عیشِ امید ہی سے خطرہ ہے
دل کو اب دل ہی سے خطرہ ہے

ہے عجب کچھ معاملہ درپیش
عقل کو آگہی سے خطرہ ہے

میں کہوں کس طرح یہ بات اس سے
تجھ کو جانم مجھی سے خطرہ ہے

اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے

Sent from knowhere