اقتصادی پیکج پر اوباما کے دستخط
صدر اوباما نے جمعہ کی صبح اس بل کی منظوری کو’اہم ترین‘ قرار دیا تھا۔
صدر باراک اوباما نے سات سے ستاسی ارب ڈالر کے اس اقتصادی منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں جسے وہ کافی جدوجہد کے بعد گزشتہ ہفتے کانگریس سے منظور کرانے میں کامیاب ہوئے تھے۔
صدر باراک اوباما کو امید ہے کہ یہ پیکج امریکہ کو کساد بازاری کی گرفت سے نکالنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
منصوبے پر دستخط کرنے کے بعد صدر اوباما نے کہا کہ امریکی معیشت کی بحالی کے لیے یہ تاریخ کا سب سے بڑا پیکج ہے جس کے تحت ساڑھے تین ملین نئی ملازمتیں پیدا کرنے یا موجودہ ملازمتوں کو بچانے کی کوشش کے علاوہ بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر اور صارفین کو دوبارہ بازاروں کا رخ کرنے پر مائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
لیکن ریپبلکن پارٹی نے کہا ہے کہ اس منصوبےکے تحت صارفین کو ٹیکس میں جو رعایت دی گئی ہے وہ ناکافی ہے اور ملک برسوں کے لیے قرض کے بوجھ تلے دب جائے گا۔
اس منصوبے کا 36 فیصد ٹیکس میں رعایت کی شکل میں ٹیکس دہندگان کو دیا جائے جبکہ باقی رقم سڑکوں، پلوں اور سکولوں کی تعمیر اور مرمت اور سماجی بہبود کے پروگراموں پر صرف کی جائے گی۔
صدر اوباما نے کہا کہ’میں یہ تاثر نہیں دینا چاہتا کہ آج ہمارے اقتصادی مسائل ختم ہوگئے ہیں، اور نہ ہی معیشت کو دبارہ پٹری پر لانے کے لیے جو کچھ ہمیں کرنا ہے وہ کام ہی مکمل ہوا ہے، لیکن آج سے معیشت کی بحالی کا سفر شروع ہوگیا ہے۔
اس بل میں ایک متنازع شق بھی شامل ہے جس میں امریکی عوام کو امریکی سازو سامان خریدنے کی تلقین کی گئی ہے۔ اگرچہ اس شق کو کافی نرم کر دیا گیا لیکن امریکہ سے تجارت کرنے والے ممالک اس پر کافی برہم ہیں۔
برازیل نے اس شق کوعالمی تجارت تنظیم میں چیلنج کرنے کی دھمکی دی ہے۔ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ جن پراجیکٹوں کو سرکاری امداد حاصل ہوگی ان میں صرف امریکی کمپنیوں کے ذریعہ تیار کیا جانے والا سامان ہی استعمال کیا جائے۔
سینیٹ میں اس بل کے حق میں ساٹھ اور مخالفت میں اڑتیس ووٹ ڈالے گئے۔اس سے قبل ایوانِ نمائندگان میں معاشی پیکیج کی اتفاقِ رائے سے منظوری کی کوششیں ناکام رہیں اور امریکی صدر کے مجوزہ سات سو ستاسی ارب ڈالر کے پیکیج کے حق میں دو سو چھیالیس ڈیموکریٹ سینیٹرز نے ووٹ دیا جبکہ سات ڈیموکریٹ اور ایک سو چھہتر ریپبلکن سینیٹرز نے اس کی مخالفت کی۔
اعدادو شمار کے مطابق صرف جنوری میں ہی تقریباً چھ لاکھ امریکی بے روزگار ہوئے ہیں جوگزشتہ پینتیس برسوں کے اعدادو شمار کے برابر ہے۔
Bookmarks