Results 1 to 7 of 7

Thread: کون سے جانوروں کی قربانی کرنی چاہیے؟

  1. #1
    Join Date
    26 Mar 2010
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    10,599
    Threads
    2395
    Credits
    107,670
    Thanked
    1656

    Default کون سے جانوروں کی قربانی کرنی چاہیے؟

    السلام علیکم۔
    ڈیئر ممبران انشاء اللہ کل سے حج کا مہینہ شروع ہو جائے گا۔ تو جن لوگوں نے قربانی کرنی ہے ۔
    ان کے لیے قربانی کے متعلق جاننے کے لیے یہ تھریڈ بنایا جا رہا ہے۔
    قربانی مندرجہ ذیل جانوروں کی ہو سکتی ہے:

    اونٹ، گائے، بھینس، بھیڑ، بکری، دنبہ۔ ان جانوروں میں سے ہر ایک کی قربانی درست ہے، خواہ نر ہو یا مادہ یا خصی۔
    ان کے سوا کسی دوسرے جانور کی قربانی درست نہیں، جیسے نیل گائے، ہرن وغیرہ۔ جانوروں کی عمروں کی تفصیل:
    قربانی کے اونٹ کی عمر کم از کم پانچ سال، گائے، بھینس کی دو سال اور بھیڑ، بکری، دنبہ کی ایک سال ہونا ضروری ہے۔
    البتہ بھیڑ یا دنبہ چھ ماہ کے ہوں، مگر اس قدر فربہ( صحت مند اور موٹے) ہوں کہ دیکھنے میں پورے سال کے معلوم ہوتے ہوں
    جس کی علامت یہ ہے کہ انہیں سال کی بھیڑوں، دنبوں میں چھوڑ دیا جائے تو دیکھنے والا ان میں فرق نہ کر سکے
    تو سال سے کم عمر ہونے کے باوجود ان کی قربانی جائز ہے، اگر چھ ماہ سے عمر کم ہو تو کسی صورت میں قربانی درست نہیں
    خواہ بظاہر کتنے ہی بڑے لگتے ہوں۔ قربانی کے جانور کے دو دانت ہو نا مذکورہ بالا عمریں ہونے کی محض ایک علامت ہے
    قربانی کے لیے لازمی شرط نہیں۔ اس لیے اگر جانو رگھر کا پالتو ہو اور عمر پوری ہونے کا یقین ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔
    اگر دو دانت نہ ہوں اور فروخت کرنے والا عمر پوری بتاتا ہو اور ظاہر حال اس کی تکذیب نہ کرتا ہو
    اپنے تجربہ سے عمر پوری معلوم ہو رہی ہو یا فروخت کرنے والے کی بات پر دل مطمئن ہو
    تو اس کی بات پر اعتماد کر لینا اور اس جانور کی قربانی کرنا جائز ہے۔

    قربانی کی کم از کم مقدار:


    قربانی کی کم از کم مقدار ایک چھوٹا جانور(بھیڑ، بکری) یا بڑے جانور( اونٹ، گائے، بھینس) کا ساتواں حصہ ہے
    لہٰذا بڑے جانور میں کسی شریک کا حصہ اگر پورے جانور کے گوشت یا اس کی قیمت کے ساتویں حصہ سے بھی کم ہے
    تو کسی شریک کی بھی قربانی درست نہیں۔ البتہ اگر شرکاء سات سے کم ہوں
    اور بعض کا حصہ ساتویں حصہ سے زائد ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔

    جن عیب دار جانوروں کی قربانی جائز نہیں:


    (۱) جس کا ایک یا دونوں سینگ جڑ سے اکھڑ گئے ہوں۔
    (۲) جس بھیڑ، بکری کی پیدائشی طور پر دم نہ ہو۔
    (۳) اندھا جانور۔
    (۴) ایسا کانا جانور جس کا کانا پن واضح نظر آتا ہو۔
    (۵)اس قدر لنگڑا جو چل کر قربان گاہ تک نہ پہنچ سکتا ہو، یعنی چلنے میں لنگڑا پاوں زمین پر نہ ٹیکتا ہو۔
    (۶)ایسا بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو۔
    (۷)جس کے پیدائشی طور پر دونوں یا ایک کان نہ ہو۔
    (۸)جس کی چکی، دم، کان یا ایک آنکھ کی بینائی کا نصف یا اس سے زیادہ حصہ جاتا رہا ہو۔

