Results 1 to 12 of 12

Thread: کیا بائبل کا مذہب پر امن ہے؟

  1. #1
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default کیا بائبل کا مذہب پر امن ہے؟

    کرہ ارض پر اس وقت الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ایک ”عالمی جھوٹ“ بڑی تیزی سے پھیلایا جا رہا ہے کہ ”اہل بائبل“ کا مذہب پر امن مذہب ہے اور موسیٰ u نے امن اور مسیحؑ نے محبت کی مثال قائم کی۔ حقائق کی دنیا میں اس بات کا جائزہ ذرا ”بائبل“ کو مدنظر رکھ کر لیتے ہیں کہ کیا وہ بھی اس دعویٰ کی تائید کرتی ہے یا نہیں؟ بائبل کی رو سے خدا کے ناموں میں سے ایک نام ”رب الافواج“ کثرت سے بائبل میںپایا جاتا ہے۔ نیز بائبل کے مطالعہ سے ایک بات کھل کر واضح ہوتی ہے کہ کنعان یا فلسطین کا ملک خدا نے بنی اسرائیل (یہود) کی میراث ٹھہرایا تھا‘ اس لئے کنعانیوں اور غیر کنعانیوں سے جنگ کرنے کے احکام الگ الگ ہیں۔ غیر کنعانیوں سے جنگ کا اصول خدا صاحب جنگ (خروج3;15) نے بائبل میں بتایا کہ ”جب تو کسی شہر سے جنگ کرنے کو اس کے نزدیک پہنچے تو پہلے اسے صلح کا پیغام دینا اور اگر وہ تجھ کو صلح کا جواب دے اور اپنے پھاٹک تیرے لئے کھول دے تو وہاں کے سب باشندے تیرے باجگزار بن کر تیری خدمت کریں اور اگر وہ تجھ سے صلح نہ کرے بلکہ تجھ سے لڑنا چاہے تو تو اس کا محاصرہ کرڈالنا لیکن عورتوں اوربال بچوں اور چوپایوں اور ا س شہر کے سب مال اور لوٹ کو اپنے لئے رکھ لینا اور تو اپنے دشمنوں کی اس لوٹ کو جو خداوند تیرے خدا نے تجھ کو دی‘ وہ کھانا۔ ان سب شہروں کا یہی حال کرنا جو تجھ سے بہت دور ہیں اور ان قوموں کے شہر نہیں“۔ (استثنا 10;20تا 15) کنعانیوںسے جنگ کا اصول اور جب خداوند تیرا خدا ان کو تیرے آگے شکست دلائے اور تو ان کو مار لے تو تو ان کو بالکل نابود کر ڈالنا۔ تو ان سے کوئی عہد نہ باندھنا اور نہ ان پر رحم کرنا۔ تو ان سے بیاہ شادی بھی نہ کرنا نہ ان کے بیٹوں کو اپنی بیٹیاں دینا اور نہ اپنے بیٹوں کے لئے ان کی بیٹیاں لینا کیونکہ وہ تیرے بیٹوںکو میری پیروی سے برگشتہ کردیں گے تاکہ وہ اور معبودوں کی عبادت کریں۔ یوں خداوند کا غضب تم پر بھڑکے گا اور وہ تجھ کو جلد ہلاک کردے گا بلکہ تم ان سے یہ سلوک کرنا کہ ان کے مذبحوں کو ڈھا دینا۔ ان کے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردینا اور ان کی یسیرتوں کو کاٹ ڈالنا اور ان کی تراشی ہوئی مورتیں آگ میں جلادینا۔ (استثناء2;7 تا 5) لمحہ فکریہ قارئین غور کرنے کا مقام ہے کہ ”گلو بلائزیشن “ کی حرص و ہوس پوری کرنے کے لئے رحم و ترس سے مبرا‘ امن و محبت اور انسانی حقوق کے تحفظ کی آڑ میں ”عالمی دہشت گردی“ پھیلانے سے کیا کر ّہ¿ ارض پر بنی نوع انسان امن و سکون سے رہ سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔ نیز دنیائے مسیحیت نے بائبل کے بر خلاف بت پرستی کواپنایا اور قوم یہود ساری دنیا کے بت پرستوں کی محافظ بن گئی۔ موسیٰ ؑاور بنی اسرائیل کی جنگیں مدیانیوں سے جنگ بائبل کے جنگی قوانین پر جب بنی اسرائیل نے عمل کرنا شروع کیا تو بائبل نے اس کا نقشہ کچھ یوں کھینچا ہے ”خداوند کے کہنے پر موسیٰ نے مدیانیوں سے بنی اسرائیل کا انتقام لینے کے لئے بارہ ہزار مسلح آدمی جنگ کے لئے چنے اور مدیانیوں سے جنگ کرکے ان کے سب مردوں کو قتل کیا‘ ان کی عورتوں اور بچوں کو قید کیا۔ سب مال و اسباب اور جانور لوٹ کے ان مدیانیوںکے سب شہروں اور چھاﺅنیوں کو آگ سے پھونک دیا۔ بعد میں موسیٰ ؑکے کہنے پر بچوں میں سے تمام لڑکوں کو قتل کر ڈالا اور جتنی عورتیں مرد کا منہ دیکھ چکی تھیں‘ وہ بھی قتل کردی گئیں لیکن ان اچھوتی لڑکیوں کو جو مرد سے واقف نہیں تھیں اپنے لئے زندہ رکھ لیا جن کی تعداد بتیس ہزار تھی“۔ (گنتی باب نمبر 31 ) یعنی اسرائیلیوں نے اتنی کثیر تعداد میں عورتوں کا کنوار پن باقاعدہ چیک کیا۔ عمالقہ سے جنگ موسیٰ ؑکی زیر نگرانی عمالقیوں سے جنگ لڑی گئی اور ان کے لوگوں کو تلوار کی دھار سے شکست دی گئی اور موسیٰؑ کے بقول خداوند نے قسم کھائی ہے کہ عمالقیوں سے نسل درنسل جنگ کرتا رہے گا (خروج 8;17تا 16) یشوع کی فتوحات موسیٰ کے بعد ان کے جانشین” یشوع“ کی کمان میں جو جنگیں بنی اسرائیل نے لڑیں‘ ان کے بارے بائبل کچھ یوں نقشہ کھینچتی ہے۔ یریحو کی فتح یشوع کی فوج شہر کی دیوار گر اکے اندر گھس گئی اور اس شہر کے کیا مرد‘ کیا عورت‘ کیا جوان‘ کیا بڈھے‘ کیا بیل‘ کیا بھیڑ ‘کیا گدھے‘ سب کو تلوار کی دھار سے بالکل نیست کردیا۔ فقط سونے چاندی‘ پیتل اور لوہے کے برتن خداوند کے گھر کے خزانہ میں داخل کئے اور اس شہر اور جو کچھ اس میں تھا‘ سب کو آگ سے پھونک دیا۔ (یشوع 12:6 تا 27 ) عی کی فتح ”یشوع اور اسرائیلیوںنے جنگی چال چلتے ہوئے عی کے لوگوں کو شہر سے باہر نکلوایا اور گھات میںبیٹھے ہوئے اسرائیلیوں نے ان کے پیچھے شہر کوآگ لگادی اور پھر شہر کے مرد و عورت جن کی تعداد بارہ ہزار تھی‘ سب کو تلوار سے مار کے فنا کردیایہاں تک کہ نہ کسی کو باقی چھوڑا نہ بھاگنے دیا۔ (یشوع 14:8 تا 29) حصور کی فتح یشوع نے حصور کے باشندوں کو تلوار کی دھار سے قتل کردیا۔ مال غنیمت اور چوپایوں کو بنی اسرائیل نے اپنے واسطے لوٹ لیا اور حصور کو آگ سے جلا کر پھونک دیا۔“ (یشوع باب نمبر 11) قبیلہ دان کی میراث کے لئے جنگ بائبل کی کتاب ”قضاة“ میں لکھا ہے کہ بنی اسرائیل کے قبیلہ دان کو اپنے رہنے کے لئے میراث نہیں ملی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے پانچ آدمیوں کو میراث کی جگہ ڈھونڈنے کے لئے صرعہ اور استال سے روانہ کیا۔ وہ پانچوں ایک علاقے ”لیس“ میں آئے اور دیکھا کہ لوگ اطمینان ‘ امن اور چین سے رہتے ہیں اور وہ ایسی جگہ ہے جس میں دنیا کی کسی چیز کی کمی نہیں نیز اس ملک میں کوئی حکمران بھی نہیں ہے تو واپس جاکر وہ چھ سو مسلح افراد ساتھ لے کر آئے اور پر امن لوگوں کو تہہ تیغ کیا۔ شہر کو جلادیا اور ا س شہر کا نام ” دان“ رکھا (قضاة باب نمبر 18) دان کے قصہ کی ریاست اسرائیل سے مماثلت قارئین! قبیلہ دان کو میراث نہ ملنے کی بات سراسر جھوٹ ہے کیونکہ یشوع نے کنعان فتح کرکے قرعہ ڈال کر ملک اسرائیل کے قبیلوں میں بانٹ دیا۔ ساتواں قرعہ بنی دان کا تھا‘ اس کے ذریعہ جو شہر بنی دان کو ملے‘ ان کا ذکر ”صرعہ“ اور ”استال“ سمیت کتاب یشوع (40:19تا48) میںموجود ہے۔ بالکل اسی طرح جھوٹ‘ مکر‘ ظلم اور ناانصافی سے یہودی فلسطین میں امن و چین سے بستے لوگوں کے پاس آئے اور انہیں ان کی زمینوں سے بے دخل کرکے غاصبانہ قبضہ کے بعد اس ملک کا نام ”اسرائیل“ رکھ لیا اور نسل در نسل ابھی تک قتل و غارت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔ ساﺅل کی جنگ قاضیوں کے عہد کے بعد بنی اسرائیل میں بادشاہت کا دور آیا۔ بنی اسرائیل کے پہلے بادشاہ کا نام ”ساﺅل“ تھا۔ سموئیل نبی نے ساﺅل کو مسح کرکے بادشاہ بنانے کے بعد خداوند کا حکم سنایا کہ قوم عمالیق کو بالکل نیست و نابود کردے اور رحم مت کر۔ ساﺅل نے سب لوگوں کوتلوار کی دھارسے نیست کردیا لیکن ان کے اچھے اچھے جانوروں اور بچوں کو بادشاہ اجاج سمیت زندہ رکھا۔ اس کی سزا ساﺅل کو سموئیل نبی نے یہ سنائی کہ خداوند نے تیرے خاندان سے بادشاہت چھین کر تیرے پڑوسی داﺅد کو دے دی ہے۔ (1۔سموئیل باب نمبر 15) داﺅد کی جنگ بنی عمون سے داﺅد نے جنگ کی۔ ان کے بادشاہ کا سونے کا تاج اور شہر کا بہت سا مال لوٹا۔ لوگوں کو باہر نکال کر ان کو آروں ‘ لوہے کے ہینگوں اور لوہے کے کلہاڑوں کے نیچے کاٹ دیا۔ ان کو اینٹوں کے پزاوے میں جلایا اور بنی عمون کے سب شہروں سے ایسا ہی کیا۔ (2 ۔ سموئیل 26:12 تا 32 ) یہودہ مکابی کا جہاد بت پرست بادشاہ ”انطاکس“ کی ظالمانہ ‘ دین دشمن پالیسیوں کے خلاف یہودہ مکابی کے باپ نے لوگوں میں تحریک چلائی۔ ایک بڑا گروہ تیار کرکے شہر کو چھوڑ کر ہجرت کرکے پہاڑوں میں جا رہے۔ اس چھوٹی سی فوج کے سپہ سالار ”یہودہ مکابی“ نے ظالم‘ دین دشمن اور بت پرست حکومت (امریکہ جیسی ذہنیت کی حامل) کے خلاف چھاپہ مار جنگوں کا آغاز کردیا تب جاکر یہودی حکومت قائم ہوئی“ (۱۔مکابیین باب نمبر1 تاباب نمبر4 = 2۔ مکابیین باب نمبر 5 تا 10 کاتھولک بائبل کلام مقدس) مسیح برائے جنگ قارئین! مسیح کو ”امن کا شہزادہ“ اور محبت کا پیامبر کہا جاتا ہے اور یہ بھی کہ انجیل جنگ کی سخت مخالف ہے حالانکہ یہ بھی ایک بہت بڑا جھوٹ ہے کیونکہ شاگردوں کو تبلیغی مشن پر بھیجتے وقت مسیح نے کہا تھا کہ ”یہ نہ سمجھو کہ میں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں‘ صلح کرانے نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیا ہوں کیونکہ میں اس لئے آیا ہوں کہ آدمی کو اس کے باپ سے اور بیٹی کو اس کی ماں سے اور بہو کو اس کی ساس سے جدا کردوں“ ۔ (انجیل متی 34:10 تا 35) میں زمین پر آگ بھڑکانے آیا ہوں اور اگر لگ چکی ہوتی تو میں کیا ہی خوش ہوتا۔ (انجیل لوقا 49:12) کیا تم گمان کرتے ہو کہ میں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں؟ میں کہتا ہوں نہیں بلکہ جدائی کرانے (انجیل لوقا 51:12) دیکھو میں نے تم کو اختیار دیا کہ سانپوں‘ بچھوﺅں کو کچلو اور دشمن کی ساری قدرت پر غالب آﺅ اور تم کو ہر گز کسی سے ضرر نہ پہنچے گا“ (انجیل لوقا 19-10) دیکھو میں تم کو بھیجتا ہوں گویا بھیڑوں کو بھیڑیوں کے بیچ میں‘ پس سانپوں کی مانند ہوشیار اور کبوتروں کی مانند بے زار بنو“ (انجیل متی 16:10) اسی لئے رفعِ آسمانی سے پہلے مسیح ؑ نے عملی طور پر بھی اپنے شاگردوں سے کہا کہ مگر اب جس کے پاس بٹوا ہو‘ وہ اسے لے اور اسی طرح جھولی بھی اور جس کے پاس نہ ہو‘ وہ اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خریدے.... انہوں نے کہااے خداوند‘ دیکھ یہاں دو تلواریں ہیں‘ اس نے ان سے کہا‘ بہت ہیں۔ (انجیل لوقا 36:22 تا 38 ) اپنی گرفتاری کے وقت مسیح نے اپنے شاگرد سے تلوار چلوا کر دشمن کا کان کٹوایا۔ (انجیل لوقا:22 49 تا 51) بائبل کا تبصرہ قارئین اس سے معلوم ہواکہ بائبل کی رو سے اقوام عالم میںجنگ و جدل اوردہشت گردی کرانا اہل بائبل کا فریضہ ہے۔ اسی لئے اہل بائبل نے بھولی بھالی بھیڑوں کے روپ میں غیر قوموں میں داخل ہو کر خونخوار بھیڑیوں کی طرح نہتی انسانیت پر سب سے پہلے ایٹم بم گرانے کا ”اعزاز“ حاصل کیا۔ اور اس کے بعد ویت نام‘ بوسنیا‘ کوسووا‘ فلسطین اور عراق و افغانستان میں مسلسل عالم انسانیت کو تاراج کئے جا رہے ہیں اور پھر بھی دعویٰ ہے پارسائی کا اور امن پسندی کا ”اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا“

