کون یاد رکھتا ہے پرانی رفاقتیں
مٹی کا نام تک نہیں، مٹی کے تیل میں
کون یاد رکھتا ہے پرانی رفاقتیں
مٹی کا نام تک نہیں، مٹی کے تیل میں
ٹھیک کہا آپ نے
اس کی شعر سے مجھے ایک شعر یاد آ گیا
تم سے تو خیر گھڑی بھر کی مولاقات رہی
لوگ صدیوں کی رفاقت کو بھولا دیتے ہیں
ایک طرف لمبی لمبی امیدیں
دوسری طرف کل نفس ذائقۃ الموت
واہ زبردست کیا مثا ل دی ہے بھائی آپ نے
مٹی کے تیل کی
عمدہ شعر
شکریہ شئیر کرنے کا
Bookmarks