    ان اعضاء کا کتنا حصہ جاتا رہا ہو تو قربانی جائز نہیں؟
    اس کے بارے میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ تعالیٰ سے چار روایات ہیں

    ۱۔چوتھائی
    ۲۔ تہائی
    ۳۔ تہائی سے زیادہ
    ۴۔نصف
    بعض اکابر نے تہائی والی اور بعض نے تہائی سے زائد والی روایت کے مطابق فتوٰی دیا ہے
    مگر علامہ شامی رحمہ اﷲ تعالیٰ نے اسی چوتھی نصف والی روایت کو ترجیح دی ہے
    اور صاحبین رحمتہ اﷲ تعالیٰ کا قول بھی اسی کے مطابق ہے۔ اور امام اعظم کے اسی کی طرف رجوع کا قول بھی کیا گیا ہے۔
    (۹) جس کے دانت بالکل نہ ہوں یا اکثر گر جانے یا گھس جانے کی وجہ سے چارہ نہ کھاسکتا ہو۔
    (۱۰)جسے مرض جنون اس حد تک لاحق ہوگیا ہو کہ چارہ بھی نہ کھاسکے۔
    (۱۱)ایسا خارشی جانور جو بہت دبلا اور کمزور ہو۔
    (۱۲)جس کی ناک کاٹ دی گئی ہو۔
    (۱۳)جس کے تھن کاٹ دیئے گئے ہوں۔
    (۱۴)جس کے تھن اتنے خشک ہوگئے ہوں کہ ان میں دودھ نہ اُترے۔
    (۱۵)جس گائے کے دو تھن کاٹ دیئے گئے ہوں۔
    (۱۶)جس بھیڑ، بکری کے ایک تھن کی گھنڈی (سر) جاتی رہی ہو۔
    (۱۷)جس اونٹنی یا گائے کے دو تھنوں کی گھنڈیاں جاتی رہی ہوں۔
    (۱۸)جس گائے کی پوری یا تہائی سے زیادہ زبان کاٹ دی گئی ہو۔
    (۱۹)جلالہ یعنی جس جانور کی غذا صرف نجاست اور گندگی ہو۔
    (۲۰)ایسا لاغر اور دبلا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔
    (۲۱)جس کا ایک پاوں کٹ گیا ہو۔
    (۲۲)خنثیٰ جانور جس میں نر و مادہ دونوں کی علامات ہوں۔

    جن جانوروں کی قربانی جائز، مگر خلاف ِاولیٰ ہے


    (۱) جس کے پیدائشی سینگ نہ ہوں۔
    (۲)جس کے سینگ ٹوٹ گئے ہوں، مگر ٹوٹنے کا اثر جڑ تک نہ پہنچا ہو۔
    (۳)اتنا بوڑھا جو جفتی پر قادر نہ ہو۔
    (۴)ایسی گائے وغیرہ جو بڑھاپے کے سبب بچے جننے سے عاجز ہو۔
    (۵)حاملہ یا بچے والی اونٹنی، گائے یا بکری۔
    (۶) جس کے تھنوں میں بغیر کسی بیماری کے دودھ نہ اُترتا ہو۔ (۷)جسے کھانسی ہو۔
    (۸) جسے داغا گیا ہو۔
    (۹) وہ بھیڑ بکری جس کی دم پیدائشی طور پر بہت چھوٹی ہو۔
    (۱۰) ایسا کانا جس کا کانا پن پوری طرح واضح نہ ہو۔
    (۱۱) لنگڑا جو چلنے پر قادر ہو، یعنی چوتھا پاوں بھی زمین پر رکھتا ہو اور چلنے میں اس سے مدد لیتا ہو۔
    (۱۲) بیمار جس کی بیماری زیادہ ظاہر نہ ہو۔
    (۱۳) جس کے کان، چکی، دم یا بینائی کا نصف سے کم حصہ جاتا رہا ہو۔(سابقہ تفصیل پیش نظر رہے)
    (۱۴) جس کے کچھ دانت نہ ہوں، مگر وہ چارہ کھاسکتا ہو۔
    (۱۵) مجنون جس کا جنون اس حد تک نہ پہنچا ہو کہ چارہ نہ کھاسکے۔
    (۱۶) خارشی جو فربہ یعنی موٹا تازہ ہو۔
    (۱۷) جس کا کان چیردیا گیا ہویا کاٹ دیا گیا ہو، مگر نصف سے کم، اگر دونوں کانوں کا کچھ حصہ کاٹ دیا گیا ہو
    اور دونوں کے کٹے ہوئے اجزاء کا مجموعہ نصف کے برابر ہوتو احتیاطاً اس کی قربانی نہ کی جائے، اگر کسی نے کردی تو ہوجائے گی۔
    (۱۸) بھینگا۔
    (۱۹) بھیڑ یا دنبہ جس کی اون کاٹ دی گئی ہو۔
    (۲۰) بکری جس کی زبان کٹ گئی ہو، بشرطیکہ چارہ بآسانی کھاسکتی ہو۔
    (۲۱) جلالہ اونٹ، جسے چالیس دن باندھ کر چارہ کھلایا جائے۔
    (۲۲) دبلا جانور جو بہت لاغر اور کمزور نہ ہو۔

