ہندکو یا ہنکو زبان، اس زبان کو بولنے والے ہندکوان کہلاتے ہیں۔ یہ زبان پاکستان، شمالی ہندوستان اور افغانستان کے ہندکی علاقوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ لفظ ہندکو کا لفظی مطلب ہند کے پہاڑوں کا ہے، یہ نام فارس کے علاقوں میں تمام ہمالیہ کے سلسلے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ فارسی زبان کے تحت لفظ ہند کا مطلب دریائے سندھ سے متعلق علاقوں اور کو سے مراد پہاڑ لی جاتی ہے۔ یہ زبان پاکستان میں صوبہ سرحد کے ہزارہ ڈویژن، پشاور، کوہاٹ، صوبہ پنجاب کے علاقوں اٹک اور پوٹھوہار اور جموں و کشمیر میں بولی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چالیس لاکھ لوگ اس زبان کو بول اور سمجھ سکتے ہیں۔ اس زبان کو بولنے والوں کا کوئی بھی خاص حوالہ نہیں ہے۔ یہ مختلف قومیتوں اور علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور عام طور پر انتہائی بڑے قبیلوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ۔ پشاور شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو پشاوری یا خارے کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب پشاور شہر کے آبائی ہندکوان لیا جاتا ہے.اسی طرح ہمارے علاقہ چھچھ میں بعض لوگ اسے چھاچھی زبان بولتے ہیں.ہر 3 کلومیٹر کے بعد اس زبان کا لہجہ تبدیل ہو جاتا ہے جس سے دوسرے گاؤں یا علاقے کی ہندکو آسانی سے شناخت ہو جاتی ہے.
دور جدید نے جہاں بہت ساری روایات کو بدل ڈالا وہاں اس کا گہرا اثر دیگر زبانوں کی طرح ہماری مقامی زبان ہندکو پر بھی پڑا ہندکو زبان کے ایسے کئی الفاظ ہیں جن سے ہماری اکثر نوجوان نسل ناواقف ہے مثال کے طور پر

لوک سوتا (عشاء کے بعد کا وقت)، نوخت (بہت دیر ہو جانا)،نخت جانا(نکل جانا)،جیست (اخلاق)،شبّی اور بوتھی (شکل)،متا (موٹا)، شت نکل جانا(بہت زیادہ تھک ہار جانا)، کرانگڑی (کمزور)،غنڑ ائیں تک (سرے تک بھرا ہوا) مانڑ ی (کوٹھی بلند بالا عمارت)، نوہانڑی (غسل خانہ) اگوکڑ پچھوکڑ (آگے پیچھے)، پیچک نکالنا (باریکی میں جانا).

آپ کے ذہن میں بھی ایسے کوئی پرانے الفاظ ہیں تو براۓ کرم ہمارے ساتھ ضرور شیئر کریں.