Results 1 to 12 of 12

Thread: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے آباؤ &#

  1. #1
    Mrs.Waqar's Avatar
    Mrs.Waqar is offline Advance Member+
    Last Online
    14th November 2019 @ 09:13 PM
    Join Date
    04 Aug 2015
    Location
    Gujranwala
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    5,143
    Threads
    278
    Credits
    48,576
    Thanked
    824

    Post حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے آباؤ &#

    السلام علیکم
    . . . . . . . . . . . . . .
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے آباؤ اجداد

    اللہ عزوجل کے آخری رسول ، نبیوں اور رسولوں کے سردار ، ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مکہ مکرمہ کے مشہور قبیلہ " قریش " کے خاندان بنو ہاشم میں پیدا ہوئے ۔
    ٭ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا سلسلہ نسب
    نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم لا شجرہ نسب مندرجہ ذیل ہے ۔
    سید محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان اور عدنان حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد سے ہیں ۔
    حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے ۔ جن کا ذکر تورات میں بھی ہے ۔ ان میں قیدار کی اولاد حجاز میں آباد ہوئی اور بہت پھیلی ۔ ان کی اولاد میں عدنان ہیں ۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم انہی کے خاندان سے ہیں
    ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا خاندان مبارک
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا خاندان عرب میں ہمیشہ سے ممتاز و معزز چلا آ تا تھا ۔ لیکن جس شخص نے اس خاندان کو " قریش " کے لقب سے ممتاز کیا وہ نضر بن کنانہ تھے ۔لیکن بعض محققین کے نزدیک قریش کا لقب سب سے پہلے " فہر " کو ملا اور انہی کی اولاد قریشی ہے ۔
    نضر کے بعد فہر نے عزت و اقتدار حاصل کیا ۔ فہر اپنے وقت کے رئیس عرب تھے اس کا ہم عصر حسان بن عبدکلال حمیری چایتا تھا کہ خانہ کعبہ کے پتھر اٹھا کر یمن لے جائے تاکہ حج کے لیے یمن میں کعبہ تعمیر کیا جا سکے ۔ جب وہ اس ارادے کو عملی جا مہ پہنانے کے لیے یمن سے آیا اور مکہ کے قریب نخلہ میں اترا تو فہر نے قبائل عرب کو جمع کر کے اس کا مقابلہ کیا۔ حسان بن کلال حمیری کی فوج کو شکست ہوےی اور حسان گرفتار ہوا اور تین برس کے بعد فدیہ دے کر رہا ہوا ۔
    فہر کے بعد قصی بن کلاب نے 440 ء میں نہایت عزت و اقتدار حاصل کیا قصی کا اصلی نام زید تھا ۔ یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے جد خامس تھے ۔ اس زمانے میں حرم کے متولی حلیل خزاعی تھے ۔ قصی نے حلیل خزاعی کی صاحبزادی سے شادی کر لی ۔ اس تعلق سے حلیل نے مرتے وقت وصیت کی تھی کہ میرے مرنے کے بعد حرم کی خدمت قصی کے سپرد کر دی جائے اس طرح حلیل خزاعی کے انتقال کے بعد کعبہ کے متولی بن گئے ۔
    ٭ قصی بن کلاب کے کارہائے نمایاں
    آپ نے قریش کا قبائل کو جو مختلف گھاٹیوں ، پہاڑوں اور وادیوں میں بکھرے ہوئے تھے ۔ جمع کر کے مکہ مکرمہ کے اندر اس کے نواح میں آباد کیا اسی وجہ سے قصی کو " مجمع " کا لقب دیا گیا ہے ۔ آپ نے مکہ معظٌمہ میں مشترکہ حکومت کی بنیاد رکھ کر رفادہ ، حجابتہ اور قیادہ کے عہد قائم کئے ۔ اس طرح زائرین بیت اللہ کی میزبانی ، حجاج کی خدمت کے لئے چندہ جنع کرنا ، اور لشکر کی قیادت کے انتظامات کو منظٌم کیا ، امور سلطنت میں باہمی مشورے کے لئے ایک قومی مجلس گھر قائم کیا ، جس کا نام " دارالندوۃ " تھا ۔ سقریش جب کویئ جلسی یا جنگ کی تیاری کرتے تو اسی عمارت میں کرتے قافلے باہر جاتے تو یہیں سے تیار ہو کے جاتے ۔ نکاح اور تقریبات کے مراسم بھی یہیں ادا ہوتے ۔
    قصی بن کلاب ہے پہلا شخص تھا جنہوں نے ایام حج میں مزدلفہ میں مشعرالحرام پر روشنی کا انتظام کیا ۔ ایام حج مشعر الحرام پر چراغ جلائے جاتے تھے ۔ آپ نے سقایہ " حاجیوں کو پانی پلانا " اور رفادہ " حاجیوں کو کھانا کھلانے کا انتظام کرنا" جو حرم کا سب سے بڑا منصب تھا قائم کیا ۔
    ٭ قصی بن کلاب کی ا ولاد
    قصی بن کلاب کی اولاد میں چار لڑکے تھے ، جن میں " عبدالدار " عمر میں سب سے بڑے تھے لیکن "عبد مناف" سب سے اشرف تھے اور لوگ انکا زیادہ احترام کرتے تھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے "جدرابع "تھے ان کا اصلی نام " مغیرہ " تھا ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے نور کی جھلک ان کی پیشانی میں ایسی تھی کہ لوگ ان کو " قمرالبطحار " کہتے تھے
    جب قصی بوڑھے ہو گئے تو انہوں نے حرم شریف کے تمام مناصب اپنے بڑے بیٹے " عبدالدار " کے سپرد کر دئیے ۔ قصی کی ہبیت کی وجہ سے اس وقت کسی نے اعتراض نہ کیا ۔ مگر قصی کی وفات کے بعد جب عبدالدار اور مناف کا بھی انتقال ہو گیا تو عبد مناف کے بیٹوں نے اپنا استحقاق ظاہر کیا اور چاہا کہ حرم کے مناصب جو عبدالدار کی اولاد کو دئے گئے ہیں ، وہ واپس لے لئے جائیں ۔ عبدالدار کے خاندان نے انکار کر دیا ، اور جنگ کی تیاری شروع ہو گئیں ۔ بالآخر اس بات پر صلح ہو گئی کہ سقایت و رفادت و قیادت ، عبدمناف کے بڑے بیٹے " ہاشم " کو دی جائے اور ہجابت ولواء و ندوہ بد ستور عبدالدار کی اولاد کے پاس رہے ۔ اس طرح ہاشم کو سقایت و رفادت ملی ۔
    ٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پردادا حضرت ہاشم کے کار ہائے نمایاں
    حضرت ہاشم کا اصلی نام " عمرو " تھا ۔ رتبے کی بلندی کے سبب " عمروالعلاء " بھی کہتے تھے ۔ حضرت ہاشم نے منصب و رفادت و سقایت " حاجیوں کو پانی پلانا اور کھانا کھلانا " کو نہایت خوبی سے انجام دیا ۔ آپ بہت زیادہ مہمان نواز تھے ۔
    ایک سال مکہ معظٌمہ میں قحط پڑ گیا ، آپ ملک شام سے خشک روٹیاں خرید کر اونٹوں پر لاد کر ایام حج میں مکہ معظٌمہ پہنچے اور روٹیوں کا چورا کر کے اونٹوں کے شوربے میں ڈال کر ثرید بنایا اور زائرین حرم کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا ۔ اس دن سے ان کو " ہاشم " ؛ روٹیوں کا چورہ کرنے والا ؛ کہنے لگے ۔
    آپ نے تجارت کو بہت ترقی دی ۔ قیصرروم سے خط و کتابت کر کے فرمان لکھوایا کہ قریش جب اس کے ملک میں اسباب تجارت لیکر جائیں تو ان سے ٹیکس وصول نہ کیا جائے حبشہ کے بادشاہ نجاشی سے بھی اس قسم کا فرمان حاصل کیا۔ حضرت ہاشم نے قریش کے لئے سال میں دو تجارتی سفر مقرر کئے ۔ حضرت ہاشم بڑے مالدار تھے ۔ حاجیوں کی خدمت کیلئے وہ اپنے پاس سے بھی زرِ کثیر خرچ کرتے تھے ۔
    ٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دادا عبدالمطلب کا افتخار
    حضرت عبدالمطلب ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دادا جان تھے ، جو اپنے آباءو اجداد کی طرح موجد تھے ۔ نہایت صالح اور سخی تھے۔
    حضرت ہاشم تجارتی قافلہ لے کر شام اور فلسطین جاتے تو راستہ میں یثرب میں پڑاؤ کیا کرتے تھے ۔ یثرب سے مقامی تاجران کے قافلہ کے ساتھ شامل پو جاتے ۔ یثرب ہی میں ان کی شادی عمرو کی بیٹی سلمیٰ سے ہو گئی ۔ جو قبیلہ خزرج کے خاندان بنو نجار سے تعلق رکھتے تھے ۔کچھ روز سسرال میں قیام کے بعد ہاشم اپنی بیوی کو لے کے مکہ معظٌمہ واپس آئے ۔ وہاں ان کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام " رقیہ " رکھا جو بچپن ہی میں فوت ہو گئی۔ حضرت ہاشم نے " غزہ " کے مقام پر تقریباً 25 سال کی عمر میں وفات پائی ، آپ کا مزار غزہ شیر میں ہے ۔ حضرت ہاشم اپنے نومولود بیٹے کو بھی نہ دیکھ سکے ۔ جو ان کے جانے کے چند روز بعد مدینہ منورہ میں پیدا ہوا تھا ۔ان کے پیدا ہونے والے بیٹے کے سر کے بال کچھ سفید تھے اس لیے انہوں نے اپنے بیٹے کا نام " شیبہ " رکھا ۔ بعض مئورخوں نے " شیبہ الحمد " نام بتایا ہے ۔ حضرت ہاشم نے وصیت کی تھی کے ان کی وفات کے بعد ان کا چھوٹا بھائی مطلب سقایہ اور رفادہ کا متولی ہو گا ۔ ساس لیے حضرت ہاشم کی وفات کے بعد مکہ میں شبیہ کے چچا مطلب بن مناف ان کے والد کی وصیت کے مطابق سقایہ اور رفادہ کے متولی کے فرائض انجام دے رہے تھے ۔ ماں نے اپنے اکلوتے بیٹے کو مکہ اپنے چچا کے ساتھ جانے کی اجازت دے لیکن خود مدینہ منورہ میں مقیم رہیں ۔
    جب مطلب اور شیبہ مکہ معظٌمہ میں داخل ہوئے تو دونوں ایک ہی اونٹ پر سوارتھے ۔ چچا اور اس کے پیچھے بھتیجا اونٹ پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ مطلب مالدار تھا اور مکہ کا سردار تھا ، لوگوں نے سمجھا کہ وہ ایک نیا غلام خرید کر لایا ہے ۔ لہٰذا اس خیال سے عوام نے شیبہ کا نام " عبدالمطلب " ؛؛ مطلب کا غلام ؛؛ مشہور ہو گیا ۔ اگرچہ بعد میں میں مطلب نے عوام کا شک رفع کر دیا اور انہی بتایا کہ یہ میرا غلام نہیں بلکہ بھتیجا شیبہ ہے ، لیکن اس کے باوجود لوگ شیبہ کو عبدالمطلب کہتے رہے اور ان کا اصلی نام گم ہو کر رہ گیا ۔
    حضرت عبدالمطلب اپنی خاندانی شرافت ، حجاج کرام کی خدمت ، رفاہی کاموں اور عظیم الشان کارناموں کی بدولت اہل عرب میں نہایت معزز و مکرم تھے ۔ حضرت عبدالمطلب نہایت خوبصورت ، سب سے زیادہ مضبوط ، سب سے زیادہ بردبار ومتین تھے ۔ آپ کے جسم مبارک سے خالص کستوری کی خشبو آتی تھی ، آپ پہلے شخص تھے جو غارِ حرا میں جا کر عبادت کیا کرتے تھے ۔ آپ کے دسترخوان سے چرند پرند کو بھی خوراک مہیا کی جاتی تھی ۔ آپ اپنے دستر خوان سے پہاڑیوں کی چوٹیوں پر پرندوں کا کھلایا کرتے تھے ۔ س اس لیے آپ کو مطعم یطر " پرندوں کو کھلانے والا " بھی کہتے ہیں ، یہ سب نوری محمدی کی برکت سے تھا ۔
    ٭ چاہ زمزم کی کھدائی ۔ ۔ ۔ عبدالمطلب کا عظیم کارنامہ
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دادا جان حضرت عبدالمطلب کے عظیم کارناموں میں سے ایک کارنامہ چاہِ زمزم کی تلاش اور کھدائی ہے ۔ بنو حرم کی بدکاریوں کے سبب زمزم کا پانی خشک ہو گیا ، اور اللہ تعالیٰ نے انہیں اس نعمت سے محروم کر دیا تھا اور اس بد نصیب قوم نے اسے مٹی سے بھر دیا تھا ۔
    اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اس دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی آپ کے دادا عبدالمطلب کو خواب میں اس کنوئیں کی کھدائی کا حکم دیا ۔ایک روز آپ حطیم میں سو رہے تھے کہ کسی نے خواب میں آ کر کہا کہ " زمزم کا کھودو " آپ نے فرمایا یہ زمزم کیا ہے ؟ اس شخص نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ " یہ زمزم تیرے پدرنامور کی میراث ہے یہ چشمہ ہے نہ اس کا پانی ختم ہوتا ہے اور نہ اس کی مرمت کی جاتی ہے اس سے حجاج کرام کو سیراب کیا جاتا ہے ۔ خواب سے بیدار ہوئے تو آپ بہت خوش ہوئے ۔
    تفصیلات کا علم ہونے کے بعد عبد المطلب اپنے اکلوتےبیٹے حارث کے ہمراہ عین اس مقام پہ پہنچے جس کی طرف خواب میں اشارہ کیا گیا تھا ۔ آپ نے ایک کالے کوے کو دیکھا جو زمین میں چونچیں مار رہا تھا ۔ پس آپ نے اس جگہ کی کھدائی شروع کر دی ، اور قریش میں سے کسی نے بھی ان کی مدد نہ کی ۔ دونوں باپ بیٹے خاص محنت کے بعد امین کی اتنی گہرائی تک پہنچ گئے جہاں پانی کا اثر تھا ۔ جب چاہِ زمزم کے آثار نمودار ہوئے تو عبدالمطلب نے خوشی سے " اللہ اکبر " کا نعرہ لگایا ۔ نعرہ سن کر قریش بھاگتے ہوئے آئے اور سب قریش والے اس میں سے حصہ مانگنے لگے حضرت عبدالمطلب نے کہا یہ کنوا ں اللہ نے مجھے دیا ہے اس لیے یہ میرا ہے اور اس کا کوئی حقداد نہیں ہے ۔کچھ اور کنواں کھودا تو اس میں سے تلواریں ، زرہیں اور سونے کے دو ہرن برآمد ہوئے۔
    آخر اس بات پر تصفیہ ہوا کہ قرعہ اندازی کرتے ہیں جو چیز جس کے نام نکل آئی وہ اس کی ہو گی ۔ قرعہ اندازی میں سونے کے دونوں ہرن بیت اللہ کے نام نکلے ، زرہیں اور تلواریں حضرت عبدالمطلب کے نام نکل آئیں اور قریش کے نام کچھ نہ نکلا ۔ حضرت عبد المطلب نے تلواریں اور زرہیں بیچ کر خانہ کعبہ کے دروازے بنائے ، اور آپ نے اعلان کر دیا کہ جو چاہے زمزم کا پانی استعمال کرے ۔

    ٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے والد محترم حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ
    آپ اس عظیم ہستی کے باپ ہیں جو باعث تکوین کائنات ہے ۔ جو فلک نبوت و رسالت کا آفتاب عالم تاب ہے ۔ جس نے اپنی شبانہ روز محنت سے انسان کا ٹوٹا ہوا رشتہ اپنے رب سے جوڑ دیا ۔ جس نے اپنی نگاہِ کرم سے جاں بلب انسانیت کو حیات جا وداں سے بہرہ ور کیا ۔ ایسی بے مثال و نظیر ہستی کے والد محترم کا نام " عبداللہ " ہے ۔
    آپ حضرت عبدالمطلب کے سب سے چھوٹے اور سب سے لاڈلے بیٹے تھے ۔ زمزم کی کھدائی کے وقت عبدالمطلب کا صرف ایک بیٹا " حارث " تھا ۔ جب چاہ ِ زمزم کی کھدائی کے وقت سارے قریش مکہ آپ سے لڑائی پر تیار ہو گئے تو حضرت عبدالمطلب کو اپنی افرادی قوت کی قلت کا احساس ہوا اس وقت انہوں نے منت مانی تھی کہ اگر اللہ مجھے دس بیٹے عنایت فرما دے اور میری زندگی ہی میں جوان ہوئے تو ان میں سے ایک بیٹے کو خدا کی راہ میں قربان کر دوں گا ۔
    اللہ نے آپ کی یہ دعا قبول فرمائی ۔ جب آپ کے بیٹوں کی تعداد دس ہو گی تو آپ کو اپنی نذر پوری کرنے کا خیال آیا ۔
    آپ نے اپنے سب فرزندوں کو جمع کیا اور اپنی نذر کے بارے میں بتایا ، سب بیٹوں نے بڑی سعادت مند کا اظہار کیا اور اپنی سر جھکا دیے اور عرض کیا " اے ہمارے پدربزگوار ! ہم حاضر ہیں ۔
    حضرت عبدالمطلب کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ وہ اپنے کس بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کریں ۔ انہوں نے قرعہ اندازی کا طریقہ احتیار کیا اور اپنے سارے بیٹوں کے نام ایک تیر پر لکھے ۔ اور یہ تیر فال نکالنے والے کے پاس لے گئے ۔ فال عبداللہ کے نام نکلی ۔ باپ کو بیٹے تو سب پیارے ہوتے ہیں لیکب حضرت عبدالمطلب کو عبداللہ بہت ہی پیارا تھا ۔ لیکن اس کے باوجود انہیں اللہ کے نام پر قربان کرنے کے لے تیار ہو گئے۔ قریش مکہ نے جب یہ دیکھا تو وہ عبدالمطلب کی طرف بھاگے اور انہیں عبداللہ کی قربانی سے باز رکھنا چاہا ۔ حضرت عبدالمطلب نے کہا اللہ میرا پروردگار ہے میں اس کی نذر پوری کر کے رہوں گا ۔ قریش نے کہا اگر آج آپ نے اپنا بیٹاقربان کر دیا تو باقی لوگ بھی آپ کی تقلید کریں گے ۔ قریش مکہ نے مل کر حضرت عبدالمطلب کو اس بات ہپ راضی کر لیا کہ اگر اللہ تعالیٰ عبداللہ کے بدلے میں جانوروں کی قربانی قبول کر لے جیسا کہ ان کے والد حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی قربانی کے حکم کے وقت اللہ نے خود مینڈھے کی قربانی حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی قربانی قرار دی تھی ۔
    قریش کا ایک وفد یثرب کی ایک مشہور عرافہ " سیانی " خاتون کے پاس گیا ۔ اور اس کے سامنے اپنا مئلہ پیش کیا ، خاتون نے سن کر کہا کل آنا ۔ وہ دوسرے روز گئے تو اس نے پوچھا تمہارے ہاں آدمی کی دیت " خون بہا " کیا ہے ؟ انہوں نے کہا دس اونٹ ، خاتون نے کہا واپس مکہ جا کر ایک طرف لڑکا اور دوسری طرف دس اونٹ کھڑے کر کے فال نکالو ۔ اگر فال اونٹوں پر نکل آئی تو اس کا مطلب ہے اللہ نے لڑکے کے بدلے دس اونٹ قبول کر لے ، لیکن اگر فال لڑکے کے نام نکلے تو پھر دس اونٹ اور بڑھا دو اور اگر فال پھر سے لڑکے نام نکلے تو دس اونٹ اور بڑھا دو حتیٰ کہ فال اونٹوں پر نکل آئے ۔
    مکہ آ کر انہوں نے ایسا ہے کیا ایک طرف عبداللہ کو کھٹرا کیا اور دوسری طرف دس اونٹ کھڑے کر کے فال نکالی ، اور فال عبداللہ کے نام نکلی انہوں نے دس اونٹ اور بڑھا کر بیس کر کے فال نکالی تو پھر بھی فال عبداللہ کے نام نکلی وہ دس دس اونٹ بڑھاتے گے جب تک اونٹوں کی تعداد سو ہو گئی تو فال اونٹوں پے نکل آئی ۔ اس دوران عبدالمطلب مسلسل اللہ سے دعا کرتے رہے کہ وہ عبداللہ کے بدلے میں اونٹوں کی قربانی قبول کر لیں، اللہ نے ان کی دعا قبول فرما لی ۔ حضرت عبدالمطلب نے فوراً سو اونٹ قربان کر دئیے ۔ اسی روز سے قریچ میں آدمی کا خون بہا ایک سو اونٹ قرار پائی ۔
    ٭ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی شادی
    حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی عمر مبارک اٹھارہ ہیس سال کی تھی ۔ عنفوانِ شباب کا عالم اس پر تقویٰ و پارسائی کے سبب بلا کی کشش حسن و جمال کا پیکر نظر آتے تھے ۔ حضرت عبدالمطلب نے اپنے پیارے بیٹے عبداللہ کی شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔
    حضرت عبدالمطلب کی حقیقت شناس نگاہ نے جس خوش نصیب لڑکی کو یہ اعزاز بخشنے کا فیصلہ لیا وہ قریش کے معزز خاندان " بنو زہرہ " کے سردار وہب بن عبدِ مناف کی نور نظر ، پیکر حسن و جمال ، پاکیزہ سیرت و کردار کی ملکہ " آمنہ رضی اللہ عنہا " تھی ۔ نکاح کے بعد عربوں کے رواج کے مطابق حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ تین دن تک اپنے سسرال میں رہے اور چوتھے روز دلہن کے ساتھ گھر آئے
    ٭ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا وصال
    قریش کا ایک تجارتی قافلہ شام کے لیے روانہ ہوا تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی مال تجارت کے کر اس قافلے کے ساتھ شامل ہو گئے ۔ شام سے واپسی کے بعد جب قافلہ مکہ معظٌمہ کے لیے روانہ ہوا تو راستہ میں حضرت عبداللہ کی طبیعت ناساز ہو گئی اور جب قافلہ مدینہ پہنچا تو آپ کی طبیت مزید ناساز ہو گئی اس لے ان کے ساتھی چند روز ان کی صحت کی بحالی کے لے مدینہ منورہ میں ٹھرے رہے اور قافلے والوں کو مکہ معظٌمہ جانے کے لیے کہا ، جب قافلہ مکہ پہنچا تو عبدامطلب نے اپنے بیٹے کو نہ پا کر پریشان ہو گئے ۔ قافلہ والوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی بیماری کے بارے میں بتایا تو حضرت عبدالمطلب نے اپنے بڑے بیٹے حارث کو مدینہ بھیجا تاکہ وہ اپنے بھائی کی تیمارداری کر ے اور جب وہ صحت یاب ہو جائےتو اسے اپنے ساتھ مکہ معظٌمہ لے آئے ۔ لیکن حارث کو اپنے بھائی کی تیمارداری کا موقع ہی نہ مل سکا اور ان کے بھائی ان کے مدینہ پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کر گئے ۔ انتقال کے وقت آپ کی عمر پچیس سال تھی ، اس شدید صدمہ کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حفا ظت فرمائی اور چھ ماہ بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس دنیا میں رونق افروز ہوئے ۔
    سیرت حبیب کبریا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ، جلد اوٌل ، صفحہ نمبر3 تا 18

    رواں اپنی تلاش میں ۔۔۔۔۔۔۔

  2. #2
    UMAR_DRAZ's Avatar
    UMAR_DRAZ is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd December 2019 @ 02:43 PM
    Join Date
    16 Jul 2013
    Location
    Jabbi khushab
    Gender
    Male
    Posts
    1,681
    Threads
    25
    Credits
    1,836
    Thanked
    153

    Default

    Buht umda informition share krny ka shukria

  3. #3
    Mrs.Waqar's Avatar
    Mrs.Waqar is offline Advance Member+
    Last Online
    14th November 2019 @ 09:13 PM
    Join Date
    04 Aug 2015
    Location
    Gujranwala
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    5,143
    Threads
    278
    Credits
    48,576
    Thanked
    824

    Default

    Quote umarbhatti said: View Post
    Buht umda informition share krny ka shukria
    jazakAllah

  4. #4
    ALi.HaiDEr's Avatar
    ALi.HaiDEr is offline ITD Army
    Last Online
    29th April 2024 @ 08:18 PM
    Join Date
    16 Aug 2015
    Location
    @itdunya.com
    Age
    27
    Gender
    Male
    Posts
    7,014
    Threads
    367
    Credits
    51,252
    Thanked
    862

    Default

    وعلیکم السلام

    ماشاءاللہ
    بہت اچھا تھریڈ اور لاجواب معلومات دی ہیں آپ نے
    اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
    ہمارے ساتھ شئیر کرنے کا بہت شکریہ

  5. #5
    Mrs.Waqar's Avatar
    Mrs.Waqar is offline Advance Member+
    Last Online
    14th November 2019 @ 09:13 PM
    Join Date
    04 Aug 2015
    Location
    Gujranwala
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    5,143
    Threads
    278
    Credits
    48,576
    Thanked
    824

    Default

    Quote ALi.HaiDEr said: View Post
    وعلیکم السلام

    ماشاءاللہ
    بہت اچھا تھریڈ اور لاجواب معلومات دی ہیں آپ نے
    اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
    ہمارے ساتھ شئیر کرنے کا بہت شکریہ
    آمین
    جزاک اللہ،
    اللہ آپ کو بھی کامیاب کرے،آمین

  6. #6
    maktabweb is offline Advance Member
    Last Online
    3rd October 2022 @ 12:09 PM
    Join Date
    19 Sep 2015
    Location
    Karachi
    Age
    61
    Gender
    Male
    Posts
    1,769
    Threads
    837
    Credits
    20,706
    Thanked
    267

    Default

    ماشاء اللہ، جزاک اللہ

  7. #7
    Mrs.Waqar's Avatar
    Mrs.Waqar is offline Advance Member+
    Last Online
    14th November 2019 @ 09:13 PM
    Join Date
    04 Aug 2015
    Location
    Gujranwala
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    5,143
    Threads
    278
    Credits
    48,576
    Thanked
    824

    Default

    Quote maktabweb said: View Post
    ماشاء اللہ، جزاک اللہ
    jzakAllah

  8. #8
    bomb's Avatar
    bomb is offline Advance Member
    Last Online
    21st July 2023 @ 09:20 PM
    Join Date
    20 Feb 2010
    Posts
    847
    Threads
    118
    Credits
    1,644
    Thanked
    51

  9. #9
    ANGAR's Avatar
    ANGAR is offline Bannu Gul
    Last Online
    27th April 2023 @ 06:00 AM
    Join Date
    08 Apr 2015
    Location
    BANNU ZKD
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    2,111
    Threads
    181
    Credits
    5,706
    Thanked
    83

    Default

    jazakallah
    HASIB ULLAH KHAN FROM ZKD BANNU

  10. #10
    Mrs.Waqar's Avatar
    Mrs.Waqar is offline Advance Member+
    Last Online
    14th November 2019 @ 09:13 PM
    Join Date
    04 Aug 2015
    Location
    Gujranwala
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    5,143
    Threads
    278
    Credits
    48,576
    Thanked
    824

    Default

    Quote bomb said: View Post
    Jazakallah
    Quote ANGAR said: View Post
    jazakallah
    شکریہ

  11. #11
    jawadkhan42u is offline Member
    Last Online
    24th August 2020 @ 09:12 AM
    Join Date
    05 Nov 2015
    Age
    30
    Gender
    Male
    Posts
    455
    Threads
    154
    Thanked
    23

    Default

    Jazakallah nice shareing

  12. #12
    Mrs.Waqar's Avatar
    Mrs.Waqar is offline Advance Member+
    Last Online
    14th November 2019 @ 09:13 PM
    Join Date
    04 Aug 2015
    Location
    Gujranwala
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    5,143
    Threads
    278
    Credits
    48,576
    Thanked
    824

    Default

    Quote jawadkhan42u said: View Post
    Jazakallah nice shareing
    شکریہ

Similar Threads

  1. Replies: 16
    Last Post: 21st January 2021, 09:48 PM
  2. Replies: 9
    Last Post: 10th February 2018, 05:21 PM
  3. Replies: 12
    Last Post: 6th February 2016, 04:52 PM
  4. Replies: 13
    Last Post: 5th July 2013, 04:31 PM
  5. رمضان کی آمد پر خطبہ رسول صلی اللہ علیہ وسل&#
    By naqi in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 8
    Last Post: 11th August 2010, 09:59 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •