خدا کرے کہ نیا سال تیرے دامن میں
وہ سارے پھول کھلادے
کہ جن کی خوشبو نے
تیرے خیال میں شمعیں جلائے رکھی تھیں
(پروین شاکر)
اب کے برس کچھ ایسی تدبیر کرتے ہیں
چلو اک شہر محبت تعمیر کرتے ہیں
خزاں کی اجاڑ شامیں نہ آئیں اگلے سال
آؤ اس بہار رت کو زنجیر کرتے ہیں
پہلے سے خد و خال نہ پہلے سے ہیں خیال
ہم کتنا ایک سال کے اندر بدل گئے
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
Bookmarks