خامشی سے دُنیا کیوں دیکھتے ہی رہتے ہو
کیا امین عاصم تم سوچتے ہیں رہتے ہو
تم بھی ایسے جاہل ہو، جاہلوں کی محفل میں
چپ کبھی نہ بیٹھو ہو، بولتے ہیں رہتے ہو
تم عجیب عاشق ہو، یوں تو کم نہیں ہوتا
اس کے گھر کا رستہ جو ناپتے ہی رہتے ہو
اُس حسین تارے کو کیا کبھی پکارا بھی؟
جس کو ٹکٹکی باندھے دیکھتے ہی رہتے ہو
یوں تو اک بہادر ہو، ساکھ یوں بچاتے ہو
اپنے خود قبیلے سے ہارتے ہی رہتے ہو
شاعری یہ عاصم کی، کب کلامِ حافظ ہے
اِس پہ اُنگلیاں کیوں تم پھیرتے ہی رہتے ہو
(امین عاصم)
Bookmarks