دِل کے بے چین جزیروں میں اُتر جائے گا
درد آہوں کے مقدّر کا پتہ لائے گا
میرے بچھڑے ہُوئے لمحات سجا کر رکھنا
وقت لفظوں میں غزل بن کے ٹھہر جائے گا
اُس کی ہر بات جَفا پیشہ ہُوئی ہے اکثر
زخم کا خوف کبھی اُس کو بھی دہلائے گا
وقت خاموش ہے ٹوٹے ہُوئے رِشتوں کی طرح
وہ بَھلا کیسے مِرے دِل کی خبر پائے گا
شام غم آج بھی گزُری ہے حَسیں خوابوں میں
غم جاناں تو محبّت میں سِتم ڈھائے گا
دِل مِرا آج جفاؤں پہ بہت نازاں ہے
میرے ہونٹوں پہ تبسّم ہی نظر آئے گا
اُس کے مضراب سے جب راگ بنیں گے دِیپک
میگھ چُپکے سے مِرے دل پہ بَرس جائے گا
اندرا ورما
- - - Updated - - -
اس کی آنکھوں کا سوگ کہتا ہے
پھر کوئی خواب مر گیا شائید
Bookmarks