کا ورد ہرگز نہ چھوڑیں… کم از کم مقدار بارہ سو… اﷲ کیلئے بہت اہتمام کریں… تلاوت اور درود شریف ہر گز نہ چھوڑیں…اوراب کثرت استغفارکوبھی اپنے معمولات کاحصہ بنالیں…
لاتقنطوا
رسول اللہﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبانh سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے یہ پسند نہیں کہ مجھے دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب اس آیت کے بدلے میں مل جائے:
’’ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ‘‘
ترجمہ: اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔(طبرانی)
Bookmarks