السلام عليكم ‏ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پيارے ممبرز آج ايک واقعہ پڑھ لى يہ واقعہ پڑھتے پڑھتے قسم سے ميرى آنكھوں سے آنسوں نكل آئے سوچھا آپ سے شيئركروں _
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں جب مکہ معظمہ میں پہنچی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آئی تو میں نے دیکھا کہ جس کمرہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔
وہ کمرہ سارا چمک رہا تھا ۔
میں نے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا اس کمرہ میں بہت سے چراغ جلا رکھے ہیں۔
آمنہ نے جواب دیا نہیں! بلکہ یہ ساری روشنی میرى لحت جگر پیارے بچہ کے چہرے کی ہے۔
حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں اندر گئی تو حضور کو دیکھا کہ آپ سیدھے لیٹے ہوئے سو رہے ہیں۔
اور اپنی مبارک ننھی انگلیاں چوس رہے ہیں۔
میں نے آپ کا حسن و جمال دیکھا تو فریفتہ ہوگئی اور حضور کی محبت میرے بال بال میں رچ گئی۔
پھر میں حضور کے سر انور مبارک کے پاس بیٹھ گئی اور حضور کو اٹھا کر اپنے سینے سے لگانے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو حضور نے اپنی چشمان مبارک کھول دیں اور مجھے دیکھ کر مسکرانے لگے۔
اللہ اکبر! میں نے دیکھا کہ اس نور بھرے منہ سے ایک ایسا نور نکلا جو آسمان تک پہنچ گیا پھر میں نے حضور کو اٹھا کر اپنا دایاں دودھ آپ کے منہ مبارک میں ڈالا تو آپ نوش فرمانے لگے۔
بایاں دودھ منہ مبارک میں ڈالنا چاہا تو منہ پھیر لیا اور دودھ نہ پیا کیونکہ میرا اپنا ایک بچہ تھا ۔
حضور نے انصاف فرما کر دودھ کا یہ حصہ اپنے دودھ شریک کے لئے رہنے دیا۔
میں پھر حضور کو لے کر واپس چلنے لگی تو حضرت عبدالمطلب نے زادِ راہ کے لئے کچھ دینا چاہا تو میں نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پا لینے کے بعد اب مجھے کسی چیز کی حاجت نہیں۔حلیمہ فرماتی ہیں کہ جب میں اس نعمت عظمٰی کو گود میں لے کر باہر نکلی تو مجھے ہر چیز سے مبارک باد کی آواز آنے لگی۔
کہ اے حلیمہ رضاعت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تجھے مبارک ہو۔
پھر میں جب اپنی سواری پر بیٹھی تو میری کمزور سواری میں وہ بجلی جیسی طاقت پیدا ہوگئی کہ وہ بڑی بڑی توانا اونٹنیوں کو پیچھے چھوڑنے لگی۔
سب حیران رہ گئے کہ حلیمہ کی سواری میں یک دم یہ طاقت کیسے آگئی؟
تو سوارى خود بولی میری پشت پر اولین و آخرین کے سردار سوار ہیں۔ انہیں کی برکت سے میری کمزورى جاتی رہی اور میرا حال اچھا ہوگیا۔


)جامع المعجزات ص 86(