السلام وعلیکمدوستو ایک سوال کے ساتھ حاضر ہوا ہوں تو سوال یہ ہے کہ
حضور پاک ﷺ کے دادا جان کا اصل نام کیا تھا؟
السلام وعلیکمدوستو ایک سوال کے ساتھ حاضر ہوا ہوں تو سوال یہ ہے کہ
حضور پاک ﷺ کے دادا جان کا اصل نام کیا تھا؟
Last edited by ALi.HaiDEr; 21st December 2016 at 09:01 PM. Reason: Size Increased
ہمارے سچے اور پیا رے پیغمبر حضرت محمدمصطفی احمد مجتبیﷺ عرب کے مشہور قبیلہ قریش سے تعلق رکھتے تھے۔ آپؑ کے پردادا کا نام حضرت ہاشم ہے اس لیے ہا شمی کہلا تے ہیں ۔آپؑ کے والد ما جد کا اسم گرامی حضرت عبدا للہ اور والدہ ماجدہ کا نام سیدہ حضرت آمنہؓ ہے۔ آپ ابھی والدہ صاحبہ کے بطن مبارک میں تھے کہ والد محترم سیدنا حضرت عبد اللہ بغرض تجارت ملک شام گئے واپسی پر بیمار ہو گئے اور اپنے سسرال کے ہاں مدینہ طیبہ ٹھہر گئے وہیں آپ کا انتقال ہو گیا۔ اور قبر مبارک مدینہ طیبہ میں ہی بنی۔ آپؑ والدہ صاحبہ کے بطن مبارک میں تھے تو انہیں اللہ تعالی کی طرف سے بہت سی غیبی بشارات دی گئیں۔ بہت سے عجائبات دیکھنے میںآ ئے۔ جب دھوپ میں چلتی تھیں تو بادل سایہ فگن ہو جا تا تھا ۔ نو کیلے پتھر اور کا نٹے موم کی طرح نرم ہو جاتے تھے۔ خواب میں اللہ کے فرشتے بشا رت دیتے کہ اے سیدہ آ منہؓ تیرے بطن مبارک میں وہ بچہ ہے جو اولین آخرین کاسردار ہے۔
ولادت با سعادت:۔ آپ کی آمد کی اطلاع سیدنا حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا حضرت عیسی علیہ السلام تک تمام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اپنی امتوں کو دے چکے تھے ۔آپ کی پیدائش کے سال وہ مشہور واقعہ فیل جس میں یمن کا سردار ابرہہ بیت اللہ شریف کو منہدم کر نے کے ارادے سے آ یا تھا اور ابا بیلوں نے کنکر برسا کر اس کے ہا تھیوں کو تباہ و بربار کر دیا تھا، پیش آ یا تھا ۔ آپؑ مشہور قول کے مطا بق 12ربیع الاول بروز سوموار بوقت صبح صادق مطابق اپریل 570ء واقعہ فیل کے پچاس یاپچپن روز بعد سیدنا حضرت آدم علیہ السلام سے 6113 برس بعد پیدا ہوئے۔ولادت باسعادت کیروز بہت سی برکات و عجائبات کا ظہور ہوا۔ یہود و نصاری کے علماء نے اعلان کیا کہ آج کی رات نبی آخر الزمان کا ظہور ہو گیا ۔ سیدنا حضرت عثمان بن ابی العاص کی والدہ محترمہ حضرت فاطمہؓ بنت عبداللہ جو سیدہ حضرت آمنہؓ کے پاس تھیں فرماتی ہیں کہ آپ کی پیدائش کے وقت پورا گھر نور سے منور ہو گیا۔اور یوں محسوس ہو رہا تھا کہ آسماں کے ستا رے زمیں کی طرف جھکتے ہیں اور اٹھتے ہیں۔جو در اصل آپ کی خدمت میں سلام پیش کر رہے تھے۔جس دن پیدا ہو ئے آپ کے دادا بیت اللہ شریف کے سا ئے میں اپنے بیٹوں اور دوسرے معززین کے سا تھ تشریف فرما تھے کہ ابو لہب کی کنیز ثویبہ نے آکر اطلادی ۔ ابو لہب نے اس خوشی میں اسے آزاد کر دیا گیا۔ خدا کی شان ہے کہ پیارے بھتیجے کی پیدائش پر تو اتنی خوشی کی مگر جب اسی ہستی نے صفا پہاڑی سے اللہ کی توحید اور اپنی رسالت کا اعلان کیا تو پہلا پتھر بھی اسی نے مارا تھا۔
دادا جان نے آپ کا اسم گرامی محمد ﷺ رکھا۔اور والدہ صاحبہ نے احمد ﷺ رکھا۔یہ دونوں نام کتب سما ویہ میں موجود تھے۔جب پیدائش مبارک کی اطلاع داداجان کو ملی، وہا ں ایک بہت بڑے تورات کے عالم بھی موجود تھے۔ انہوں نے بھی آپکی زیارت کی خواہش کی جب جناب ابو طالب کے گھر آپ کو دیکھا تو دائیں کندھے پر مہرختم نبوت دیکھ کربے ہوش ہوگیا۔ ہوش آ نے پر کہا کہ آ ج نبوت بنو اسحق سے نکل کربنواسماعیل میں چلی گئی۔سب سے پہلے والدہ محترمہ سیدہ حضرت آمنہؓ نے چند روزدودھ پلایا پھریہ سعادت حضرت ثویبہؓ کو حا صل ہوئی اس کے بعد خوش بخت حلیمہ سعدیہ بغرض رضاعت اپنے گاؤں لے گئیں۔ اس سفر میں بھی کئی عجائبات ظہور پزیر ہوئے۔حلیمہ سعدیہ کی اونٹنی سب سے کمزور تھی وہ قافلے میں سب سے آ خر میں چلی تھیں مگر جب آپ کی سواری بنی تو قافلے سے آ گے نکل گئی۔ حلیمہ سعدیہ کے گھر میں خیرو برکت کی انتہا ہوگئی۔ اس کی کمزور اور لاغر بکریا ں فربہ اور کئی بچے دے چکی تھیں۔ دودھ ڈالنے کے لیے برتن نا کافی رہتے تھے۔
والدہ ماجدہ کی وفات :۔ عمر مبارک کا چھٹا سال تھا کہ والدہ صاحبہ کے ہمراہ مدینہ طیبہ ننہال کو ملکر واپس مکہ مکرمہ تشریف لا رہے تھے کہ مقام ابوا پر ماں کے سایہ سے محروم ہوگئے۔اسی مقام پر مہربان ماں کی قبر مبارک بنی۔ ام ایمن آپ کو مکہ مکرمہ لائیں۔ پیارے دادا عبدالمطلب نے بے حد محبت سے پالا ۔ اس عمرمیں بھی آپ سے کئی عجائبات کا ظہور ہؤا۔ ایک دفعہ آنکھوں میں سخت آ شوب ہو گیا ۔علاج سے کچھ فائیدہ نہ ہوا تو جناب عبدالمطلب ایک راہب کے پاس دم کرانے لے گئے اس نے آپ کو دیکھا تو ادب سے دو زانوں ہو گیا اور کہنے لگا عبدالمطلب اپنے پو تے سے کہو اپنا ہی لب اپنی آ نکھوں میں لگا لے۔ جب ایسا کیا گیا تو اسی وقت شفاء ہو گئی۔ ایک دفعہ مکہ مکرمیں قحط پڑا تو جناب عبدالمطلب نے آپ کے توصل سے بارش کی دعا کی تو پورا علاقہ جل تھل ہو کر سر سبز و شاداب ہو گیا ۔ آٹھ سال کی عمر میں داد محترم کا سایہ بھی اٹھ گیا۔ پھر مہربان چچا سیدنا حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہ کے والد محترم نے اپنی کفالت میں لے لیا اور زندگی بھر جان نچھاورکرتے رہے۔
شام کا پہلا سفر:۔ عمر مبارک بارہ برس سے کچھ اوپر تھی کہ بغرض تجارت چچا جان کے ہمراہ ش
حضرت ابومطلب رضی اللہ تعالی عنہُ
AbdulMutaleb
ماشاء اللہ، جزاک اللہ
Bookmarks