اللہ تعالیٰ کے پیارے بندو! حج کر لو، حج کر لو، حج کر لو…
اللہ تعالیٰ کی پیاری بندیو! حج کر لو، حج کر لو، حج کر لو…
ہم دنیا میں جن ضروری کاموں کے لئے بھیجے گئے ہیں…ان کاموں میں سے اہم ترین کام ’’حج بیت اللہ ‘‘ ہے…
’’بیت اللہ‘‘ سبحان اللہ…اللہ تعالیٰ کا گھر … دل چاہتا ہے رو رو کر لکھتا جاؤں…بیت اللہ، بیت اللہ، بیت اللہ، اور آپ رو رو کر پڑھتے جائیں …بیت اللہ، بیت اللہ، بیت اللہ…
پلاٹ اور زیور کا ہم نے کیا کرنا ہے؟… بیت اللہ تو جنت کا ٹکڑا ہے… مالک کا احسان کہ ہمیں دنیا میں یہ عطاء فرما دیا…آہ! آنکھیں کتنی پیاسی رہ جاتی ہیںاگر وہ ’’بیت اللہ ‘‘ کو نہ دیکھ سکیں…
کتنی محرومی کی بات ہے کہ…شادیوں کی دعوتیں کرتے رہو اور بیت اللہ کو نہ جا سکو…تھوڑا سا سوچو ہم نے زندگی میں کتنی بار اللہ تعالیٰ کو ناراض کیا؟…
کتنی بار ایسے کام کئے جن کو دیکھ کر محبوب مالک کو غصہ آتا ہے… تو کیا ہم ایک بار ایسا نہیں کر سکتے کہ …اللہ تعالیٰ خوشی سے ہم پر فخر فرمائیں اور اپنے فرشتوں سے کہیں…دیکھو میرے بندوں کو …یہ خاص لمحہ اور خاص منظر نو ذی الحجہ کے دن ’’عرفات‘‘ کے میدان میں نصیب ہوتا ہے…صحیح حدیث میں آیا ہے کہ …جب عرفات میں حجاج جمع ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے قریب ہو کر … فرشتوں کے سامنے ان پر فخر فرماتے ہیں…
عرفات ہم سے کتنا دور ہے؟ … ارے اپنی جان بیچ کر جانا پڑے تو آدمی چلا جائے کہ کبھی تو اپنے رب کو اپنے اوپر خوش کر لوں…ایک جہاد کا محاذ…اور دوسرا حج کا میدان…دنیا میں کوئی جگہ ان کے برابر نہیں… معلوم نہیں لوگ کہاں کہاں گھومتے رہتے ہیں…اور کہاں کہاں گھومنا چاہتے ہیں… اس پاک زمین پر جانے کے لئے نہیں تڑپتے… جہاں ہدایت برستی ہے، جہاں نور ٹپکتا ہے … جہاں ملائکہ اترتے ہیں…جہاں مغفرت بٹتی ہے… جہاں حسن چمکتا ہے… جہاں رحمت مہکتی ہے…سبحان اللہ…وہ کعبہ شریف …اللہ اللہ اللہ… وہ اس کی حطیم شریف… وہ سامنے مقام ابراہیم… وہ پیارا حجر اسود… بہت پیارا، بے حد پیارا… میرے اللہ! حجر اسود کے ایک بوسے کا سوال ہے…وہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان کی مقبول دعائ… وہ کعبہ کی چھت پر لگا پرنالہ… وہ صفا،وہ مروہ… وہ عرفات کے انوارات، وہ منیٰ کی پُر کیف وادی… وہ مزدلفہ کی روحانی ٹھنڈک …وہ مکہ مکرمہ…وہ مدینہ منورہ…
ساری دنیا کا حقیقی حسن ان دو شہروں میں سمٹ آیا ہے… اہل علم محبت کے ساتھ لڑتے رہے کہ مکہ افضل ہے یا مدینہ…فیصلہ کوئی بھی نہیں کر پاتا … مکہ تو ماشاء اللہ مکہ ہے…عزت و وقار میں بے مثال…اور مدینہ تو ماشاء اللہ مدینہ ہے …حسن و جمال میں بے مثال… میرے آقا ﷺ کو مکہ سے بے حد پیار تھا…جب مکہ چھوڑنا پڑا تو دل مبارک رو رہا تھا…اور میرے آقا ﷺ کو مدینہ منورہ سے بے حد پیار تھا… ایسا پیار کہ اسے قیامت تک چھوڑنے سے انکار فرما دیا…مکہ جاکر بیٹھو تو مکہ مکرمہ پیار سے پوچھتا ہے…کیا تم نے مدینہ دیکھا ہے؟ تم مدینہ کب جاؤ گے اور وہاں سے واپس میرے پاس کب آؤ گے؟ مجھے اُن سے پیار ہے جو مدینہ سے آتے ہیں…اور مدینہ منورہ جا بیٹھو تو وہ پوچھتا ہے کیا تم نے مکہ کی زیارت کی ہے؟… کب میری سرحد سے احرام باندھ کر مکہ جاؤ گے… اور پھر مکہ سے کب لوٹ کر واپس میرے پاس آؤ گے … مجھے ان سے پیار ہے جو مکہ سے آتے ہیں … سبحان اللہ! حاجی کے مزے ہو جاتے ہیں…عمرہ کرنے والے کی موج ہو جاتی ہے… کبھی اس کا جسم مکہ میں تو روح مدینہ میں…اور کبھی روح مکہ میں تو جسم مدینہ میں…سچی بات ہے نہ مکہ شریف سے دل بھرتا ہے اور نہ مدینہ پاک سے…کسی کی عمر ہزار سال ہو اور وہ روزانہ ایک بار مکہ جائے اور ایک بار مدینہ تب بھی دل کی پیاس نہیں بجھتی… روح پھر بھی مکہ اور مدینہ کی طرف یوں لپکتی ہے جس طرح شیرخوار بچہ اپنی ماں کی طرف… اے مسلمانو! سنو! اللہ تعالیٰ نے ہمیں حج کی طرف بلایا … اللہ تعالیٰ کے انبیاء علیہم السلام نے انسانوں کو حج کی طرف بلایا… اللہ تعالیٰ نے کلمۂ طیبہ کی دولت سے مالا مال ایمان والوں پر پانچ چیزیں لازمی فرض فرمائیں…یہ پانچ چیزیں زندگی کا مقصد اور زندگی کی ضرورت ہیں…ان پانچ میں سے ایک حج بیت اللہ ہے…اسلام کی عمارت کا ایک لازمی ستون… حضرت آقا مدنی ﷺ نے تنبیہ فرمائی کہ…حج کی استطاعت کے باوجود نہیں جاؤ گے تو خطرہ ہے کہ یہودی ہو کر مرو گے یا نصرانی … حج کی برکت سے گناہ سارے معاف ہو جاتے ہیں…اور حج کا بدلہ جنت ہے… حج کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ دنیا میں غنی فرما دیتے ہیں…اور حج کے اعمال پوری زندگی انسان کے ساتھ رہتے ہیں… اور مرنے کے بعد اس کے ساتھ قبر اور حشر میں جاتے ہیں…شیطان ہمیشہ حج سے روکتا ہے…وہ حج سے ڈراتا ہے…وہ خرچے گنواتا ہے …وہ جانتا ہے کہ یہ حج پر چلے گئے تو خطرہ ہے کہ…میرے ہاتھ سے نکل جائیں… یہ اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی عدالت میں پکی توبہ کر آئے تو میری ساری محنت پر پانی پھر جائے گا… شیطان کو تو ہمارے ایک سجدے سے بھی تکلیف ہوتی ہے …جبکہ حرم شریف کا ایک سجدہ ایک لاکھ سجدوں کے برابر ہے…ایسا سجدہ تو شیطان کی کمر توڑ دیتا ہے…شیطان کو ہمارے ایک بار ’’الحمد للہ‘‘ سبحان اللہ اور اللہ اکبر کہنے سے درد ہوتا ہے…جبکہ حرم شریف میں ایک بار کا الحمد للہ، سبحان اللہ، اللہ اکبر …ایک لاکھ بار پڑھنے کے برابر ہے…شیطان کہتا ہے پیرس جاؤ وہاں عیش کرو… لندن جاؤ وہاں عیاشی کرو…واشنگٹن جاؤ وہاں ترقی دیکھو…
یعنی بیت اللہ نہ جاؤ… بیت الخلاء میں جا بیٹھو… آج ضرورت ہے کہ مسلمانوں کو حج بیت اللہ کے فریضے کی طرف بلایا جائے …تاکہ یہ اپنے اصل مرکز سے جڑے رہیں…آج ضرورت ہے کہ مسلمانوں کے سامنے مکہ اور مدینہ کے حقیقی حسن کو بار بار بیان کیا جائے… تاکہ یہ کفر کے اڈوں کی طرف نہیں، ایمان کے مرکز کی طرف دوڑیں …اے مسلمانو! شوق کے اس قافلے کو دیکھو جو حضرت آقا مدنی ﷺ کی قیادت میں…احرام باندھے، تلبیہ پڑھتے مکہ مکرمہ جا رہا تھا…مگر اسے حدیبیہ پر روک دیا گیا… پھر اس قافلے کے شوق کا ایک ذرہ اللہ تعالیٰ سے مانگ لو…بس جیسے ہی دل میں شوق آیا…راستے کھلنا شروع ہو جائیں گے … اور روح اُڑنے لگ جائے گی… ارے کعبہ اور روضہ اطہر یہ اس دنیا کی جگہیں نہیں ہیں…
اہل دل نے لکھا ہے کہ …مرنے کے بعد ایمان والوں کے لئے ’’علیین ‘‘ کے جو آٹھ مراکز بنائے گئے ہیں… ان میں سے بعض زمزم کے کنویں کے پاس ہیں اور بعض مدینہ منورہ روضہ اطہر کے پاس…یہ تو عظیم مالک کا اس امت پر احسان ہے کہ…دنیا میں یہ مقامات ہمارے لئے کھول دئیے…تاکہ ہم ان سے فیض پا کر مرنے کے بعد اونچے محلات پا سکیں… ارے بھائیو! اور بہنو! مکہ اور مدینہ سے یاری لگاؤ ، دوستی لگاؤ، تعلق بناؤ… مرنے کے بعد روح کو ان کے پڑوس میں کوئی جگہ مل گئی تو جنت کے دروازے پر جا بیٹھو گے…یہ شہداء کرام کے مزے ہیں کہ وہ مرنے کے بعد … ان دو مقامات پر جگہ پالیتے ہیں …بے شک وہ زندہ ہیں اور زندہ کہلاتے ہیں… مکہ اور مدینہ میں زندگی ملتی ہے زندگی… شیطان زور لگاتا ہے کہ مسلمان وہاں نہ جائیں… اور اگر چلے بھی جائیں تو وہاں کے بازاروں میں کھو جائیں… وہاں کے بازار بڑے خطرناک ہیں… جو بھی جائے نیت باندھ کر جائے کہ…بازاروں سے حتی الوسع بچنا ہے…
بھائیو! اور بہنو! حج کی آواز لگ چکی ہے … اُٹھو نیت باندھ لو…تلبیہ یاد کر لو…
لَبَّیْکَ اللّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لا شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلکَ لاشریکَ لَکَ
حدیث شریف میں آتا ہے کہ…جب کوئی مسلمان ’’تلبیہ ‘‘ پڑھتا ہے تو اس کے دائیں اور بائیں کے تمام پتھر، درخت اور عمارتیں بھی تلبیہ پڑھتی ہیں…دائیں طرف زمین کے آخری کنارے تک اور بائیں طرف بھی زمین کے آخری کنارے تک… ارے بھائیو! اور بہنو! زمین کے پتھر اور درختوں نے ہمارے معلوم نہیں کتنے گناہ دیکھ رکھے ہیں…اور ہمارے گناہوں والی کتنی باتیں سن رکھی ہیں… اُٹھو حرم شریف کی طرف دوڑو… میقات پر احرام باندھو اور دیوانہ وار پڑھو…
لَبَّیْکَ اللّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لا شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلکَ لاشریکَ لَکَ
دیکھو! مدینہ منورہ سے آواز آ رہی ہے
ایھا الناس ان اللّٰہ کتب علیکم الحج فحجوا ( صحیح مسلم )
اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کر دیا ہے…پس تم حج کرو…
بس بات ہی ختم ہو گئی…مدینہ پاک سے حکم آ گیا…اب تو جانا ہے ان شاء اللہ…جو بیچنا پڑے اسے بیچنا سعادت…جو چھوڑنا پڑے اسے چھوڑنا سعادت… اس میں جو تھکنا پڑے وہ تھکاوٹ سعادت… ارے جلدی کرو… ایسا نہ ہو کہ تمہارے درمیان اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹیں آ جائیں… اس سال کی حج پالیسی کا اعلان ہونے والا ہے … جنہوں نے اب تک یہ فریضہ ادا نہیں کیا…وہ آج سے ہی دو رکعت نفل روزانہ ادا کریں خوب مانگیں، خوب گڑگڑائیں … جن کی اولاد جوان ہو چکی ہے… اور وہ استطاعت رکھتے ہیں وہ اپنی اولاد کو حج کرائیں تاکہ… اولاد کے فرائض پورے ہوں… اور ان کی زندگی بامقصد بنے… بھائیو! نوٹوں کی گنتی میں نہ پڑو یہ نوٹ ہمیں اسی لئے ملتے ہیں کہ ہم سب سے پہلے ان کے ذریعہ اپنے فرائض ادا کریں… ہاں! اپنی اور اپنی اولاد کی ایک گنتی ہروقت ضرور کرتے رہو کہ…کتنے فرائض ادا ہو گئے اور کتنے باقی ہیں؟ … فریضہ نماز، فریضہ زکوٰۃ، فریضہ صیام، فریضہ حج اور فریضہ جہاد فی سبیل اللہ…ہمارے ایک استاذ محترم فرمایا کرتے تھے کہ جن کے پاس ’’حرمین شریفین‘‘ جانے کے اسباب نہ ہوں اور وہ جانے کا شوق رکھتے ہیں …تو وہ ہر نماز کے بعد ایک بار ’’تلبیہ‘‘ پڑھ لیا کریں… ان شاء اللہ آسانی ہو جائے گی…
لَبَّیْکَ اللّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لا شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلکَ لاشریکَ لَکَ
حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کا تحفہ
حضرت سیدنا نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آخر عمر میں اپنے بیٹے کو اپنا ولی عہد بنایا اور وصیت فرمائی کہ… دو چیزیں کرنا تم پر لازم اور دو چیزوں کو چھوڑنا تم پر لازم ہے…
جو دو چیزیں کرنی ہیں ان میں پہلی
لآ اِلٰہَ اِلآ اللہُ وَحدَہ لاَ شَرِیکَ لَہ لَہُ المُلکُ وَلَہُ الحَمدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِ شَیئٍ قَدِیرٌ
ان کلمات کو اپنا ورد بنائیں …ان کی شان عظیم ہے…اگر ان کلمات کو آسمان و زمین سے تولا جائے تو یہ ان سے زیادہ نکلیں گے…
اور دوسری چیز
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ
ہمیشہ پڑھا کرو یہ کلمے تمام مخلوق کے لئے وظیفہ ہیں… ان کا پڑھنے والا محتاج نہیںہوتا اور جو دو چیزیں چھوڑنا لازم ہیں… وہ ہیں شرک اور تکبر کہ ان سے ہمیشہ دور رہنا فرض ہے… حضرت سیدنا نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو دو وظیفے سکھائے ہیں …ان کے فضائل ، فوائد اور خواص بہت عالی شان ہیں… اہل دل کبھی دل کی روشنی میں ان پر غور کریں تو ان پر شکر اور خوشی کا حال طاری ہو جائے…
…لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭
Bookmarks