Results 1 to 3 of 3

Thread: عورتوں کی زبان سیکھنے کی صلاحیت

  1. #1
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default عورتوں کی زبان سیکھنے کی صلاحیت

    مردوںکو زبان سیکھنے کیلئے عورتوں کے مقابلے میں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے

    لندن۔ پچھلے کئی عشروں سے سائنسی مشاہدوں میں آتا رہا ہے کہ عورتوں کی زبان سیکھنے کی صلاحیت مردوں سے بہتر ہوتے ہیں، لیکن آج تک اس کی سائنسی توجیہ پیش نہیں کی جا سکی تھی۔ تاہم اب ایک تازہ ترین تحقیق میں اس بات کی سائنسی بنیاد تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ شکاگو کے قریب واقع نارتھ ویسٹرن یونی ورسٹی کے ڈگلس برمن اور ان کے ساتھیوں نے نو سے 15 برس کے لڑکوں اور لڑکیوں پر ایک تجربہ کیا، جسے اس میدان میں سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ ہم نے ڈاکٹر برمن سے ان کے تجربے کی تفصیلات جاننا چاہیں تو انھوں نے بتایا کہ پچھلے چالیس پچاس برسوں سے اس طرح کے مشاہدات سامنے آ رہے تھے کہ عورتوں کی زبان سیکھنے کی صلاحیت مردوں سے بہتر ہوتی ہے، لیکن ہماری تحقیق نے اسی بات کی حیاتیاتی وجوہات جاننے کی کوشش کی ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق اس تجربے کے دوران لڑکوں اور لڑکیوں کو نئے الفاظ سکھائے گئے۔ اس دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ لڑکیوں کے دماغ کے وہ حصے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں جو خاص طور پر زبان سیکھنے کے عمل سے منسلک ہیں۔ یہ وہ حصے ہیں جو زبان کو تجریدی طور پر پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے مقابلے پر لڑکوں کے دماغوں میں الفاظ سیکھتے وقت ان حصوں میں زیادہ حرکت دیکھی گئی جو صوتی اور بصری حسیاست کے ساتھ منسلک ہیں۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ لڑکوں کو زبان سیکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور انھیں بصری اور اور صوتی حسوں سے بھی کام لینا پڑتا ہے، جب کہ لڑکیاں دماغ کے اندر موجود زبان کے لیے مخصوص مراکز سے کام لیتی ہیں۔ اس تحقیق سے سکولوں میں بھی کام لیا جا سکتا ہے اور لڑکوں کو الفاظ سکھانے کے لیے صوتی (مثال کے طور پر استاد کی آواز) اور بصری (مثال کے طور پر تختہ سیاہ پر لکھ کر) طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں لڑکیوں کو صرف ایک ہی طریقے سے (صوتی یا بصری) سے زبان سکھائی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر برمین اور ان کے ساتھیوں نے 31 لڑکوں اور 31 لڑکیوں پر یہ تجربہ کیا جن کی عمریں نو سے 15 برس کے درمیان تھیں۔ ان کے دماغوں کے ساتھ جدید ترین fMRI آلات نصب کیے گئے جس سے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ کسی خاص کام کو کرتے ہوئے دماغ کو کون کون سے حصے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے بعد لڑکوں اور لڑکیوں کی آنکھوں کے سامنے یا تو ایسے کارڈ لہرائے گئے جن پر دو الفاظ لکھے ہوئے تھے، یا انھیں وہی الفاظ سنائے گئے۔ اس کے بعد ان بچوں سے یہ پوچھا گیا کہ کیایہ الفاظ ملتے جلتے تھے، یا ہم قافیہ تھے، مثال کے طور پر pint اور mint یا پھر gate اور hate۔ کچھ الفاظ ایسے بھی تھے جن میں کوئی قدرِ مشترک نہیں تھی، جیسے jazz اور list۔ڈگلس برمین کہتے ہیں لڑکیوں کے دماغوں کے وہ حصے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں جو زبان سے وابستہ ہوتے ہیں۔ ان حصوں میں superior temporal gyrus شامل ہے جو سنے ہوئے الفاظ کو سمجھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جب کہ inferior frontal gyrus سنی ہوئی زبان پر تعامل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور حصہ fusiform gyrus ہے جو الفاظ کے ہجے کرنے اور معنی اخذ کرنے کا کام کرتا ہے۔ برمین کہتے ہیں کہ مؤخرالذکر دو حصے لڑکیوں کی نسبتاً بہتر زبان دانی کی صلاحیت میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ لڑکیوں نے وہ لفظ سنا یا لکھا ہوا دیکھا۔ اس سے انداز ہوتا ہے کہ لڑکیوں زبان کو لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ تجریدی انداز سے سیکھتی ہیں۔ جب ہم نے ڈاکٹر برمین کی توجہ مشہور کتاب ’دی فیمیل برین‘ کی طرف دلائی جس کے تحت عورتیں دن میں 20 ہزار الفاظ بولتی ہیں اور مرد صرف سات ہزار الفاظ۔ تو ان کا کہنا تھاکہ یہ تحقیق متنازعہ ہے اور اصل بات یہ ہے کہ کوئی مرد یا عورت دن میں کتنے الفاظ بولتا ہے اس کا انحصار اس پر ہے کہ وہ کس قسم کے سماجی حالات میں رہ رہا ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ عورتیں مردوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ’سوشل‘ ہوتی ہیں، اس لیے انھیں زیادہ بولنا پڑتا ہے اور قدرت نے اسی کام کے لیے انھیں خصوصی صلاحیتوں سے نوازا ہے