  2. #2
    FAROOQUE 786's Avatar
    FAROOQUE 786 is offline Senior Member+
    Last Online
    8th February 2017 @ 12:07 AM
    Join Date
    22 Dec 2012
    Location
    کر&
    Gender
    Male
    Posts
    580
    Threads
    62
    Credits
    23
    Thanked
    60

    Default

    بہت عمدہ

  3. #3
    russian's Avatar
    russian is offline Senior Member+
    Last Online
    15th September 2014 @ 10:13 AM
    Join Date
    16 Aug 2014
    Gender
    Male
    Posts
    71
    Threads
    2
    Credits
    0
    Thanked
    3

    Default

    Thanks for sharing

  4. #4
    russian's Avatar
    russian is offline Senior Member+
    Last Online
    15th September 2014 @ 10:13 AM
    Join Date
    16 Aug 2014
    Gender
    Male
    Posts
    71
    Threads
    2
    Credits
    0
    Thanked
    3

    Default

    kya baat hai g

  5. #5
    sajidgill's Avatar
    sajidgill is offline Senior Member+
    Last Online
    13th June 2022 @ 11:56 AM
    Join Date
    06 Jul 2012
    Age
    41
    Gender
    Male
    Posts
    146
    Threads
    32
    Credits
    128
    Thanked
    5

    Default

    Meri IT DUNYA ki Team sy guzarish hai k is Post ko Close Kiya jay kyn k idr Ye bat nai karni chaheye k Holy Bible ko manany waly sahi hai ya galat agar koi galat hai tu bhi oska ajar osko mil jay ga or agar koi sahi hai tu bhi.

  6. #6
    Exclusive555 is offline Senior Member+
    Last Online
    4th July 2015 @ 10:07 AM
    Join Date
    05 Mar 2014
    Location
    Muzafar garh
    Gender
    Male
    Posts
    67
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked: 1

    Default

    Close this post it dunya !

  7. #7
    shahab78616 is offline Member
    Last Online
    5th November 2017 @ 01:27 PM
    Join Date
    17 Feb 2012
    Location
    karachi
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    225
    Threads
    60
    Thanked
    14

    Default

    Allah pak ne jitne b mazhab banaye hen wo sub aman k leye our insan ki hidayat k leye banaye hen. .. Baibal k manne wale b pur aman log hen kia hazrat Essa A.S ki talemat galat hen ? Jis tara ap ne baibal me se kuch ayat nikal k ye sabit kar rhe hen k Essa A.S k mazhb pur aman nai he?

  8. #8
    Shams Uddin is offline Member
    Last Online
    16th June 2023 @ 08:18 AM
    Join Date
    13 Jan 2015
    Location
    Khairpur Mir's
    Age
    23
    Gender
    Male
    Posts
    429
    Threads
    62
    Thanked
    582

    Default

    hahahaha phr bi yehi, acha hia

  9. #9
    abdul6616's Avatar
    abdul6616 is offline Advance Member
    Last Online
    15th April 2024 @ 02:21 PM
    Join Date
    13 May 2014
    Location
    Karachi
    Gender
    Male
    Posts
    1,394
    Threads
    291
    Credits
    6,161
    Thanked
    103

    Default

    Thanks

  10. #10
    sabdullah's Avatar
    sabdullah is offline Advance Member
    Last Online
    8th May 2023 @ 02:20 PM
    Join Date
    04 Oct 2015
    Location
    Multan
    Gender
    Male
    Posts
    1,395
    Threads
    34
    Credits
    1,668
    Thanked
    146

    Default

    Thanks for information..

  11. #11
    Rizwan ziab is offline Member
    Last Online
    5th April 2020 @ 08:35 PM
    Join Date
    04 Apr 2020
    Age
    27
    Gender
    Male
    Posts
    55
    Threads
    4
    Credits
    473
    Thanked
    0

    Default


  12. #12
    leezuka389's Avatar
    leezuka389 is offline Advance Member
    Last Online
    13th April 2024 @ 10:13 AM
    Join Date
    04 Nov 2015
    Gender
    Male
    Posts
    6,596
    Threads
    39
    Credits
    58,143
    Thanked
    294

