Results 1 to 5 of 5

Thread: ان شاء اللہ اور انشاء اللہ کے درمیان فرق

  1. #1
    M Aziz's Avatar
    M Aziz is offline Senior Member+
    Last Online
    20th July 2017 @ 04:59 PM
    Join Date
    11 Dec 2016
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    203
    Threads
    59
    Credits
    1,793
    Thanked
    34

    Post ان شاء اللہ اور انشاء اللہ کے درمیان فرق

    السلام علیکم
    کیسے ہیں دوستو!امیدہے بخیروعافیت سے ہوں گے۔
    آج میں آپ کوبتاؤں گاکہ ان شاء اللہ کو انشاء اللہ کے طرز میں لکھنا کیسا ہے؟اور ان دو طرز کتابت سے معنی میں کوئی فرق آتا ہے؟
    میں آپ کوسادہ انداز میں سمجھانے کی کوشش کروں گا۔
    ان شاء اللہ یہ جملہ تین کلمات پر مشتمل ہے او ر تینوں کلمے الگ الگ علم نحو میں اپنی ایک حیثیت رکھتے ہیں(1) ان شرطیہ ہے (2)شاء فعل ماضی معروف کا صیغہ ہے(3) اللہ اسم جلالت شاء فعل کا ترکیب نحوی کے لحاظ سے فاعل ہے۔اور ان تین کلمات کو الگ الگ ہی لکھا جاتا ہے۔
    قرآن و احادیث اور عربی زبان میں تحریر (14)سو سالہ کتابوں میں الگ الگ ہی لکھا گیا ہے۔لیکن اب عرب و عجم میں یہ ان شرطیہ کو شاء فعل کے ساتھ ملا کر لکھنے کی خطا بہت عام ہو گئی ہے۔
    درست رسم الخط ان شاء اللہ ہی ہے۔انشاء اللہ لکھنا ہرگز ہرگز درست نہیں ہے۔ایسا لکھنے سے اجتناب کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے کیونکہ اس طرز کتابت سے جو معنی بنتے ہیں وہ کفر ہیں۔
    قرآن کریم کی آیات
    1. وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّہُ لَمُہْتَدُونَ (البقرۃ 2/70)
    2. وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ آَمِنِینَ (یوسف 12/99)
    3. قَالَ سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِی لَکَ أَمْرًا (الکہف 18/69)
    4. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ مِنَ الصَّالِحِینَ (القصص 28/27)
    5. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ مِنَ الصَّابِرِینَ (الصافات 37/102)
    6. لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ آَمِنِینَ(الفتح 48/27)
    ان مندرجہ بالا آیات سے واضح ہوا کہ قرآن کریم میں ان شرطیہ کو شاء ماضی کے صیغہ سے الگ کر کے لکھا گیا ہے۔
    احادیث شریف میں ان شاء اللہ کا رسم الخط
    1. فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاء َ اللَّہُ(صحیح البخاری 407)
    2. لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃٌ یَدْعُوہَا فَأَنَا أُرِیدُ إِنْ شَاء َ اللَّہُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لِأُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ (صحیح مسلم 295)
    3. إِنَّہَا لَرُؤْیَا حَقٌّ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (سنن ابی داؤد 421)
    4. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ فَلَا حِنْثَ عَلَیْہِ (الجامع للترمذی 1451)
    5. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی الْمَقْبُرَۃِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّہُ بِکُمْ لَاحِقُونَ (سنن النسائی 150)
    6. اجْتَمَعَ عِیدَانِ فِی یَوْمِکُمْ ہَذَا فَمَنْ شَاء َ أَجْزَأَہُ مِنْ الْجُمُعَۃِ وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (سنن ابن ماجۃ 1301)
    وضاحت معنی (انشاء اللہ)
    ان کو جب شاء سے ملا کر لکھیں تو اس کی شکل (انشاء ) ہو جاتی ہے جو کہ باب افعال کا مصدر ہے جس کا معنی ہے پیدا کرنا ، ایجاد کرنا۔اس کا ماضی اور مضارع (انشأ ینشیٔ)ہے ۔جس کا معنی ہے پیدا کرنا ایجاد کرنا ،ایسی اختراع جس کی سابق میں کوئی مثال نہ ہو۔
    اللہ کریم فرماتا ہے۔
    1. وَہُوَ الَّذِی أَنْشَأَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَۃَ قَلِیلًا مَا تَشْکُرُونَ (المؤمنون78)
    2. قُلْ سِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللَّہُ یُنْشِئُ النَّشْأَۃَ الْآَخِرَۃَ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیرٌ (العنکبوت20)
    3. إِنَّا أَنْشَأْنَاہُنَّ إِنْشَاء ً (الواقعۃ35)
    ان تین آیات میں انشاء مصدر باب افعال اور انشأ ماضی معروف ینشء فعل مضارع آیا ہے جس کے معنی ہیں پیدا کرنا۔اب تیسری آیت کو پیش نظر رکہیں جس میں کہ انشاء مصدر موجود ہے اس مصدر کی ہیئت اور انشاء اللہ لکھنے میں انشاء کی ہیئت ایک ہے۔
    اس کا معنی کچھ اس طرح ہوجائے گا۔اللہ تخلیق کیاگیا،ایجادکیاگیا(نعوذباللہ)۔
    ان کو شاء کہ ساتھ ملا کر لکھنے میں اتنے سخت قبیح معنی بنتے ہیں لہذا اس طرز کتابت سے اجتناب تمام مسلمانوں پر لازم ہے۔اور جہان کہیں ایسا لکھا دیکھیں فوری درست کریں۔کسی مسلمان کہ دل میں اس معنی کا خیال تک نہیں گزرتا ہوگا۔
    اب آپ سب اپنی رائے دینے کاحق رکھتے ہیں۔

    والسلام

  2. #2
    Umarkhan147's Avatar
    Umarkhan147 is offline Advance Member
    Last Online
    28th August 2022 @ 03:30 PM
    Join Date
    22 Dec 2015
    Location
    Faisalabad
    Age
    29
    Gender
    Male
    Posts
    4,881
    Threads
    244
    Credits
    41,435
    Thanked
    301

    Default

    ﺟﺰﺍﮎ ﺍﻟﻠﮧ

  3. #3
    maktabweb is offline Advance Member
    Last Online
    3rd October 2022 @ 12:09 PM
    Join Date
    19 Sep 2015
    Location
    Karachi
    Age
    61
    Gender
    Male
    Posts
    1,769
    Threads
    837
    Credits
    20,706
    Thanked
    267

    Default

    ماشاء اللہ، جزاک اللہ

  4. #4
    Join Date
    26 Mar 2010
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    10,616
    Threads
    2410
    Credits
    107,827
    Thanked
    1656

    Default

    Quote Azizshakir said: View Post
    السلام علیکم
    کیسے ہیں دوستو!امیدہے بخیروعافیت سے ہوں گے۔
    آج میں آپ کوبتاؤں گاکہ ان شاء اللہ کو انشاء اللہ کے طرز میں لکھنا کیسا ہے؟اور ان دو طرز کتابت سے معنی میں کوئی فرق آتا ہے؟
    میں آپ کوسادہ انداز میں سمجھانے کی کوشش کروں گا۔
    ان شاء اللہ یہ جملہ تین کلمات پر مشتمل ہے او ر تینوں کلمے الگ الگ علم نحو میں اپنی ایک حیثیت رکھتے ہیں(1) ان شرطیہ ہے (2)شاء فعل ماضی معروف کا صیغہ ہے(3) اللہ اسم جلالت شاء فعل کا ترکیب نحوی کے لحاظ سے فاعل ہے۔اور ان تین کلمات کو الگ الگ ہی لکھا جاتا ہے۔
    قرآن و احادیث اور عربی زبان میں تحریر (14)سو سالہ کتابوں میں الگ الگ ہی لکھا گیا ہے۔لیکن اب عرب و عجم میں یہ ان شرطیہ کو شاء فعل کے ساتھ ملا کر لکھنے کی خطا بہت عام ہو گئی ہے۔
    درست رسم الخط ان شاء اللہ ہی ہے۔انشاء اللہ لکھنا ہرگز ہرگز درست نہیں ہے۔ایسا لکھنے سے اجتناب کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے کیونکہ اس طرز کتابت سے جو معنی بنتے ہیں وہ کفر ہیں۔
    قرآن کریم کی آیات
    1. وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّہُ لَمُہْتَدُونَ (البقرۃ 2/70)
    2. وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ آَمِنِینَ (یوسف 12/99)
    3. قَالَ سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِی لَکَ أَمْرًا (الکہف 18/69)
    4. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ مِنَ الصَّالِحِینَ (القصص 28/27)
    5. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ مِنَ الصَّابِرِینَ (الصافات 37/102)
    6. لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ آَمِنِینَ(الفتح 48/27)
    ان مندرجہ بالا آیات سے واضح ہوا کہ قرآن کریم میں ان شرطیہ کو شاء ماضی کے صیغہ سے الگ کر کے لکھا گیا ہے۔
    احادیث شریف میں ان شاء اللہ کا رسم الخط
    1. فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاء َ اللَّہُ(صحیح البخاری 407)
    2. لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃٌ یَدْعُوہَا فَأَنَا أُرِیدُ إِنْ شَاء َ اللَّہُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لِأُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ (صحیح مسلم 295)
    3. إِنَّہَا لَرُؤْیَا حَقٌّ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (سنن ابی داؤد 421)
    4. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ فَلَا حِنْثَ عَلَیْہِ (الجامع للترمذی 1451)