  2. #2
    SHAH110 is offline Senior Member+
    Last Online
    31st December 2009 @ 03:19 AM
    Join Date
    23 Dec 2008
    Posts
    1,279
    Threads
    28
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    V Nice Information
    تمام تعریفیں اللہ کے لئے
    درود و سلام حضرت محمد صلی للہ علیہ و آلہ وسلم پر

  3. #3
    Baazigar's Avatar
    Baazigar is offline V.I.P
    Last Online
    24th April 2024 @ 04:11 AM
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,912
    Threads
    482
    Credits
    148,899
    Thanked
    970

    Default

    Quote imran sdk said: View Post
    مردوںکو زبان سیکھنے کیلئے عورتوں کے مقابلے میں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے

    لندن۔ پچھلے کئی عشروں سے سائنسی مشاہدوں میں آتا رہا ہے کہ عورتوں کی زبان سیکھنے کی صلاحیت مردوں سے بہتر ہوتے ہیں، لیکن آج تک اس کی سائنسی توجیہ پیش نہیں کی جا سکی تھی۔ تاہم اب ایک تازہ ترین تحقیق میں اس بات کی سائنسی بنیاد تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ شکاگو کے قریب واقع نارتھ ویسٹرن یونی ورسٹی کے ڈگلس برمن اور ان کے ساتھیوں نے نو سے 15 برس کے لڑکوں اور لڑکیوں پر ایک تجربہ کیا، جسے اس میدان میں سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ ہم نے ڈاکٹر برمن سے ان کے تجربے کی تفصیلات جاننا چاہیں تو انھوں نے بتایا کہ پچھلے چالیس پچاس برسوں سے اس طرح کے مشاہدات سامنے آ رہے تھے کہ عورتوں کی زبان سیکھنے کی صلاحیت مردوں سے بہتر ہوتی ہے، لیکن ہماری تحقیق نے اسی بات کی حیاتیاتی وجوہات جاننے کی کوشش کی ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق اس تجربے کے دوران لڑکوں اور لڑکیوں کو نئے الفاظ سکھائے گئے۔ اس دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ لڑکیوں کے دماغ کے وہ حصے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں جو خاص طور پر زبان سیکھنے کے عمل سے منسلک ہیں۔ یہ وہ حصے ہیں جو زبان کو تجریدی طور پر پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے مقابلے پر لڑکوں کے دماغوں میں الفاظ سیکھتے وقت ان حصوں میں زیادہ حرکت دیکھی گئی جو صوتی اور بصری حسیاست کے ساتھ منسلک ہیں۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ لڑکوں کو زبان سیکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور انھیں بصری اور اور صوتی حسوں سے بھی کام لینا پڑتا ہے، جب کہ لڑکیاں دماغ کے اندر موجود زبان کے لیے مخصوص مراکز سے کام لیتی ہیں۔ اس تحقیق سے سکولوں میں بھی کام لیا جا سکتا ہے اور لڑکوں کو الفاظ سکھانے کے لیے صوتی (مثال کے طور پر استاد کی آواز) اور بصری (مثال کے طور پر تختہ سیاہ پر لکھ کر) طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں لڑکیوں کو صرف ایک ہی طریقے سے (صوتی یا بصری) سے زبان سکھائی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر برمین اور ان کے ساتھیوں نے 31 لڑکوں اور 31 لڑکیوں پر یہ تجربہ کیا جن کی عمریں نو سے 15 برس کے درمیان تھیں۔ ان کے دماغوں کے ساتھ جدید ترین fMRI آلات نصب کیے گئے جس سے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ کسی خاص کام کو کرتے ہوئے دماغ کو کون کون سے حصے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے بعد لڑکوں اور لڑکیوں کی آنکھوں کے سامنے یا تو ایسے کارڈ لہرائے گئے جن پر دو الفاظ لکھے ہوئے تھے، یا انھیں وہی الفاظ سنائے گئے۔ اس کے بعد ان بچوں سے یہ پوچھا گیا کہ کیایہ الفاظ ملتے جلتے تھے، یا ہم قافیہ تھے، مثال کے طور پر pint اور mint یا پھر gate اور hate۔ کچھ الفاظ ایسے بھی تھے جن میں کوئی قدرِ مشترک نہیں تھی، جیسے jazz اور list۔ڈگلس برمین کہتے ہیں لڑکیوں کے دماغوں کے وہ حصے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں جو زبان سے وابستہ ہوتے ہیں۔ ان حصوں میں superior temporal gyrus شامل ہے جو سنے ہوئے الفاظ کو سمجھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جب کہ inferior frontal gyrus سنی ہوئی زبان پر تعامل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور حصہ fusiform gyrus ہے جو الفاظ کے ہجے کرنے اور معنی اخذ کرنے کا کام کرتا ہے۔ برمین کہتے ہیں کہ مؤخرالذکر دو حصے لڑکیوں کی نسبتاً بہتر زبان دانی کی صلاحیت میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ لڑکیوں نے وہ لفظ سنا یا لکھا ہوا دیکھا۔ اس سے انداز ہوتا ہے کہ لڑکیوں زبان کو لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ تجریدی انداز سے سیکھتی ہیں۔ جب ہم نے ڈاکٹر برمین کی توجہ مشہور کتاب ’دی فیمیل برین‘ کی طرف دلائی جس کے تحت عورتیں دن میں 20 ہزار الفاظ بولتی ہیں اور مرد صرف سات ہزار الفاظ۔ تو ان کا کہنا تھاکہ یہ تحقیق متنازعہ ہے اور اصل بات یہ ہے کہ کوئی مرد یا عورت دن میں کتنے الفاظ بولتا ہے اس کا انحصار اس پر ہے کہ وہ کس قسم کے سماجی حالات میں رہ رہا ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ عورتیں مردوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ’سوشل‘ ہوتی ہیں، اس لیے انھیں زیادہ بولنا پڑتا ہے اور قدرت نے اسی کام کے لیے انھیں خصوصی صلاحیتوں سے نوازا ہے
    Strange to know

    Thanks for Sharing

Similar Threads

  1. Replies: 26
    Last Post: 21st July 2019, 08:19 PM
  2. Replies: 3
    Last Post: 29th July 2018, 05:34 PM
  3. Replies: 10
    Last Post: 13th January 2015, 03:22 PM
  4. Replies: 16
    Last Post: 13th September 2014, 04:27 PM
  5. Replies: 10
    Last Post: 8th September 2014, 06:13 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •