حضورﷺبحیثیت معلم
---------
دينوی و اخروی فوز وفلاح کیلئے تعلیم و تعلم کا ذہنی سلسلہ ایک سنگ میل ہے۔حصول تعلیم سےلیکر مقاصد تعلیم تک، متعلم کے آداب سے لیکر معلم کے اوصاف تک اور فضیلت علم سے لیکر طریقہ ہائے تعلیم تک کے تمام مراحل کے بارے ،سیرت طیبہ ہماری مکمل رہنمائی کرتی ہے۔
تعلیمی میدان میں متعلمین کی نفسیات کا لحاظ رکھنا،متعلمین کا خیر مقدم کرنا،میسر تعلیمی وسائل کو بروئے کار لانا اور ہمہ وقت اسالیب تعلیم کو ملحوط خاطر رکھنا،ایک کامیاب اور کامران معلم کے بنیادی اوصاف ہوتے ہیں۔بلا شبہ نبی کریم کی ذات کے تمام اوصاف سے متصف تھی۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدﷺ کو منصبِ رسالت کے علاوہ "معلم" کی حیثیت سے دنیا کے سامنے پیش فریایا ہے۔
اللہ پاک کی طرف سے القاء الہام اور وحی کے ذریعے سے آپﷺ کی تعلیم ہوتی رہی۔ قرآن پاک میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ
"اللہ نے آپﷺ کو ان علوم ومعارف کی تعلیم دی جن کو آپﷺ نہیں جانتے تھے ۔ اللہ کا فضل آپ ﷺپر بڑا ہے۔"
دوسری جگہ فرمایا ! " ہم آپؐ کو پڑھائیں گے جس کو آپﷺ نہیں بھولیں گے"۔
قرآنِ پاک کم و بیش تقریباً 23 سال کے عرصے میں نازل ہوا، ا سی لئے اسلام کی بنیادی احکام بھی ایک مرتبہ فرض نہیں ہوئے
اس لئے نبی پاکﷺ نے ان سارے احکام کو بطور خلاصہ بیان فرمایا تاکہ ارکانِ اسلام اور اسلام کے پانچ بنیادی ارکان کلمہ توحید، نماز، روزہ،زکواۃ اور حج کی تعلیم اس خوبصورتی کے ساتھ دی کہ ان کا زبانی یاد کر لینا آسان ہوگیا ۔
نبی پاکﷺ پر جب بھی کوئی وحی نازل ہوتی تو آپ ﷺ سب سے پہلے اُسے مردوں کی جماعت میں تلاوت فرماتے اس کے بعد عورتوں کی محفل میں سناتے تھے
اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضورﷺ کو عورتوں کی تعلیم سے بھی اتنی ہی دلچسپی تھی جتنی مردوں کی تعلیم سے ۔ دوسرے مرحلے میں آپﷺ نے صحابہ ؓ کو ان ارکان اور دیگر اسلامی مسائل کی تفصیلات سے بھی مستفید فرمایا ۔
آپﷺ کی تعلیم کا مرکزی محور یہ تھا کہ توحیدِ الہیِٰ اور اللہ تعالی کی صفات کمالیہ کی تعلیم کو سب سے مقدم رکھ کر قوی ملی اور مذہبی امور میں وحدتِ فکر اور وحدتِ عمل کی روح ہمیشہ کار فرما رہے
اور اسلام کے بنیادی ارکان کی ادائیگی میں صرف اور صرف عربی زبان کو ہی ضروری قرار دیا۔
یہی وجہ سے کہ دنیا میں کہیں بھی نماز اور حج کی ادائیگی دنیا بھر کی زبانوں کے بولنے والے مسلمانوں کو ایک ہی زبان میں "لبیک اللھم لبیک"کی صدا بلند کرنے اور عربی زبان میں اللہ کی کتاب قرآن مجید کی تلاوت کرنے کی تعلیم دی۔
ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کا بھائی بنا کر متحد فرما دیا۔
مزید فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔
Bookmarks