السلام عليكم ورحمۃ الله وبرکاته
محترم ممبر آئيے آپ كو ايک مسلمان ہونے كى ناطے مسلمانوں كے ايک اہم فریضے كے بارے ميں بتاتى ہوں پيارے ممبر الله تعالى كا لاکھ لاکھ شكر ہے كہ الله رب العزت نے ہميں ايک مسلمان گھرانے ميں پيدا كيا اور الله تعالى كا لاکھ لاکھ شكر ہے كہ اس نے ہميں كلمه طيبه نصيب فرمائى اور رب ذالجلال كا لاکھ لاکھ شكر ہے كہ اس نے ہميں ايک ايسے پيغمبر صلى الله عليه وسلم كے امتى ہونے كا شرف بخشا جو تمام انبياء كرام عليه السلام كے سردار مكرم ہے_
تو محترم امت مسلمہ كا اہم فریضه امربالمعروف و نہی عن المنکر ہے مگر افسوس كہ اس وقت دنیا میں مسلمان کس قدر بے راہ روی کا شکار ہیں خود گناہوں سے اجتناب کرنے کی بجائے دوسروں کو گناہ کی طرف دعوت دے رہے ہیں بہت سے مسلمان شیطان کے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں سودی کاروبار کو فروغ دیا جارہا ہے جگہ جگہ منی سینما گھر اور جوئے کے اڈے ہیروئن شراب خانے گلی محلوں اور بازاروں میں ٹی وی کے ذریعه فحاشی پھیلانے کی کوششیں اس جیسے سینکڑوں گناہوں میں مسلمان معاشرہ مبتلا ہوگیا ہيں نیز چوری ڈاکہ جھوٹ غیبت بہتان الزام تراشی كرنا خود غرضی كرنا بداخلاقی بدگمانی بدزبانی اور زناکاری كرنا نيز گانے بجانے سننا اور سنانا وغیرہ بہت سى ظاہری وباطنی گناہوں میں مبتلائے عام ہيں_
حضرت حذیفه رضی الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ رسول كريم صلی الله علیه وسلم نے فرمایا_
اے اہل ایمان والوں قسم ہے اس پاک ذات کی جس کے قبضه میں میری جان ہے تم پر لازم ہے اور تم کو تاکید ہے کہ
¤امر بالمعروف ونہی عن المنکر¤
کا فریضہ انجام دیتے رہو یعنی اچھی باتوں اور نیک كاموں کی لوگوں کو ہدایت وتاکید كيا کرتے رہو اور بری باتوں اور برے کاموں سے ان کو روکتے رہو اور ایسا نہ ہو کہ اس معامله میں تمہاری کوتاہی کی وجه سے الله تعالى تم پر اپنا کوئی عذاب بھیج دے گا، پھر تم اس ذات پاک سے دعائیں کروگے اور تمہاری دعائیں قبول نہیں کی جائیں گی_
بحواله: جامع ترمزی
تشریح: اس حدیث مباركه میں رسول الله صلی الله علیه وسلم نے تمام امت کو واضح الفاظ میں آگاہی دی ہے کہ "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" میری امت کا اہم فریضه ہے ہر مومن بندے کی دو طرح کی ذمہ داریاں بنتی ہیں ایک تو خود كو ہر قسم کے گناہوں سے اجتناب کرنے کی کوشش كرنا جہاں کہیں گناہ کا کام ہوجائے تو فوری طور پر توبہ و استغفار کرے اور گناہوں سے پاک وصاف ہونے کی کوشش کرے_
اس کے ساتھ ہر مسلمان کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ دوسرے مسلمان کو گناہوں سے روکنے کی کوشش برائیوں سے نہ روکنا بہت بری حرکت ہے ان بدکاروں کے اعمال بد سے بھی زیادہ سخت گناہ ہے_
اور جب اس کی ادائیگی میں غفلت اور کوتاہی ہوگی تو الله تعالى کی طرف سے وہ کسی فتنه اور عذاب میں مبتلا کردی جائے گی اور پھر جب كوئى اس عذاب اور فتنه سے نجات کيلئے دعائیں کریں گے تو ان کی دعائیں قبول نہ ہونگی_
Bookmarks