جِنّات کیا کھاتے ہیں ؟
حضرت ِ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میرے لئے پتھر تلاش کرو تاکہ میں اس سے استنجا ء کروں لیکن ہڈی اور لید مت لانا ۔میں نے آپ کی خدمت میں وہ پتھر پیش کردئیے جو میں نے پلّے باندھ رکھے تھے ۔جب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم فارغ ہوگئے تو میں نے عرض کی:’’ ہڈی اورلید سے منع کرنے میں کیا حکمت ہے ؟‘‘آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ یہ دونوں چیز یں جنات کی خوراک ہیں ،میرے پاس نصیبین (ایک شہرکا نام ہے) کے جنوں کا ایک وفد آیاتھا۔وہ بہت نیک جن تھے ،انہوں نے مجھ سے خوراک مانگی تو میں نے اللہ تعالیٰ سے ان کیلئے دعا کی کہ یہ جس ہڈی اور لید کے پاس جب بھی گزریں اسی پر اپنی غذا موجود پائیں۔
(صَحَیْحُ الْبُخَارِی،کتاب مناقب الانصار،باب ذکر الجن وقول ...الخ،الحدیث۳۸۶۰،ج۲،ص۵۷۶)
حضرت ِ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضورِ پاک صاحبِ لولاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر تھے کہ ایک سانپ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور اپنا منہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے کان مبارک کے قریب لے جاکر کچھ عرض کی ۔نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا : ’’ٹھیک ہے ۔‘‘ اس کے بعد وہ لوٹ گیا ۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پیارے آقاصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ’’ یہ ایک جن تھا جس نے مجھ سے یہ درخواست کی کہ آپ اپنی امت کو حکم فرمائیے کہ وہ لید اور بوسیدہ ہڈیوں سے استنجاء نہ کیا کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان میں ہمارا رزق رکھا ہے ۔
(آکام المرجان فی احکام الجان،الباب الحادی عشر فی ان الجن یاکلون ویشربون ،ص۳۲)
جس ہڈی کو جنات لیتے ہیں اس پر انہیں گوشت ملتا ہے اور جس لید (گوبر) کو لیتے ہیں وہ دانہ یا پھل بن جاتا ہے ۔اس لئے یہ اشکال وارد ہی نہیں ہوتا کہ گوبر تو ناپاک ہے اس کا کھانا جنات کے لئے کیسے جائز ہے؟ کیونکہ ماہیت بدلنے سے ناپاک چیز پاک ہوجاتی ہے ۔
(ماخوذ از نزھۃ القاری ،ج۷،۲۰۱)
لوبیاکھانے والے جنات
امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جنات کے چُنگل سے چھوٹ کر آنے والے ایک انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جنات کی غذاؤں کے بارے میں دریافت کیا تو اس انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا :’’وہ لوبیا (نامی سبزی) کھاتے ہیں اور وہ چیزیں جن میں اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا جاتا۔(مثلا بغیر بسم اللہ پڑھے کھانے والے کی غذا)پھر حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کے پینے کے بارے میں پوچھا تو بتایا:جَدَف۔
(حیاۃ الحیوان الکبریٰ،ج۱،ص۲۹۵)
نوٹ: جدف سے مراد یا تو وہ یمنی گھاس ہے جسے کھانے والے کو پانی پینے کی محتاجی نہیں رہتی ،یا اس سے مراد پانی وغیرہ کا وہ برتن ہے جسے ڈھا نپ کر نہ رکھا جائے۔
(النھایۃ فی غریب الحدیث والاثر،ج۱،ص۲۴۰)
مذکورہ روایات سے معلوم ہوا کہ ہڈی ،لید،لوبیا اور انسانوں کے کھانے کی دیگر چیزیں جن پر بسم اللہ نہ پڑھی جائے ، جنوں کی خوراک ہے ۔
ایک اور بات جو مینے ایک کتاب میں پڑھی تھی ، کتاب کا نام یاد نہیں آ رہا ہے
وہ یہ کہ آپ جب بھی کوئی گوشت والی ہڈی کھا کر رکھیں
تو بسم اللہ پڑھ کر رکھیں ، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اس ہڈی کو صرف
مسلمان جنات ہی کھا سکیں گے۔
Bookmarks