ایک پراپرٹی ڈیلر نے اخبار میں اشتہار پڑھا مکان براۓ فروخت اس نے مکان کا وزیٹ کیا اور ھمرا اس پارٹی کو لے کر گیا جو مطلوبہ مکان خریدنا چاہتی تھی جیسے ھی یہ لوگ اس گھر کے دروازے پر پہنچے ایک عمر رسیدہ بزرگ نے انھیں اندر آنے کی دعوت دی اور ڈرائنگ روم میں بیٹھنے کا کہا کچھ دیر بعد ایک عمر رسیدہ خاتون خانہ چاۓ کی ٹرالی ٹیبل سجاۓ ھوۓ ان لوگوں کی طرف آ رھی تھی جس پر چاۓ کے علاوہ گاجر کا حلوہ ،نمکو ،بسکٹ اور کچھ مٹھائی رکھی ہوئی تھی
وہ دونوں میاں بیوی ہمارے سامنے بیٹھ گئے اور ھمیں چاۓ نوش کرنے کی اجازت دینے لگے میں نے ان سے کہا ھماری آج پہلی ملاقات ہے اور ھم مکان کی بات چیت کرنے آے ھیں اور آپ نے اتنا تکلف کیوں کیا ؟
بابا جی نے دھیمے سے لہجے میں کہا بیٹا آپ چاۓ نوش فرمائیں مکان کی بات بعد میں هوتی رھے گی ھم سب لوگ چاۓ سے لطف اندوز ہوتے رھے اور ساتھ کچھ گفتگو کرتے رھے کچھ دیر بعد چاۓ وغیرہ پی کر میں نے بابا جی سے پوچھا آپ مکان کی بات کریں یہ مکان آپ کتنے میں دیں گے ؟ تو بابا جی نے کہا مکان کی قیمت پچاس لاکھ روپے ہے میں خیران هو کر بولا بابا جی آپ کا مکان تو تیس لاکھ روپے کا بھی نہیں اور آپ پچاس لاکھ مانگ رھے ھیں ؟ خیرت کی بات ہے آپ نے ھمیں چاۓ پلا کر ھم پر احسان کیا ہے اور مکان کی قیمت بھی بہت زیادہ مانگی ہے لہٰذا ھمارا سودا نہیں هو سکتا تو بابا جی نے کہا کوئی بات نہیں یہ کھانا پینا انسان اپنے نصیب کا کھاتا ہے ۔ خیر ھم دو تین گھنٹے وہاں گزار کر خالی ھاتھ واپس لوٹ آے ۔
تین مہینے بعد میں نے اخبار میں پھر سے اسی مکان کی فروخت کا اشتہار پڑھا اور تعجب ھوا کے ابھی تک بابا جی کا مکان نہیں بکا دوبارہ رابطہ کرنے کے لئیے ایک دوسری پارٹی کو ساتھ لے کر بابا جی کا مکان دیکھنے چلا گیا جیسے ھی دروازہ کھٹکھٹایا تو بابا جی نے پر تپاک طریقے سے اندر آنے کی دعوت دی اور ھمیں ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور کچھ دیر بعد وھی خاتون خانہ چاۓ کی ٹرالی ٹیبل لے کر
ھماری طرف آ رھی تھی
Continue #2
Bookmarks