نہ لو بدنامی مول


چہرہ تیرا جیسے پھول


کیوں پڑگئ ہے اس پر دھول



بدلو اپنے خراب اصول




پیارے بیٹے جاؤ سکول





جو لڑکے پھرتے ہیں آوارہ


ہو جاتے ہیں وہ ناکارہ


لعنت دے ان کو جگ سارا


خوش فہمی ہے ان کی بھول


پیارے بیٹے جاؤ سکول





جو آج مکتب نہ جاؤ گے


ساری عمر ہی پچھتاؤ گے

دھکے گلیوں میں کھاؤ گے

نہ خوابوں کا جھولا جھول

پیارے بیٹے جاؤ سکول