Page 8 of 9 FirstFirst ... 56789 LastLast
Results 85 to 96 of 98

Thread: REQUEST KISI BHI BOOK KI REQUEST KEJIYE

  1. #85
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    KARACHI&
    Gender
    Male
    Posts
    19,307
    Threads
    412
    Credits
    39,753
    Thanked
    1813

    Default

    Quote SHAKIR GUL said: View Post
    طاقت کے 48قوانین

    48 laws of power book in urdu
    مشہور انگریزی کتاب کا ترجمہ
    The 48 Laws of Power
    اس کتاب کا رائٹر رابرٹ گرین نیویارک ٹائمز کے مطابق دنیا کا بیسٹ سیلر رہا ہے، آپ کو یہ 48 قانون پڑھ کر سیاست کے طور طریقوں اور کرداروں کو قریب سے جاننے میں کافی مدد ملے گی۔

    اہم نوٹ: چونکہ یہ تحریر کتاب کے خلاصہ کے طور پر لکھی جارہی ہے، اس لئے کوشش یہ ہوگی کہ جو کتاب میں لکھاہے اسی کا مفہوم بیان کیا جائے، اپنی طرف سے کچھ اضافہ نہ کیا جائے، لہذا ہوسکتا ہے کہ کچھ قوانین اسلامی تعلیمات اور اچھے اخلاق، اور اونچے اقدار کے منافی ہوں، لیکن انہیں بھی جاننا ہمارے لئے ضروری ہے، ضرورت کے وقت استعمال کے لئے، اور اس لئے کہ کہیں ہم ان حربوں اور قوانین کا شکار نہ ہوجائیں۔


    قانون نمبر 1: اپنے سربراہ سے برتر نظر آنے کی کبھی کوشش نہ کریں۔۔
    آپ سے اوپر کے جو لوگ ہیں، انہیں ہمیشہ یہ احساس دلاتے رہیں کہ وہ آپ سے برتر ہیں۔۔ اور انکی توجہ حاصل کرنے کے لئے ضرورت سے زیادہ اپنی مہارت کا اظہار نہ کریں۔ ورنہ اس کا الٹا اثر ہوگا، اور آپ سے ان کو ہر وقت خطرے کا احساس ہوتا رہے گا۔ اپنے سے اوپر کے لوگوں کو ہمیشہ برتر ظاہر کرتے رہیں۔۔

    قانون نمبر 2: دوستوں پر حد سے زیادہ بھروسہ نہ کریں، اور دشمنوں کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرنا سیکھیں۔
    اپنے دوستوں سے ہمیشہ محتاط رہیں، کیونکہ کسی وقت بھی وہ آپ سے دغا کرسکتے ہیں، حسد کا سب سے زیادہ خطرہ آپ کو آپ کے دوستوں سے ہے۔ دوست کے بجائے دشمن کو اجرت پر رکھنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ اس کو آپ کا بھروسہ حاصل کرنے کے لئے بہت محنت کرنی پڑے گی۔۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ دشمن سے زیادہ دوست آپ کے لئے خطرناک ہیں۔

    قانون نمبر 3: اپنے عزائم کو کبھی ظاہر نہ کریں۔
    لوگوں سے اپنے عزائم کو چھپائے رکھیں، تاکہ وہ آ پ کے اگلے قدم کے بارے میں اندھیرے میں رہیں، جب تک ان کے سامنے حقیقت کھلے گی، تب تک آپ بہت سا سفر طے کرچکے ہوں گے، اور آپ کے خلاف دفاعی حربے آزمانے کا موقع ان کے ہاتھوں سے نکل چکا ہوگا۔

    قانون نمبر 4 : جتنا ضروری ہے، اس سے کم بولو۔
    جب آپ زیادہ بول کر لوگوں کی تعریف سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو در اصل آپ اپنی شخصیت کو بے قیمت بنا رہے ہوتے ہیں۔ جتنا آپ کا بولنا زیادہ ہوگا، اتنی ہی چیزیں آپ کے کنٹرول سے باہر ہوتی جائیں گی۔ اور اگر آپ کم بولیں گے تو اگرچہ معمولی بات بھی کریں گے تو بہت اہم لگے گی۔ اور طاقتور لوگ عموما لوگوں کو اپنی طرف کم بول کر ہی کھینچتے ہیں۔ جتنا زیادہ بولیں گے، اتنے زیادہ حماقت ظاہر ہونے کے مواقع بڑھیں گے۔

