Sulo Bhai said:
ایک لڑکا ایک لڑکی سےبہت محبت کرتا تھا. ..............اایک دن اس لڑکے نےاپنی دوست سے پوچھ ہی لیا. .......کہ ...............!!!کورٹ میريج کرنی ہےیا ماں باپ سے پوچھ کر ارینج میريج کرنی ہے،کچھ لمحے بعد. ......لڑکی نے کہا ہم غریب ہیں.......اور میرے والد ابھی شادی کا خرچہ نہیں اٹھا سکتےاورمیں اپنے والدین کا بہت احترام کرتی ہوںمیں فرار کی بجائے مر جانا پسند کروں گی.لیکن ماں باپ کی اجازت کے بغیر میں کچھنہیں کر سکتی. ........ملیکن آپ میرے ماں باپ سے بات کر سکتے ہیں،باقی وہ جیسا کہیں گے ویسا ہی ہوگا.لڑکے نے کہا "مجھے کیا پریشانی ہوگی"مییں نے کون سی جہیز کی ڈیمانڈ رکھنی ہے.آپ کہہ رہی ہیںتو میں آپکے ماں باپ سے بات کر لوں گا،لڑکا اپنے والدین کو لے کر اس کےگھر جاتاہےاور لڑکی کے والدین سے بات کرتا ہے.کچھ دیر کی بات چیت کے بعد لڑکی کا باپ مان جاتا ہےلہکن لڑکے کا اصرار کہ شادی چند دنوں میں ہی کی جائے. ........لہکن .......لڑکی کے والد نے کہا میرے پاس تو صرف 1000 روپے ہی پڑے ہیں،میں شادی کیسے کروں،لڑکے نے کہا شادی تو ہزار روپے میں بھی ہو جاتی ہے ...لڑکی کے باپ نے کہا کہ وہ کیسے؟لڑکے نے کہا کہ اپ کل میرے ساتھ چلنا.اگلے دن لڑکا اپنے ماں باپ کے ساتھ آتا ہےاور کہتا کہ آپ اپنے خاندان کے خاص خاص اراکین کو لے کر میرے ساتھ چلیے.وہ سب اس کی گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیںتھوڑی دور جا کر ایک مٹھائی کی دوکان کے سامنے لڑکا گاڑی روکتا هے ...اور کہتا ہے پاپاجی آپ کو دو کلو اچھی سی میٹھائی لے آیئے.وہ میٹھائی لے آتے ہیں اس کے بعد لڑکا کورٹ کے سامنے گاڑی روکتا هےاور کورٹ میں لڑکی کے ساتھ شادی کی رجسٹریشن کرواتا ہے.لڑکا کہتا ہے والد صاحب ہو گئی شادی،اب آپ میٹھائی بانٹ دیجئےاور ہو گئی ایک ہزار کی مٹھائی میں شادی.آپ کا اور کوئی خرچہ نہیں ہوگا،لڑکی کے والد کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں.اور لڑکے کے ماں باپ بولتے ہیں، ،،،،جب میاں بیوی راضی تو کی کرے گا قاضی..........پهر وہ دونوں ہنسی خوشی اپنی زندگی گزارنےلگتے ہیں. .............کہکچھ عرصے بعد ہی لڑکے کی سڑک حادثےپر تانگ ٹوٹ جاتی ہے ...........لڑکی جب ہسپتال میں جاتی ہے،تو وہاں اپنے شوہر کے اتنے خون سے بهرے کپڑے کو دیکھ کر بے ہوش ہو جاتی ہے ..پهر جب وہ لڑکی ہوش میں اتی ہےتو اپنے شوہر کو دیکھ کر اور پریشان ہو جاتی ہےاگلے دن وہ جب گهر آتی ہے شوہر کے کپڑے وغیرہ لینے .....تو .....لڑکی نے وہ خون سے سنے کپڑے دھوبی کو دھونے کے ليے دیے.دھوبی نے کہا .. 'میڈم یہ کپڑے پھینک دیجئے.یہ بیکار ہو گئے ہیںلیکن لڑکی نے کہا تم رہنے دو ...یہ ان کے اتنے قیمتی کپڑے ہے ........، میں یہ کپڑے کسی کو نہیں دوں گی.لڑکی نے کپڑے خود دھوئے لیکن خون کے داغ نہیں گئے.وہ پریشان ہو گی اب کیا کروں میں داغ تو گے ہئ نہیں، ،،،،یہ سوچتے سوچتے. .........لڑکی سو گئی،خواب میں لڑکی کو ایک بڑھيا نظر آئی.لڑکی ڈر کر اٹھ جاتی ہے، اگلے دن لڑکی نےکپڑے پھر دھوئے.لیکن داغ نہیں گئے، رات کو لڑکی کو پھر وہی خوفناک چہرے والی بڑھيا نظر آئی.اس نے کہا یہ داغ ایسے نہیں جانے والے.ایسا کچھ ہفتوں تک چلتا رہا.لڑکی کے ليے سونا مشکل ہو گياایک دن لڑکی کے گھر کی گھنٹی بجی.....لڑکی نے دروازہ کھولا ......توتولڑکی ڈر کے مارے چیخ پڑی ........وہی خواب میں نظر آنے والی بڑھيا اس کےسامنے کھڑی تھی ....اس نے کہا، ڈرو نہیں بیٹی،میں جانتی ہوں کہ تم لباس کے داغ سے پریشان ہو،لیکن وہ داغ ایسے نہیں جانے والے کیونکہ ......بنیادی طور پر آپ واشنگ پاؤڈر ہی غلط استعمال کر رہی ہیںیہ لو....>سرف ایکسل<اس سے داغ ضرور چلے جائیں گےاوروہ بڑھيا بنا پیسے لیئے ہی چلی جاتی ہے.لڑکی نے ان کپڑوں کو )سرف ایکسل( سے دھویا تو داغ ایک دم سے چلے گئے.تو داغ دور کرنے کے ليے< سرف ایکسل>استعمال کیجئے.خون تو میرا بھی بہت كھولا تھا جب مجھے بھی کسی نے یہ بھیجا تھا.لیکن اس میں اہک سبق بھی ہے. ..........اہک نصیحت بھی ہے..........ایک لطیفہ بھی ہے. ...اور اہک إصلاحی مزاق بهی ہےاگر کوئی سمجھے تو.............
Bookmarks