:
Ye post Fb pe Parhi

دادا جی نے ایک دفعہ بتایا کہ ان کے )یا شاید کسی اور اللہ والے کے( پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ حضرت بہت عرصہ سے میرے سر میں درد کی شکایت ہے۔ ہر قسم کے ٹیسٹ کروا چکا ہوں سب کچھ کلیئر آتا ہے۔ بہت علاج کروایا لیکن کوئ فرق نہیں پڑرہا۔ دادا جی نے اس کے لیے دعا بھی کی اورسر پر لگانے کے لیے تیل بھی دم بھی کیا لیکن کچھ دن بعد وہ پھر اسی مسئلے کے ساتھ دوبارہ آگیا۔ دادا جی کو بہت حیرانی ہوئی کہ کیا وجہ سے کہ کچھ بھی فرق نہیں پڑا۔ داد ا جی نے اس سے چند سوال کیے تو پتہ چلا کہ اسے غسل کا طریقہ ہی نہیں آتا۔ وہ بے چارہ جس طرح غسل کرتا رہا وہ غلط طریقہتھا۔ دادا جی نے اسے غسل کا درست طریقہ سمجھایا اور کہا کہ اللہ سے معافی مانگ کر صحیح طریقے پر غسل کرو۔ جب اس نے ایسا کیا تو اگلے ہی دن سر کا درد ختم ہوگیا۔یہ واقعہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ہم پر آنے والی ہر تکلیف، مصیبت یا پریشانی اللہ کی طرف سے ہمارے لیے آزمائش ہو۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہماراکوئی گناہ، نافرمانی یا لاعلمی میں کیا گیا کوئی ایساکام جس سے اللہ پاک ناراض ہوتے ہوں ہم پر مصیبت آنے کا باعث بنتا ہے اس لیے جب بھی ہم پر کچھ سخت حالات آئیں تو ہم اچھی طرح اپنے اعمال کا جائزہ لیں کہ کہیں کوئی ایسی بات تو نہیں ہورہی جو اللہ کو ناراض کرنے کا باعث بن رہی ہو اگر پتہ چل جائے تو توبہ کریں، پتہ نہ چلے تو اللہ سے دعا کریں کہ یا اللہ میرے جس گناہ کی وجہ سے آپ مجھ سے ناراض ہوئے ہیں میرے اس گناہ کو معاف فرما دیں اور مجھے اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ پھر بھی مصیبت باقی رہی تو اللہ کی طرف سے آزمائش سمجھتے ہوئے صبر شکر کے ساتھ برداشت کریں اور اللہ سے عافیت طلب کرتے رہیں کیونکہ اللہ پاک کسی پر بھی اس کی برداشت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتے۔ بعض دفعہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ایسا عمل جسے ہم معمولی سمجھتے ہوئے کررہے ہوتے ہیں درحقیقت وہی ہماری پکڑکا باعث بن جاتا ہے یا لاعلمی میں کی جانے والی کوئی غلطی ہمارے لیے پریشانی لے آتی ہے۔ اس لیے کسی بھی مصیبت کے آنے پر اپنی قسمت کوکوسنے اور شکوہ کرنے کے بجائے اپنے گریبان میں ضرور جھانک لینا چاہیے کیونکہ اکثر مصیبتیں ہمارے اپنے ہاتھوں کی کمائ ہوتی ہیں۔