    قانون نمبر 5: بہت ساری چیزیں آپ کے نام، شہرت سے جڑی ہیں، لہذا اپنے نام کو زندگی کی قیمت پر خراب ہونے سے بچائیں۔
    شہرت، نام ہی طاقت کی اصل اور بنیاد ہے، اور اسی کی بنیاد پر آپ کامیاب اور باوقار بن سکتے ہیں۔اگر آپ کا امیج متاثر ہوگیا تو آپ ہر طرف سے حملے کی زد میں آجائیں گے۔ لہذا ہر وقت مستعد اور تیار رہیں، جہاں بھی ذرہ برابر آپ کا امیج کوئی متاثر کرتا ہوا نظر آئے، اسے ہر حال میں روکیں۔

    قانون نمبر 6: نظروں کو ہر قیمت پر اپنی جانب متوجہ کریں۔
    ہر چیز کی قیمت کا فیصلہ اس کی ظاہری صورت پر لگایا جاتا ہے۔ اور جو پوشیدہ ہے، اس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ لہذا اپنے آپ کو، اپنی صلاحیتوں کو لوگوں کے سمندر میں ضائع نہ ہونے دیں۔ بلکہ اپنی طرف ہر صورت میں توجہ مبذول کروائیں۔ اپنے آپ کو عام انسانوں سے زیادہ واضح طور پر ظاہر کریں۔

    قانون نمبر 7: دوسروں کو اپنے حصے کا کام کرنے دو، لیکن اس طرح کے کمال تمہارا ظاہر ہو۔
    لوگوں کی سوچ، علم، اور ان کی جسمانی توانائی سے اپنے کام کے لئے مدد لیں، کیونکہ یہ آ پ کی شخصیت میں ایک جادو پیدا کردیں گے جو آپ کی تیز رفتاری اور قابلیت کا نشان بن جائیں گی، لوگ آ پکے معاونین کو بھول جائیں گے، لیکن آپ کو یاد رکھیں گے۔ لہذا آپ وہ کام کبھی نہ کریں، جو آپ کی جگہ دوسرے آپ کے لئے کرسکتے ہیں، اور آپ ان سے وہ کام لے سکتے ہیں۔

    قانون نمبر 8: دوسروں کو اپنے پاس آنے پر مجبور کردو، حسب ضرورت چارہ بھی ڈال سکتے ہو۔
    جب آپ دوسرے کو کسی کام پر مجبور کردیتے ہیں تو معاملات آپ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں، کامیابی یہ ہوتی ہے کہ آپ کے مقابل کو آپ کے پاس اپنے سارے پلان کو ادھورا چھوڑ کر آنا پڑے ۔ اور اس کے لئے آپ کو اگر چارہ بھی ڈالنا پڑے تو آپ ایسا کریں، پھر آپ اپنا حملہ کردیں۔

    قانون نمبر 9: کچھ کر کے دکھائیں، صرف باتوں سے کامیابی حاصل نہ کریں۔
    کوئی بھی جلدی سے حاصل ہوجانے والی کامیابی جو آپ نے صرف بات کرکے حاصل کی ہو، وہ حقیقتا کامیابی نہیں ہوتی، بلکہ اس کی مہنگی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔کیونکہ اس کامیابی پر آپ کے خلاف لازما غضب اور حسد کا ایک طوفان آپ کے مخالفین کی طرف سے کھڑا ہوگا، جو کسی بھی قسم کی انفرادی رائے یا میٹنگ سے زیادہ طاقتور ہوگا۔
    اس سے بہتر ہے کہ آپ ایک لفظ کہے بغیر رائے عامہ کو اپنے عمل کے ذریعے اپنی صف میں کھڑا کریں۔

    قانون نمبر 10: کامیاب لوگوں کے ساتھ رہیں۔۔
    ناکامیوں میں گھرے لوگوں کی صحبت آپ کی قسمت کو بھی خراب کرسکتی ہے، کبھی آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ آپ ناکام لوگوں کے ساتھ رہ کر ان کی مدد کر رہے ہیں، حالانکہ آپ اپنی کشتی کو بھی بھنور میں ڈال رہے ہوتے ہیں۔

    قانون نمبر 11: دوسروں کے آپ پر اعتماد کو بچائے رکھنا سیکھیں
    آپ کو اپنی آزادی اور خود مختاری برقرار رکھنے کے لئے لوگوں کو ان کی خوشیوں اور ترقیوں کو حاصل کرنے کے سلسلے میں اپنا محتاج بنائے رکھنا ہوگا۔ لیکن آ پ ان کو کبھی وہ سب کچھ نہ سکھائیں جس کے سیکھنے کے بعد وہ آپ سے مستغنی ہو کر کسی وقت بھی آپ کو اپنے درمیان سے نکال باہر کرسکیں۔۔

    قانون نمبر 12: سچائی اور سخاوت کو ایسے طریقہ سے استعمال کریں کہ آپ کا مقابل اپنے ہتھیار ڈال دے۔
    آپ کا ایک اچھا اخلاص بھرا کام آپ کے دس برے کاموں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔۔ سچے اور درست انداز میں سچائی اور سخاوت کا مظاہر کیا جائے تو شکی مزاج لوگوں کا دل بھی پھیرا جاسکتا ہے۔۔ اور جیسے ہی آپ کسی کے دل کے تاروں تک پہنچ کر اسے چھیڑنے میں کامیاب ہوگئے، آپ اس کے ساتھ جس طرح چاہیں کھیل سکتے ہیں۔ ایسے ہی صحیح وقت پر صحیح گفٹ جادوئی تاثیر رکھتا ہے۔۔

    قانون نمبر 13: لوگوں سے مانگتے ہوئے منت نہ کرو، بلکہ ان سے مانگنے کے لئے انہیں ان کا فائدہ دکھاؤ
    اگر آپ کو کسی سے مدد لینی ہو تو اسے آپ کے اس پر احسانات یاد دلانے کا کو ئی فائدہ نہیں ہے، کیونکہ جواب میں وہ تجاہل اور بہانے بازی سے کام لیکر دور ہونے کی کوشش کرے گا۔ اس کے بجائے آپ اسے کچھ ایسی چیزیں دکھائیں جس میں اسے آپ کا کام کرنے سے اپنا فائدہ نظر آرہا ہو، اور اس وقت آپ کو اپنی بات میں سارا زور اسے حاصل ہونے والے فائدوں کو بیان کرنے میں لگانا ہے، اگر آپ کا انداز کامیاب رہا تو آپ کا کام خوب شوق سے کرے گا۔

    قانون نمبر 14: دوستوں کی سی محبت ظاہر کر یں، تاکہ جاسوس کی طرح نگرانی کرسکیں۔
    مقابلے کے نتیجہ پر اثر انداز ہونے والی ایک بہت ہی اہم چیز یہ ہوتی ہے کہ آپ کو اپنے مقابل کے راز معلوم ہوجائیں۔ اور اس کے لئے آپ کو اس کی طرف جاسوس بھیجنے پڑیں گے، اور سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ خود اپنے لئے جاسوسی کریں۔ مختلف اجتماعات اور محافل کی ملاقاتوں میں مہارت سے بُنے گئے مہذب سوالات آپ کو لوگوں کی کمزوریوں اور منصوبوں تک پہنچاسکتے ہیں، لوگوں کی کمزوریوں کی ہر موقع پر نگرانی آپ کو طاقتور بنا کر رکھے گی۔