    Default

    [QUOTE=imran sdk;489187]کرہ ارض پر اس وقت الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ایک ”عالمی جھوٹ“ بڑی تیزی سے پھیلایا جا رہا ہے کہ ”اہل بائبل“ کا مذہب پر امن مذہب ہے اور موسیٰ u نے امن اور مسیحؑ نے محبت کی مثال قائم کی۔ حقائق کی دنیا میں اس بات کا جائزہ ذرا ”بائبل“ کو مدنظر رکھ کر لیتے ہیں کہ کیا وہ بھی اس دعویٰ کی تائید کرتی ہے یا نہیں؟ بائبل کی رو سے خدا کے ناموں میں سے ایک نام ”رب الافواج“ کثرت سے بائبل میںپایا جاتا ہے۔ نیز بائبل کے مطالعہ سے ایک بات کھل کر واضح ہوتی ہے کہ کنعان یا فلسطین کا ملک خدا نے بنی اسرائیل (یہود) کی میراث ٹھہرایا تھا‘ اس لئے کنعانیوں اور غیر کنعانیوں سے جنگ کرنے کے احکام الگ الگ ہیں۔ غیر کنعانیوں سے جنگ کا اصول خدا صاحب جنگ (خروج3;15) نے بائبل میں بتایا کہ ”جب تو کسی شہر سے جنگ کرنے کو اس کے نزدیک پہنچے تو پہلے اسے صلح کا پیغام دینا اور اگر وہ تجھ کو صلح کا جواب دے اور اپنے پھاٹک تیرے لئے کھول دے تو وہاں کے سب باشندے تیرے باجگزار بن کر تیری خدمت کریں اور اگر وہ تجھ سے صلح نہ کرے بلکہ تجھ سے لڑنا چاہے تو تو اس کا محاصرہ کرڈالنا لیکن عورتوں اوربال بچوں اور چوپایوں اور ا س شہر کے سب مال اور لوٹ کو اپنے لئے رکھ لینا اور تو اپنے دشمنوں کی اس لوٹ کو جو خداوند تیرے خدا نے تجھ کو دی‘ وہ کھانا۔ ان سب شہروں کا یہی حال کرنا جو تجھ سے بہت دور ہیں اور ان قوموں کے شہر نہیں“۔ (استثنا 10;20تا 15) کنعانیوںسے جنگ کا اصول اور جب خداوند تیرا خدا ان کو تیرے آگے شکست دلائے اور تو ان کو مار لے تو تو ان کو بالکل نابود کر ڈالنا۔ تو ان سے کوئی عہد نہ باندھنا اور نہ ان پر رحم کرنا۔ تو ان سے بیاہ شادی بھی نہ کرنا نہ ان کے بیٹوں کو اپنی بیٹیاں دینا اور نہ اپنے بیٹوں کے لئے ان کی بیٹیاں لینا کیونکہ وہ تیرے بیٹوںکو میری پیروی سے برگشتہ کردیں گے تاکہ وہ اور معبودوں کی عبادت کریں۔ یوں خداوند کا غضب تم پر بھڑکے گا اور وہ تجھ کو جلد ہلاک کردے گا بلکہ تم ان سے یہ سلوک کرنا کہ ان کے مذبحوں کو ڈھا دینا۔ ان کے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردینا اور ان کی یسیرتوں کو کاٹ ڈالنا اور ان کی تراشی ہوئی مورتیں آگ میں جلادینا۔ (استثناء2;7 تا 5) لمحہ فکریہ قارئین غور کرنے کا مقام ہے کہ ”گلو بلائزیشن “ کی حرص و ہوس پوری کرنے کے لئے رحم و ترس سے مبرا‘ امن و محبت اور انسانی حقوق کے تحفظ کی آڑ میں ”عالمی دہشت گردی“ پھیلانے سے کیا کر ّہ¿ ارض پر بنی نوع انسان امن و سکون سے رہ سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔ نیز دنیائے مسیحیت نے بائبل کے بر خلاف بت پرستی کواپنایا اور قوم یہود ساری دنیا کے بت پرستوں کی محافظ بن گئی۔ موسیٰ ؑاور بنی اسرائیل کی جنگیں مدیانیوں سے جنگ بائبل کے جنگی قوانین پر جب بنی اسرائیل نے عمل کرنا شروع کیا تو بائبل نے اس کا نقشہ کچھ یوں کھینچا ہے ”خداوند کے کہنے پر موسیٰ نے مدیانیوں سے بنی اسرائیل کا انتقام لینے کے لئے بارہ ہزار مسلح آدمی جنگ کے لئے چنے اور مدیانیوں سے جنگ کرکے ان کے سب مردوں کو قتل کیا‘ ان کی عورتوں اور بچوں کو قید کیا۔ سب مال و اسباب اور جانور لوٹ کے ان مدیانیوںکے سب شہروں اور چھاﺅنیوں کو آگ سے پھونک دیا۔ بعد میں موسیٰ ؑکے کہنے پر بچوں میں سے تمام لڑکوں کو قتل کر ڈالا اور جتنی عورتیں مرد کا منہ دیکھ چکی تھیں‘ وہ بھی قتل کردی گئیں لیکن ان اچھوتی لڑکیوں کو جو مرد سے واقف نہیں تھیں اپنے لئے زندہ رکھ لیا جن کی تعداد بتیس ہزار تھی“۔ (گنتی باب نمبر 31 ) یعنی اسرائیلیوں نے اتنی کثیر تعداد میں عورتوں کا کنوار پن باقاعدہ چیک کیا۔ عمالقہ سے جنگ موسیٰ ؑکی زیر نگرانی عمالقیوں سے جنگ لڑی گئی اور ان کے لوگوں کو تلوار کی دھار سے شکست دی گئی اور موسیٰؑ کے بقول خداوند نے قسم کھائی ہے کہ عمالقیوں سے نسل درنسل جنگ کرتا رہے گا (خروج 8;17تا 16) یشوع کی فتوحات موسیٰ کے بعد ان کے جانشین” یشوع“ کی کمان میں جو جنگیں بنی اسرائیل نے لڑیں‘ ان کے بارے بائبل کچھ یوں نقشہ کھینچتی ہے۔ یریحو کی فتح یشوع کی فوج شہر کی دیوار گر اکے اندر گھس گئی اور اس شہر کے کیا مرد‘ کیا عورت‘ کیا جوان‘ کیا بڈھے‘ کیا بیل‘ کیا بھیڑ ‘کیا گدھے‘ سب کو تلوار کی دھار سے بالکل نیست کردیا۔ فقط سونے چاندی‘ پیتل اور لوہے کے برتن خداوند کے گھر کے خزانہ میں داخل کئے اور اس شہر اور جو کچھ اس میں تھا‘ سب کو آگ سے پھونک دیا۔ (یشوع 12:6 تا 27 ) عی کی فتح ”یشوع اور اسرائیلیوںنے جنگی چال چلتے ہوئے عی کے لوگوں کو شہر سے باہر نکلوایا اور گھات میںبیٹھے ہوئے اسرائیلیوں نے ان کے پیچھے شہر کوآگ لگادی اور پھر شہر کے مرد و عورت جن کی تعداد بارہ ہزار تھی‘ سب کو تلوار سے مار کے فنا کردیایہاں تک کہ نہ کسی کو باقی چھوڑا نہ بھاگنے دیا۔ (یشوع 14:8 تا 29) حصور کی فتح یشوع نے حصور کے باشندوں کو تلوار کی دھار سے قتل کردیا۔ مال غنیمت اور چوپایوں کو بنی اسرائیل نے اپنے واسطے لوٹ لیا اور حصور کو آگ سے جلا کر پھونک دیا۔“ (یشوع باب نمبر 11) قبیلہ دان کی میراث کے لئے جنگ بائبل کی کتاب ”قضاة“ میں لکھا ہے کہ بنی اسرائیل کے قبیلہ دان کو اپنے رہنے کے لئے میراث نہیں ملی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے پانچ آدمیوں کو میراث کی جگہ ڈھونڈنے کے لئے صرعہ اور استال سے روانہ کیا۔ وہ پانچوں ایک علاقے ”لیس“ میں آئے اور دیکھا کہ لوگ اطمینان ‘ امن اور چین سے رہتے ہیں اور وہ ایسی جگہ ہے جس میں دنیا کی کسی چیز کی کمی نہیں نیز اس ملک میں کوئی حکمران بھی نہیں ہے تو واپس جاکر وہ چھ سو مسلح افراد ساتھ لے کر آئے اور پر امن لوگوں کو تہہ تیغ کیا۔ شہر کو جلادیا اور ا س شہر کا نام ” دان“ رکھا (قضاة باب نمبر 18) دان کے قصہ کی ریاست اسرائیل سے مماثلت قارئین! قبیلہ دان کو میراث نہ ملنے کی بات سراسر جھوٹ ہے کیونکہ یشوع نے کنعان فتح کرکے قرعہ ڈال کر ملک اسرائیل کے قبیلوں میں بانٹ دیا۔ ساتواں قرعہ بنی دان کا تھا‘ اس کے ذریعہ جو شہر بنی دان کو ملے‘ ان کا ذکر ”صرعہ“ اور ”استال“ سمیت کتاب یشوع (40:19تا48) میںموجود ہے۔ بالکل اسی طرح جھوٹ‘ مکر‘ ظلم اور ناانصافی سے یہودی فلسطین میں امن و چین سے بستے لوگوں کے پاس آئے اور انہیں ان کی زمینوں سے بے دخل کرکے غاصبانہ قبضہ کے بعد اس ملک کا نام ”اسرائیل“ رکھ لیا اور نسل در نسل ابھی تک قتل و غارت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔ ساﺅل کی جنگ قاضیوں کے عہد کے بعد بنی اسرائیل میں بادشاہت کا دور آیا۔ بنی اسرائیل کے پہلے بادشاہ کا نام ”ساﺅل“ تھا۔ سموئیل نبی نے ساﺅل کو مسح کرکے بادشاہ بنانے کے بعد خداوند کا حکم سنایا کہ قوم عمالیق کو بالکل نیست و نابود کردے اور رحم مت کر۔ ساﺅل نے سب لوگوں کوتلوار کی دھارسے نیست کردیا لیکن ان کے اچھے اچھے جانوروں اور بچوں کو بادشاہ اجاج سمیت زندہ رکھا۔ اس کی سزا ساﺅل کو سموئیل نبی نے یہ سنائی کہ خداوند نے تیرے خاندان سے بادشاہت چھین کر تیرے پڑوسی داﺅد کو دے دی ہے۔ (1۔سموئیل باب نمبر 15) داﺅد کی جنگ بنی عمون سے داﺅد نے جنگ کی۔ ان کے بادشاہ کا سونے کا تاج اور شہر کا بہت سا مال لوٹا۔ لوگوں کو باہر نکال کر ان کو آروں ‘ لوہے کے ہینگوں اور لوہے کے کلہاڑوں کے نیچے کاٹ دیا۔ ان کو اینٹوں کے پزاوے میں جلایا اور بنی عمون کے سب شہروں سے ایسا ہی کیا۔ (2 ۔ سموئیل 26:12 تا 32 ) یہودہ مکابی کا جہاد بت پرست بادشاہ ”انطاکس“ کی ظالمانہ ‘ دین دشمن پالیسیوں کے خلاف یہودہ مکابی کے باپ نے لوگوں میں تحریک چلائی۔ ایک بڑا گروہ تیار کرکے شہر کو چھوڑ کر ہجرت کرکے پہاڑوں میں جا رہے۔ اس چھوٹی سی فوج کے سپہ سالار ”یہودہ مکابی“ نے ظالم‘ دین دشمن اور بت پرست حکومت (امریکہ جیسی ذہنیت کی حامل) کے خلاف چھاپہ مار جنگوں کا آغاز کردیا تب جاکر یہودی حکومت قائم ہوئی“ (۱۔مکابیین باب نمبر1 تاباب نمبر4 = 2۔ مکابیین باب نمبر 5 تا 10 کاتھولک بائبل کلام مقدس) مسیح برائے جنگ قارئین! مسیح کو ”امن کا شہزادہ“ اور محبت کا پیامبر کہا جاتا ہے اور یہ بھی کہ انجیل جنگ کی سخت مخالف ہے حالانکہ یہ بھی ایک بہت بڑا جھوٹ ہے کیونکہ شاگردوں کو تبلیغی مشن پر بھیجتے وقت مسیح نے کہا تھا کہ ”یہ نہ سمجھو کہ میں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں‘ صلح کرانے نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیا ہوں کیونکہ میں اس لئے آیا ہوں کہ آدمی کو اس کے باپ سے اور بیٹی کو اس کی ماں سے اور بہو کو اس کی ساس سے جدا کردوں“ ۔ (انجیل متی 34:10 تا 35) میں زمین پر آگ بھڑکانے آیا ہوں اور اگر لگ چکی ہوتی تو میں کیا ہی خوش ہوتا۔ (انجیل لوقا 49:12) کیا تم گمان کرتے ہو کہ میں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں؟ میں کہتا ہوں نہیں بلکہ جدائی کرانے (انجیل لوقا 51:12) دیکھو میں نے تم کو اختیار دیا کہ سانپوں‘ بچھوﺅں کو کچلو اور دشمن کی ساری قدرت پر غالب آﺅ اور تم کو ہر گز کسی سے ضرر نہ پہنچے گا“ (انجیل لوقا 19-10) دیکھو میں تم کو بھیجتا ہوں گویا بھیڑوں کو بھیڑیوں کے بیچ میں‘ پس سانپوں کی مانند ہوشیار اور کبوتروں کی مانند بے زار بنو“ (انجیل متی 16:10) اسی لئے رفعِ آسمانی سے پہلے مسیح ؑ نے عملی طور پر بھی اپنے شاگردوں سے کہا کہ مگر اب جس کے پاس بٹوا ہو‘ وہ اسے لے اور اسی طرح جھولی بھی اور جس کے پاس نہ ہو‘ وہ اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خریدے.... انہوں نے کہااے خداوند‘ دیکھ یہاں دو تلواریں ہیں‘ اس نے ان سے کہا‘ بہت ہیں۔ (انجیل لوقا 36:22 تا 38 ) اپنی گرفتاری کے وقت مسیح نے اپنے شاگرد سے تلوار چلوا کر دشمن کا کان کٹوایا۔ (انجیل لوقا:22 49 تا 51) بائبل کا تبصرہ قارئین اس سے معلوم ہواکہ بائبل کی رو سے اقوام عالم میںجنگ و جدل اوردہشت گردی کرانا اہل بائبل کا فریضہ ہے۔ اسی لئے اہل بائبل نے بھولی بھالی بھیڑوں کے روپ میں غیر قوموں میں داخل ہو کر خونخوار بھیڑیوں کی طرح نہتی انسانیت پر سب سے پہلے ایٹم بم گرانے کا ”اعزاز“ حاصل کیا۔ اور اس کے بعد ویت نام‘ بوسنیا‘ کوسووا‘ فلسطین اور عراق و افغانستان میں مسلسل عالم انسانیت کو تاراج کئے جا رہے ہیں اور پھر بھی دعویٰ ہے پارسائی کا اور امن پسندی کا ”اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا“ [/QU






    Thanks for sharing

Similar Threads

  1. Replies: 92
    Last Post: 22nd July 2022, 05:49 AM
  2. Replies: 14
    Last Post: 28th September 2011, 03:23 PM
  3. Replies: 4
    Last Post: 17th May 2011, 09:29 PM
  4. Replies: 3
    Last Post: 4th February 2010, 12:10 PM
  5. Replies: 1
    Last Post: 9th January 2010, 06:39 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •