Asllam u Allyqum .
Mujhe ek information chahye k sharei haq mehar kitna hota he .
ap k jawab ka intzar rahy ga.
Asllam u Allyqum .
Mujhe ek information chahye k sharei haq mehar kitna hota he .
ap k jawab ka intzar rahy ga.
21 tola chandi ya uske brabar rupees
thenks
21 tola chandi ya uske brabar rupees ya khush-dili k sath dono fareeq razi hon to jitna marzi rakh lain per larkey waalon per bojh na baney
وعلیکم السلام۔
شرعی حق مہر کے لیے آپ یہ پڑھ لیں۔
’’حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے روایت ہے کہ جب میں نے سیدہ فاطمہ رضي اﷲ عنہا سے شادی کی تو میں نے عرض کی یارسول اﷲ (صلی اﷲ علیک وسلم) کیا فروخت کروں؟ اپنا گھوڑا یا ذرّہ؟ فرمایا اپنی ذرّہ فروخت کر دے، میں نے وہ بارہ (12) اوقیہ چاندی کے عوض بیچ دی، یہ تھا فاطمہ علیہا السلام کا حق مہر‘‘۔ابو يعلی، المسند، 1: 362، رقم: 470، دار المامون للتراث، دمشق
’’محمد بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادیوں اور ازواج مطہرات کا مہر پانچ سو درہم تھا‘‘۔ابن سعد نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے:اِثْنَيْ عَشَرَ أَوْقِيَةَ وَنِصْفًا’’یعنی ساڑھے بارہ اوقیہ تھا‘‘۔
- ابن ابي شيبة، المصنف، 3: 493، رقم: 16373، مکتبة الرشد الرياض
’’حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہما سے سوال کیا کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم (اپنی ازواج کا) مہر کتنا رکھتے تھے؟ فرمایا حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نُش رکھتے تھے۔ پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ نش کی کتنی مقدار ہے؟ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا: نصف اوقیہ، اور یہ (کل مقدار) پانچ سو درہم ہیں اور یہی حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج کا مہر ہے‘‘۔
- مسلم، الصحيح، 2: 1042، رقم: 1426، دار احياء التراث العربي بيروت
مہر فاطمی ایک (1) کلو گرام چاندی سے کچھ زیادہ تھا۔
زیادقرآن وحدیث کے مطابق حق مہر کی مقدار متعین
نہیں کی گئی۔
یہ لڑکی کی ڈیمانڈ کے مطابق ہوتا ہے، جتنا وہ چاہے مطالبہ کر سکتی ہے۔ فقہاء کرام نے کم سے کم مقدار دس (10) درہم رکھی ہے یعنی اس سے کم حق مہر نہیں ہو سکتا، زیادہ سے زیادہ کی کوئی حد نہیں ہے۔عام عوام میں بتیس (32) روپے شرعی حق مہر کی مقدار مشہور ہے، شاید کسی دور میں یہ مقدار دس درہم کے برابر ہو، لیکن آج کل حق مہر کی یہ مقدار رکھنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ لڑکی کے ساتھ مذاق اور اس کی بے حرمتی کے مترادف ہے۔ حق مہر زیادہ رکھنے کا مقصد لڑکی کی عزت و وقار اور تحفظ ہوتا ہے۔ بہر حال دس درہم (29.75 گرام چاندی) سے کم حق مہر نہیں ہو سکتا۔ کسی بھی دور میں مذکورہ چاندی کی مقدار کے حساب سے کم سے کم مہر کی قیمت نکالی جا سکتی ہے۔
مفتی: محمد شبیر قادری
Bookmarks