ہر انسان کے لیے ممکن ہے کہ اپنے رب کو بآسانی پہچان لے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کر کے دیکھ لے ۔ پھر دیکھے کہ اس دعا کے نتائج کسطرح ظاہر ہوتے ہیں۔ کتنی بار ایسا ہوا ہے کہ اہل ایمان توبہ کرتے ہوئے اور حالت پریشانی میں بارش کی دعا کرنے نکلے اور فوراً ہی اللہتعالیٰ نے اس کی دعا سن لی، اور یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ جس بستی یا شہر کے افراددعا کے لیے نکلے وہاں تو خوب بارش ہوئی اور ارد گرد کی بستیوںیا شہروں پر ایک قطرہ بھی نہیں گرا۔ اور کتنی ہی بار ایسا ہوا ہے کہ دعا کی برکت سے اللہ نے پریشان حال لوگوں کی مصیبتیں ٹال دی ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْ ضِۗأَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِۚقَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُ ونَ )٦٢(﴾ )النمل(’’ اور کون ہے جو بے قرار کی دعا سنتا ہے جب کہ وہ اسے پکار ے؟ اور کون اس کی تکلیف رفع کرتا ہے؟ اور )کون ہے جو (تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا خدا بھی ) یہ کام کرتا ( ہے؟ تم لوگ کم ہی سوچتے ہو۔‘‘اور شاعر نے کیا خوب کہا ہے:’’ کتنی ہی بار مسلمانوں کو قحط سالی سے واسطہ پڑا ہے تو غریبامیر تمام لوگ دعا کے لیے نکل کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ سے قحط سالی سے چھٹکارے کی درخواست کی۔ ان لوگوں کو کامیابی ہوئی اور اس مصیبت سے جان چھوٹ گئی۔ کیا یہ سب کچھ کسی بت یا فطرت کا کارنامہ تھا یا یہ اس سمیع ذات کی مہربانی تھی جو مصیبتوں کو ٹال دیتی ہے؟‘‘
Bookmarks