نکاح سے پہلے روٹی اور نیوندرا
سب سے پہلے تو یہ کہ مسلمانوں میں دعوت ولیمہ لڑکے کی طرف سے ہوتی ہے اور خاوند اور بیوی کی آپس میں ملاقات کی بعد ہوتی ہے- یہاں لڑکی والوں کی طرف سے دعوت طعام کا ذکر کہیں نہیں ملے گا کہ بہت سے لوگ جمع کر کے بارات منا کر لڑکی والوں کے گھر ضیافت اڑائی جائے- ہمارے ہاں نکاح سے پہلے کھانا پکتا ہے- لڑکے والوں کے ہاں بھی اور لڑکی والوں کے ہاں بھی اور اس میں لوگوں کو بلایا جاتا ہے- اسے روٹی کہتے ہیں- یہ روٹی رسول اللہ ﷺ کا طریقہ نہیں، ہندوؤں کا طریقہ ہے- جب ہندوؤں کا ایک طریقہ اختیار کیا تو اس کے ساتھ ان کے دوسرے طریقے بھی اختیار کرنے پڑتے ہیں- چلئیے کھانا آپ نے کھلا دیا- اب رجسٹر رکھ کر بیٹھ گئے- کہتے ہیں:” پیسے لاؤ”- اس کا نویتہ (نیوندوا) رکھا ہوا ہے-
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:
” ولا تمنن تستکثر”
( اس لیے احسان نہ کر کہ تو زیادہ طلب کرے)
سورۃ المدثر:6
بتائیے! اس سے بڑھ کر بےمروتی کیا ہو گی!!!،،،،،،،،،،،، کہا جاتا ہے یہ تعاون اور ہمدردی ہے- اگر یہ تعاون اور ہمدردی ہوتا تو رسول اللہ ﷺ ضرور کرتے جبکہ یہ نہ رسول اللہ ﷺ نے کیا، نہ صحابہ نے کیا، نہ تابعین نے کیا، اور نہ ہی کسی عرب ملک میں اب تک پایا جاتا ہے، تعاون تو تب ہوتا کہ اگر قرض نہ ہوتا، اب کوئی شخص چاہے کہ میری موت آئے تو مجھ پر کوئی قرض نہ ہو- وہ ہر شخص کا قرض ادا کر دیتا ہے-اگر اس نے اپنی شادیوں میں نیوتہ وصول کیا ہے تو یہ قرض ادا نہیں کرسکتا- یہ اسی وقت ادا ہو گا جب نیوتہ دینے والے شادی یا ختنہ کی کوئی رسم برپا کریں-
بلکہ آپ برا نہ مانیں تو نیوتہ میں بڑی ہی خستہ اور کمینگی پائی جاتی ہے- آپ میرے گھر آئے، میں نے آپ کو کھانا کھلایا اور ساتھ ہی اس کی قیمت کا مطالبہ کر دیا-
یا چلیے! میرے مطالبے کے بغیر ہی آپ نے کچھ روپے نکال کر دئیے- اگر میں کھانا کھا کر قیمت وصول کروں تو بتائیے! یہ بے عزتی ہے یا نہیں- اگر کوئی کہے کہ اتنے آدمیوں کو اپنی گرہ سے کون کھلائے؟ تو بھائیو! آپ کو کس نے یہ مصیبت ڈالی ہے کہ ضرور ہی اتنے لوگوں کو بلا بلا کر ان کے پیسوں سے ان کی دعوت کریں؟ اللہ کے رسول ﷺ نے تو جاہلیت کے طوق اور زنجیریں کاٹ دی تھیں- آپ نے دوبارہ پہن لیں-
Bookmarks