    مذکورہ بالا جانوروں کی قربانی جائز ہے، مگر مکروہِ تنزیہی ہے۔ مستحب یہ ہے کہ قربانی کا جانور تمام عیوب سے پاک ہو۔


    ذبح کے لیے گراتے ہوئے عیب پیدا ہوگیا:

    جانور کو ذبح کے لیے لایا گیا اور گراتے ہوئے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی، یا اور کوئی عیب پیدا ہوگیا،
    مثلاً: گائے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور اسی اثناء میں اس کی آنکھ پھوٹ گئی، پھر اسے پکڑ کر ذبح کردیا گیا
    تو قربانی درست ہوگئی۔ ذبح کرتے ہوئے چھری ہاتھ سے چھوٹ کر آنکھ وغیرہ ضائع کردے تو بھی یہی حکم ہے۔
    جانور خریدنے کے بعد عیب دار ہوگیا:

    اگر کسی نے قربانی کے لیے جانور خریدا، پھر ذبح کے لیے لانے سے پہلے ایسا عیب پیدا ہوگیا
    جس کے ہوتے ہوئے اس کی قربانی جائز نہیں تو مالدار پر ضروری ہے کہ وہ دوسرے بے عیب جانور کی قربانی کرے۔
    فقیر پر تبدیل کرنا ضروری نہیں۔ وہ اسی معیوب جانور کی قربانی کرسکتا ہے، مگر بسہولت ہوسکے تو وہ دوسرے جانور کی قربانی کرے۔
    البتہ اگر فقیر نے زبان سے نذر مان کر قربانی اپنے اوپر واجب کی تھی تو اس پر بھی دوسرے بے عیب جانور کی قربانی واجب ہے۔

  2. #2
    zain447733 is offline Senior Member+
    Last Online
    15th October 2021 @ 12:29 PM
    Join Date
    09 Jul 2017
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    178
    Threads
    41
    Credits
    849
    Thanked
    7

    Default

    thanks for info

  3. #3
    Mehtab785's Avatar
    Mehtab785 is offline V.I.P
    Last Online
    14th March 2024 @ 09:06 AM
    Join Date
    05 Sep 2015
    Location
    @itdunya.com
    Gender
    Male
    Posts
    2,987
    Threads
    196
    Credits
    15,580
    Thanked
    371

    Default

    آگاہی کا شکریہ برادر

  4. #4
    Huraira.'s Avatar
    Huraira. is offline Advance Member+
    Last Online
    20th September 2022 @ 12:30 AM
    Join Date
    24 Jan 2017
    Location
    Faisalabad
    Age
    24
    Gender
    Male
    Posts
    2,895
    Threads
    305
    Credits
    25,610
    Thanked
    479

    Default

    جزاک اللہ
    بہترین انفارمیشن

  5. #5
    Abdurrahimkh is offline Member
    Last Online
    16th September 2021 @ 09:30 AM
    Join Date
    14 Jun 2016
    Age
    24
    Gender
    Male
    Posts
    761
    Threads
    62
    Thanked
    65

    Default

    اس کا انتظار تھا

  6. #6
    Baazigar's Avatar
    Baazigar is offline V.I.P
    Last Online
    17th March 2024 @ 08:40 PM
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,907
    Threads
    482
    Credits
    148,884
    Thanked
    970

    Default

    Quote Shaheen Latif said: View Post
    السلام علیکم۔
    ڈیئر ممبران انشاء اللہ کل سے حج کا مہینہ شروع ہو جائے گا۔ تو جن لوگوں نے قربانی کرنی ہے ۔
    ان کے لیے قربانی کے متعلق جاننے کے لیے یہ تھریڈ بنایا جا رہا ہے۔
    قربانی مندرجہ ذیل جانوروں کی ہو سکتی ہے:

    اونٹ، گائے، بھینس، بھیڑ، بکری، دنبہ۔ ان جانوروں میں سے ہر ایک کی قربانی درست ہے، خواہ نر ہو یا مادہ یا خصی۔
    ان کے سوا کسی دوسرے جانور کی قربانی درست نہیں، جیسے نیل گائے، ہرن وغیرہ۔ جانوروں کی عمروں کی تفصیل:
    قربانی کے اونٹ کی عمر کم از کم پانچ سال، گائے، بھینس کی دو سال اور بھیڑ، بکری، دنبہ کی ایک سال ہونا ضروری ہے۔
    البتہ بھیڑ یا دنبہ چھ ماہ کے ہوں، مگر اس قدر فربہ( صحت مند اور موٹے) ہوں کہ دیکھنے میں پورے سال کے معلوم ہوتے ہوں
    جس کی علامت یہ ہے کہ انہیں سال کی بھیڑوں، دنبوں میں چھوڑ دیا جائے تو دیکھنے والا ان میں فرق نہ کر سکے
    تو سال سے کم عمر ہونے کے باوجود ان کی قربانی جائز ہے، اگر چھ ماہ سے عمر کم ہو تو کسی صورت میں قربانی درست نہیں
    خواہ بظاہر کتنے ہی بڑے لگتے ہوں۔ قربانی کے جانور کے دو دانت ہو نا مذکورہ بالا عمریں ہونے کی محض ایک علامت ہے
    قربانی کے لیے لازمی شرط نہیں۔ اس لیے اگر جانو رگھر کا پالتو ہو اور عمر پوری ہونے کا یقین ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔
    اگر دو دانت نہ ہوں اور فروخت کرنے والا عمر پوری بتاتا ہو اور ظاہر حال اس کی تکذیب نہ کرتا ہو
    اپنے تجربہ سے عمر پوری معلوم ہو رہی ہو یا فروخت کرنے والے کی بات پر دل مطمئن ہو
    تو اس کی بات پر اعتماد کر لینا اور اس جانور کی قربانی کرنا جائز ہے۔

    قربانی کی کم از کم مقدار:


    قربانی کی کم از کم مقدار ایک چھوٹا جانور(بھیڑ، بکری) یا بڑے جانور( اونٹ، گائے، بھینس) کا ساتواں حصہ ہے
    لہٰذا بڑے جانور میں کسی شریک کا حصہ اگر پورے جانور کے گوشت یا اس کی قیمت کے ساتویں حصہ سے بھی کم ہے
    تو کسی شریک کی بھی قربانی درست نہیں۔ البتہ اگر شرکاء سات سے کم ہوں
    اور بعض کا حصہ ساتویں حصہ سے زائد ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔

    جن عیب دار جانوروں کی قربانی جائز نہیں:


    (۱) جس کا ایک یا دونوں سینگ جڑ سے اکھڑ گئے ہوں۔
    (۲) جس بھیڑ، بکری کی پیدائشی طور پر دم نہ ہو۔
    (۳) اندھا جانور۔
    (۴) ایسا کانا جانور جس کا کانا پن واضح نظر آتا ہو۔
    (۵)اس قدر لنگڑا جو چل کر قربان گاہ تک نہ پہنچ سکتا ہو، یعنی چلنے میں لنگڑا پاوں زمین پر نہ ٹیکتا ہو۔
    (۶)ایسا بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو۔
    (۷)جس کے پیدائشی طور پر دونوں یا ایک کان نہ ہو۔
    (۸)جس کی چکی، دم، کان یا ایک آنکھ کی بینائی کا نصف یا اس سے زیادہ حصہ جاتا رہا ہو۔

    ان اعضاء کا کتنا حصہ جاتا رہا ہو تو قربانی جائز نہیں؟
    اس کے بارے میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ تعالیٰ سے چار روایات ہیں

    ۱۔چوتھائی
    ۲۔ تہائی
    ۳۔ تہائی سے زیادہ
    ۴۔نصف
    بعض اکابر نے تہائی والی اور بعض نے تہائی سے زائد والی روایت کے مطابق فتوٰی دیا ہے
    مگر علامہ شامی رحمہ اﷲ تعالیٰ نے اسی چوتھی نصف والی روایت کو ترجیح دی ہے
    اور صاحبین رحمتہ اﷲ تعالیٰ کا قول بھی اسی کے مطابق ہے۔ اور امام اعظم کے اسی کی طرف رجوع کا قول بھی کیا گیا ہے۔
    (۹) جس کے دانت بالکل نہ ہوں یا اکثر گر جانے یا گھس جانے کی وجہ سے چارہ نہ کھاسکتا ہو۔
    (۱۰)جسے مرض جنون اس حد تک لاحق ہوگیا ہو کہ چارہ بھی نہ کھاسکے۔
    (۱۱)ایسا خارشی جانور جو بہت دبلا اور کمزور ہو۔
    (۱۲)جس کی ناک کاٹ دی گئی ہو۔
    (۱۳)جس کے تھن کاٹ دیئے گئے ہوں۔
    (۱۴)جس کے تھن اتنے خشک ہوگئے ہوں کہ ان میں دودھ نہ اُترے۔
    (۱۵)جس گائے کے دو تھن کاٹ دیئے گئے ہوں۔
    (۱۶)جس بھیڑ، بکری کے ایک تھن کی گھنڈی (سر) جاتی رہی ہو۔
    (۱۷)جس اونٹنی یا گائے کے دو تھنوں کی گھنڈیاں جاتی رہی ہوں۔
    (۱۸)جس گائے کی پوری یا تہائی سے زیادہ زبان کاٹ دی گئی ہو۔
    (۱۹)جلالہ یعنی جس جانور کی غذا صرف نجاست اور گندگی ہو۔
    (۲۰)ایسا لاغر اور دبلا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔
    (۲۱)جس کا ایک پاوں کٹ گیا ہو۔
    (۲۲)خنثیٰ جانور جس میں نر و مادہ دونوں کی علامات ہوں۔

    جن جانوروں کی قربانی جائز، مگر خلاف ِاولیٰ ہے


    (۱) جس کے پیدائشی سینگ نہ ہوں۔
    (۲)جس کے سینگ ٹوٹ گئے ہوں، مگر ٹوٹنے کا اثر جڑ تک نہ پہنچا ہو۔
    (۳)اتنا بوڑھا جو جفتی پر قادر نہ ہو۔
    (۴)ایسی گائے وغیرہ جو بڑھاپے کے سبب بچے جننے سے عاجز ہو۔
    (۵)حاملہ یا بچے والی اونٹنی، گائے یا بکری۔
    (۶) جس کے تھنوں میں بغیر کسی بیماری کے دودھ نہ اُترتا ہو۔ (۷)جسے کھانسی ہو۔
    (۸) جسے داغا گیا ہو۔
    (۹) وہ بھیڑ بکری جس کی دم پیدائشی طور پر بہت چھوٹی ہو۔
    (۱۰) ایسا کانا جس کا کانا پن پوری طرح واضح نہ ہو۔
    (۱۱) لنگڑا جو چلنے پر قادر ہو، یعنی چوتھا پاوں بھی زمین پر رکھتا ہو اور چلنے میں اس سے مدد لیتا ہو۔
    (۱۲) بیمار جس کی بیماری زیادہ ظاہر نہ ہو۔
    (۱۳) جس کے کان، چکی، دم یا بینائی کا نصف سے کم حصہ جاتا رہا ہو۔(سابقہ تفصیل پیش نظر رہے)
    (۱۴) جس کے کچھ دانت نہ ہوں، مگر وہ چارہ کھاسکتا ہو۔
    (۱۵) مجنون جس کا جنون اس حد تک نہ پہنچا ہو کہ چارہ نہ کھاسکے۔
    (۱۶) خارشی جو فربہ یعنی موٹا تازہ ہو۔
    (۱۷) جس کا کان چیردیا گیا ہویا کاٹ دیا گیا ہو، مگر نصف سے کم، اگر دونوں کانوں کا کچھ حصہ کاٹ دیا گیا ہو
    اور دونوں کے کٹے ہوئے اجزاء کا مجموعہ نصف کے برابر ہوتو احتیاطاً اس کی قربانی نہ کی جائے، اگر کسی نے کردی تو ہوجائے گی۔
    (۱۸) بھینگا۔
    (۱۹) بھیڑ یا دنبہ جس کی اون کاٹ دی گئی ہو۔
    (۲۰) بکری جس کی زبان کٹ گئی ہو، بشرطیکہ چارہ بآسانی کھاسکتی ہو۔
    (۲۱) جلالہ اونٹ، جسے چالیس دن باندھ کر چارہ کھلایا جائے۔
    (۲۲) دبلا جانور جو بہت لاغر اور کمزور نہ ہو۔

    مذکورہ بالا جانوروں کی قربانی جائز ہے، مگر مکروہِ تنزیہی ہے۔ مستحب یہ ہے کہ قربانی کا جانور تمام عیوب سے پاک ہو۔


    ذبح کے لیے گراتے ہوئے عیب پیدا ہوگیا:

    جانور کو ذبح کے لیے لایا گیا اور گراتے ہوئے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی، یا اور کوئی عیب پیدا ہوگیا،
    مثلاً: گائے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور اسی اثناء میں اس کی آنکھ پھوٹ گئی، پھر اسے پکڑ کر ذبح کردیا گیا
    تو قربانی درست ہوگئی۔ ذبح کرتے ہوئے چھری ہاتھ سے چھوٹ کر آنکھ وغیرہ ضائع کردے تو بھی یہی حکم ہے۔
    جانور خریدنے کے بعد عیب دار ہوگیا:

    اگر کسی نے قربانی کے لیے جانور خریدا، پھر ذبح کے لیے لانے سے پہلے ایسا عیب پیدا ہوگیا
    جس کے ہوتے ہوئے اس کی قربانی جائز نہیں تو مالدار پر ضروری ہے کہ وہ دوسرے بے عیب جانور کی قربانی کرے۔
    فقیر پر تبدیل کرنا ضروری نہیں۔ وہ اسی معیوب جانور کی قربانی کرسکتا ہے، مگر بسہولت ہوسکے تو وہ دوسرے جانور کی قربانی کرے۔
    البتہ اگر فقیر نے زبان سے نذر مان کر قربانی اپنے اوپر واجب کی تھی تو اس پر بھی دوسرے بے عیب جانور کی قربانی واجب ہے۔
    تفصیل سے بتانے کا بے حد شکریہ

  7. #7
    Eid4u is offline Junior Member
    Last Online
    27th October 2022 @ 06:36 PM
    Join Date
    08 Jan 2017
    Location
    Sohbatpur
    Age
    27
    Gender
    Male
    Posts
    16
    Threads
    2
    Credits
    100
    Thanked
    0

    Default

    Shukria

Similar Threads

  1. Replies: 5
    Last Post: 10th June 2015, 05:06 PM
  2. Replies: 4
    Last Post: 5th April 2014, 09:20 PM
  3. Solved اردو سیگنیچر کیسے بنائے جاتے ہیں؟؟
    By HAQ ALLAH in forum Solved Problems (IT)
    Replies: 5
    Last Post: 6th February 2011, 08:33 PM
  4. Replies: 22
    Last Post: 31st January 2011, 11:12 AM
  5. Replies: 13
    Last Post: 11th December 2010, 11:49 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •