ہائے میرے بال! یہ آواز تو تقریباً روز ہی ہر اک کے کانوں میں گونجتی ہوگی جب بال ٹوٹنےپر لڑکیاں، خواتین واویلا کرتی ہیں۔ لیکن اگر یہ آواز کسی صاحب کے کمرے سے آئے تو معاملہ سنگین نوعیت کا ہوسکتا ہے، کیونکہ اگر ان گرتے بالوں کے پیچھے عمر کے اثرات کا دخل نہیں تو پھر تیزی سے بال جھڑتے دیکھ کر حضرت کا بے اختیار ہی چیخ پڑنا حق بنتا ہے۔کہاں تو نئے نئے انداز سے بالوں کی کٹنگ کروانا، جیل لگا کر دوسروں کو جلانا اور اب ایسی نوبت آئی کہ بال شاور سے گرتے پانی کی صورت مسلسل ٹوٹ کر برس رہے ہوں اور بات گنج پن تک پہنچ گئی۔ ایسے میں ناں تو راتوں کو نیند آتی ہے نا ہی دن کو چین، آئینہ دیکھو توجی بھر بھر آتا ہے۔ ایسے عالم میں ٹینشن سے بالوں کی گراوٹ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور بچپن کی یادیں کچھ ذہن پر دستک دیتی دل جلاتی رہتی ہیں، جب دوستوں کے ساتھ مل کر کورس کے انداز میں چیخا کرتے تھے اب سوال یہ ہے کہ جو بال جھڑگئے وہ دوبارہ رہی سہی خوبصورتی کو رونق بخشیں گے یا خالی سر خالی ہاتھ؟ سائنس نے اس مسئلہ کا حل ڈھونڈ نکالنےکا دعویٰ تو کیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق انہوں نےایک ایسی دوا کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو مردوں کے گر جانے والے بالوں کو واپس لاسکتی ہے۔ اس دوا کے تجربات 18 سے 55 سال کی عمر کے مردوں پر کئے گئے، اس دوا کے نتائج کو حال ہی میں امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹولوجی کی سالانہ کانفرنس میں پیش کیا گیا۔بہرحال اگر یہ دوا کامیاب ہوجائے تو بہت سے افراد کے حق میں بہترین ہے،کیونکہ بیچارے کتنے ایسےحضرات ہیں جو گنج پن کا شکار ہوکر تنقید اور تمسخر کا نشانہ بنتے ہیں۔
Bookmarks