حضرتِ سَیِّدَتُنَا آسِیَہ بِنْت مُزَاحِم
حضرتِ سَیِّدَتُنا آسِیَہ بِنْتِ مُزَاحِمْ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرعون کی بیوی تھیں۔ حضرت آسیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے جب جادوگروں کو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے مقابلہ میں مغلوب ہوتے دیکھ لیا تو فوراً اُن کے دل میں ایمان کا نور چمک اُٹھا اور وہ ایمان لے آئیں۔ جب فرعون کو خبر ہوئی تو اس ظالم نے ان پر بڑے بڑے عذاب کئے، بہت زیادہ زدو کوب کے بعد چومیخا کردیا یعنی چار کھونٹیاں گاڑ کر حضرت آسیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے چاروں ہاتھوں پیروں میں لوہے کی میخیں ٹھونک کر چاروں کھونٹوں میں اس طرح جکڑ دیا کہ وہ ہل بھی نہیں سکتی تھیں اور دھوپ کی تپش میں ڈال دیا اور بھاری پتھر ان کے سینے پر رکھنے کا حکم دیا جب پتھر لایا گیا تو حضرت آسیہ نے رب تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی: یارب عَزَّوَجَلَّ! میرے لئے جنت میں ایک گھر بنا دے ، انہیں جنت میں سفید موتیوں سے بنا ہوا ان کا گھر دکھا دیا گیا اور پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی روح قبض کر لی پس جب ان کے جسم پر پتھر رکھا گیا تو ان کے جسم میں روح نہیں تھی تو انہیں کچھ بھی درد محسوس نہ ہوا ۔ ابن کیسان علیہ رحمۃُ الْمَنّان کا قول ہے کہ وہ زندہ ہی اُٹھا کر جنت میں پہنچا دی گئیں ، پس وہ جنت میں کھاتی اور پیتی ہیں۔
(عمدۃ القاری، کتاب احادیث الانبیائ، باب وضرب اللہ مثل للذین آمنوا… الخ، ۱۱/۱۴۴)
جس طرح سابقہ امتوں کے مومنین پر طرح طرح کے نا قابل برداشت ظلم کئے گئے حتیٰ کہ انہیں انتہائی بے دردی سے شہید کیا گیالیکن وہ دینِ برحق پر قائم رہے۔ اسی طرح سَیِّدُ الصَّابِرِیْن،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے تربیت یافتہ مؤمنین نے بھی دینِ اسلا م کی خاطر ایسی ایسی قربانیاں دیں کے جن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ،دہکتے ہوئے انگاروں اور صحرائے عرب کی بھڑکتی ہوئی ریت پر برہنہ جسم لیٹ جانا، گھوڑوں کے ساتھ بندھ کر جسم کو درمیان سے چِروا لینا ، جلتے ہوئے تیل میں بخوشی کود جانا، اپنے جگر کے ٹکڑوں کو بخوشی میدانِ جہاد میں بھیج کر انکی شہادت پرشکرالٰہی بجا لانا ،گھر بار، مال واسباب، خاندان واہل عیال اور اپنے آبائی وطن کو چھوڑ کر ہجرت کر جانا، دشتِ کربلا میں خاندانِ نبوت کے لاڈلوں کا بھوک پیاس کی حالت میں ایک ایک کر کے شہید ہوجانا، اپنے دودھ پیتے بچوں کواپنے سامنے تیروں سے چھلنی ہوتا دیکھنا ، الغرض سابقہ امت کے مومنین نے جتنی قربانیاں دیں ، اس سے کہیں زیادہ قربانیاں نبیِّ آخرالزماں ، شہنشاہِ کون و مکاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے غلاموں نے دیں یہ سب بارگاہِ رسالت کا فیض تھا کہ ایسے ایسے مصائب پر صبر کیا جن کو سن کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
Bookmarks