    5. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی الْمَقْبُرَۃِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّہُ بِکُمْ لَاحِقُونَ (سنن النسائی 150)
    6. اجْتَمَعَ عِیدَانِ فِی یَوْمِکُمْ ہَذَا فَمَنْ شَاء َ أَجْزَأَہُ مِنْ الْجُمُعَۃِ وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (سنن ابن ماجۃ 1301)
    وضاحت معنی (انشاء اللہ)
    ان کو جب شاء سے ملا کر لکھیں تو اس کی شکل (انشاء ) ہو جاتی ہے جو کہ باب افعال کا مصدر ہے جس کا معنی ہے پیدا کرنا ، ایجاد کرنا۔اس کا ماضی اور مضارع (انشأ ینشیٔ)ہے ۔جس کا معنی ہے پیدا کرنا ایجاد کرنا ،ایسی اختراع جس کی سابق میں کوئی مثال نہ ہو۔
    اللہ کریم فرماتا ہے۔
    1. وَہُوَ الَّذِی أَنْشَأَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَۃَ قَلِیلًا مَا تَشْکُرُونَ (المؤمنون78)
    2. قُلْ سِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللَّہُ یُنْشِئُ النَّشْأَۃَ الْآَخِرَۃَ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیرٌ (العنکبوت20)
    3. إِنَّا أَنْشَأْنَاہُنَّ إِنْشَاء ً (الواقعۃ35)
    ان تین آیات میں انشاء مصدر باب افعال اور انشأ ماضی معروف ینشء فعل مضارع آیا ہے جس کے معنی ہیں پیدا کرنا۔اب تیسری آیت کو پیش نظر رکہیں جس میں کہ انشاء مصدر موجود ہے اس مصدر کی ہیئت اور انشاء اللہ لکھنے میں انشاء کی ہیئت ایک ہے۔
    اس کا معنی کچھ اس طرح ہوجائے گا۔اللہ تخلیق کیاگیا،ایجادکیاگیا(نعوذباللہ)۔
    ان کو شاء کہ ساتھ ملا کر لکھنے میں اتنے سخت قبیح معنی بنتے ہیں لہذا اس طرز کتابت سے اجتناب تمام مسلمانوں پر لازم ہے۔اور جہان کہیں ایسا لکھا دیکھیں فوری درست کریں۔کسی مسلمان کہ دل میں اس معنی کا خیال تک نہیں گزرتا ہوگا۔
    اب آپ سب اپنی رائے دینے کاحق رکھتے ہیں۔

    والسلام
    جزاک اللہ ۔
    آپ نے بہت بڑی غلطی کو بڑے اچھے دلائل کے ساتھ اور وہ بھی قرآن و احادیث کی روشنی میں واضح طور پر بیان کیا ہے ۔
    اللہ تعالی آپ کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے آمین ۔

    Sent from my SM-G900H using ITD Mobile App

  5. #5
    M Aziz's Avatar
    M Aziz is offline Senior Member+
    Last Online
    20th July 2017 @ 04:59 PM
    Join Date
    11 Dec 2016
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    203
    Threads
    59
    Credits
    1,793
    Thanked
    34

    Default

    Quote Umarkhan147 said: View Post
    ﺟﺰﺍﮎ ﺍﻟﻠﮧ
    Quote maktabweb said: View Post
    ماشاء اللہ، جزاک اللہ
    Quote Shaheen Latif said: View Post
    جزاک اللہ ۔
    آپ نے بہت بڑی غلطی کو بڑے اچھے دلائل کے ساتھ اور وہ بھی قرآن و احادیث کی روشنی میں واضح طور پر بیان کیا ہے ۔
    اللہ تعالی آپ کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے آمین ۔

    Sent from my SM-G900H using ITD Mobile App
    تھریڈکووزٹ کرنےاورحوصلہ افزائی کرنےکیلئے آپ تینوں احباب کا بے حد مشکورہوں

Similar Threads

  1. Replies: 11
    Last Post: 20th June 2013, 11:28 AM
  2. Replies: 9
    Last Post: 13th January 2012, 06:49 PM
  3. علامہ ضیاءالرحمٰن فاروقی شہید رحمۃ اللہ ع
    By Foreign-Observe in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 3
    Last Post: 5th March 2011, 12:47 PM
  4. Replies: 0
    Last Post: 13th September 2009, 09:11 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •