سورس: نیا اخبار
بعض اوقات ہمیں ایسے حالات سے واسطہ پڑتا ہے کہ آنکھوں میں بے اختیار آنسو آ جاتے ہیں۔
عموماً کوئی گہرا صدمہ، کسی عزیز کی وفات، شدید تکلیف اور کچھ کھو جانے کا احساس ہماری آنکھیں نم کر دیتا ہے۔
ہر انسان زندگی میں وقفے وقفے سے آنسو ضرور بہاتا ہے مگر بہت کم لوگوں نے اس بات پر غور کیا ہو گا کہ آخر یہ آنسو کیا ہیں اور مخصوص کیفیات میں کیوں ابل پڑتے ہیں۔
اب تک کی گئی تحقیق کے مطابق تکلیف کے عالم میں صرف انسان ہی آنسو بہاتے ہیں۔
اگرچہ ہاتھی اور گوریلے بھی روتے ہیں تاہم ان کے آنسوؤں کے جذباتی پہلو پر تحقیق جاری ہے۔آنسو بظاہر پروٹین، پانی، بلغم اور تیل ملے نمکین سیال پر مشتمل ہوتے ہیں جو آنکھ کے اوپر واقع آنسوؤں کے غدود سے بیرونی سطح پر بہنے لگتا ہے۔
سائنس دان کہتے ہیں جب ہم ذہنی کشیدگی کی حالت میں ہوتے ہیں تو اس وقت دماغ میں چند کیمیکل تیزی سے تشکیل پانے لگتے ہیں۔ ایسے میں ذہن ان فضلاتی مادوں سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کے نتیجے میں آنسو بہہ نکلتے ہیں۔
عورتوں کے جسم میں پرولیکٹن نامہ مادہ مردوں کے مقابلے 60 فیصد زیادہ ہوتا ہے اسی وجہ سے عورتوں کو زیادہ رونا آتا ہے۔
عورتیں ایک سال میں کم و بیش 64 مرتبہ روتی ہیں جبکہ مرد اوسطاً 17 مرتبہ آنسو بہاتے ہیں۔
مردوں میں پسینے کا اخراج عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے اس لیے ان میں آنسو پیدا کرنے والے بیشتر مادے پسینے کی شکل میں خارج ہو جاتے ہیں۔
رونے میں کوئی برائی نہیں کہ آنسو ہماری آنکھ کو مکمل سوکهنے سے بچاتے ہیں۔ یہ آنکھ کو دهول اور دهوئیں کے خراش آور نقصانات سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کبهی کبهی رونا نفسیاتی اور جذباتی اعتبار سے مفید ہوتا ہے
Bookmarks