    قانون نمبر 15: اپنے دشمن کو بلا تردد کچل ڈالو۔
    تاريخ كے پہلے دن سے ہی فاتحوں اور کمانڈروں نے یہ چیز اپنے پلے باندھ رکھی ہے کہ جس دشمن سے خطرہ ہے، اسے کچل ڈالو، ان میں سے بعضوں نے یہ بات بہت سے تلخ تجربوں سے گزر کر سیکھی۔ جلتی رہنے والی چنگاری چاہے جتنی بھی کمزور ہو ، لازما کسی وقت بھی بڑھکتی آگ بنے گی۔ اور جو نقصان آپ کو اس دشمن سے اٹھانا پڑے گا جس پر آپ نے رحم کرکے چھوڑ دیا ہے، وہ ان نقصانات سے کہیں زیادہ ہے جو آپ کو اس دشمن کو ختم کرنے میں ہوں گے، کیونکہ آپ نے اگر اسے بالکل ختم نہ کیا تو وہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے گا، اور اس بار اس کے دل میں جذبہ انتقام بھی ہوگا۔ لہذا اپنے دشمن کو صرف مادی طور پر نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں بھی کچل ڈالو۔

    قانون نمبر 16: نظروں سے اوجھل ہو کر اپنی اہمیت اور وقار بڑھانا ایک فن ہے، اسے سیکھیں۔
    جو پروڈکٹ مارکیٹ میں عام ہوجاتی ہے، اس کی قیمت گر جاتی ہے، اسی طرح جتنا آپ لوگوں کے درمیان رہیں گے اور جتنا وہ آپ کی باتوں کو سنتے رہیں گے، اتنی ہی آپ کی اہمیت ان کے دلوں سے نکلتی رہے گی۔ آپ کا وقار ختم ہوجائے گا۔
    لہذا جیسے ہی لوگوں کے ذہنوں میں آپ کے بارے میں ایک اچھی رائے قائم ہوجائے تو اب آپ کے لئے اوجھل ہونے کا وقت آگیا ہے، انہیں آپ اپنے بارے میں بات کرنے کا ، اپنی تعریف کرنے کا بھی موقع دیں، آپ کو یہ سیکھنا ہوگا کہ اپنی قیمت بڑھانے کے لئے منظر نامے سے کب غائب ہونا ہے ۔

    قانون نمبر 17: لوگوں کوایک مستقل ہیبت وخوف کا شکار رکھیں، ایسا ماحول بنائے رکھیں کہ ان کے لئے آپ کے کاموں کو پہلے سے جاننا ناممکن ہو۔
    لوگوں پر روٹین کا راج ہوتا ہے، اور ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ انہیں اپنے آس پاس کے لوگوں کی عادتیں معلوم ہوں، کیونکہ اس سے انہیں ہر چیز کنٹرول میں ہےکا احساس ملتا رہتا ہے۔ ان میں تھوڑی ہلچل پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لئے آپ کو کبھی کبھی اچانک کچھ الگ، کچھ سمجھ نہ آنے والے کام کرنے ہوں گے، کیونکہ یہ سب انہیں آپ کے کاموں کی وضاحت ڈھونڈنے میں مصروف رکھیں گے، اور ان کے دلو آپ کے طرف سے ایک انجانا خوف مسلط رہے گا۔

    قانون نمبر 18: اپنے آپ کو مضبوط قلعے کے حصار میں بند کرکے نہ بیٹھ جائیں، کیونکہ یہ قلعہ جس میں آپ سب سے الگ ہو بیٹھے ہیں، یہی اصل خطرہ ہے۔
    اس میں شک نہیں ہے کہ دنیا ایک خطرناک ، دشمنوں سے بھری جگہ ہے، اور شاید آپ کو یہ لگے کہ لوگوں سے دوری بنائے رکھنا آپ کو محفوظ رکھے گا۔ لیکن لوگوں سے دوری آپ کو محفوظ کرنے کے بجائے آپ کے لئے خطرات کو بہت زیادہ بڑھادے گی۔ کیونکہ اس کی وجہ سے آپ قیمتی اور اہم معلومات حاصل کرنے سے رہ جائیں گے، اور آپ دشمنوں کے لئے آسان ہدف بن جائیں گے۔ بہتر یہ ہے کہ آپ لوگوں میں گھومیں پھریں، ان سے اختلاط کریں، ان میں اپنے لئے مددگار پیدا کریں، کیونکہ لوگوں کا مجمع ہی اصل ڈھال ہے جس میں رہ کر آپ دشمنوں کے وار سے بچ سکتے ہیں۔

    قانون نمبر 19: اپنے مد مقابل کو اچھی طرح سمجھ لیں، تاکہ کسی غیر مقصود کو نشانہ بنانے کی غلطی نہ کر بیٹھیں۔
    دنیا مختلف قسم کے لوگوں سے بھری پڑی ہے، آپ یہ ہر گز نہ سمجھیں کہ ہر کوئی آپ کا وار آپ کے ہی انداز میں پلٹائے گا۔ دنیا میں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو اگر آپ نے دھوکہ دیا یا کھلونا بنایا تو اپنی ساری زندگی آپ سے انتقام لینے میں صرف کردیں گے۔ ایسے لوگ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہوتے ہیں، لہذا آپ کو اپنے مدمقابل کو سوچ سمجھ کر چننا ہوگا، تاکہ غلطی سے آپ سانپ کے بل میں ہاتھ نہ ڈال بیٹھیں۔

    قانون نمبر 20: اپنے آپ کو کسی ایک فریق کا پابند نہ بنائیں۔
    احمق لوگ ہی کسی ایک فریق کے طرفداری کرنے میں جلد بازی کا مظاہر کرتے ہیں، آپ بس اپنی طرف داری کریں، اپنی خود مختاری کو برقرار رکھنا آپ کے ہاتھ میں دوسروں کا کنٹرول دے دے گا۔ اور الگ رہ کر ہی آپ دونوں فریق کے نجات دہندہ کے طور پر ظاہر ہوسکتے ہیں۔

  2. #86
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    KARACHI&
    Gender
    Male
    Posts
    19,307
    Threads
    412
    Credits
    39,753
    Thanked
    1813

    Default

    قانون نمبر 21: اپنے شکار کے سامنے ہمیشہ اپنے آپ کو اس سے زیادہ بے وقوف ظاہر کریں۔
    کوئی آدمی بیوقوف شخص کے طور پر ظاہر ہونا پسند نہیں کرتا ہے، لیکن اصل ہوشیاری یہی ہے کہ آپ اپنے مدمقابل کو یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوجائیں کہ آپ اس سے چالاکی میں کمتر ہیں، اور وہ صرف چالاک نہیں بلکہ چالاکی اور ہوشیاری میں آپ سے بڑھ کر ہے، جیسے ہی وہ یہ سمجھنے لگے گا، آپ کی طرف سے پرواہ ہوجائے گا، اور اس کے لئے آپ کے اگلے اقدام کا حساب کتاب رکھنا ناممکن ہوجائے گا۔

    قانون نمبر 22: ہار ماننے کے فن کو استعمال کرتے ہوئے، اپنی ہار کو جیت میں بدلیں۔
    جب آپ اپنے مقابل سے کمتر اور كمزور هوں تو آپ کی عزت نفس آپ کو ہار نہ ماننے پر مجبور کرے گی۔۔ لیکن یہ وقت جارحیت کا نہیں ہوتا، ہار کا یقین ہوجانے کے بعد ہار مان لیں۔

    ہار ماننا در اصل آپ کو وقت فراہم کرے گا، ۔ اپنے آپ کو پچھلی پوزیشن میں لانے کی مہلت دے گا، اگر آپ ہار نہیں مانتے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ نے اپنے مقابل کو مکمل جیت اور اپنی جڑوں کو سرے سے کاٹنے اور اپنے آپ کو مٹانے کا موقع دے دیا ہے۔ لہذا آپ کو ہتھیار ڈال کر اپنی طاقت کو واپس حاصل کرنے کا موقع بنانا پڑے گا۔۔

    قانون نمبر 23: اپنی طاقت کو وسیع کرنے کے بجائے اسے مرکزیت دیں
    اپنی طاقت کو بچائے رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اسے کسی اہم نقطے سے جوڑیں رکھیں، ایک قیمتی شکار بہت سے بے قیمت روٹی کے باسی ٹکڑوں سے بہتر ہے، طاقت ہمیشہ اکثريت سے ، اور کثافت ہمیشہ پھیلاؤ سے جیت جاتی ہے۔اگر آپ کسی کی مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور اسے اپنی طاقت کا مرکز بنانا چاہتے ہیں، تو کسی ایسی پشت کا انتخاب کریں جو آپ کی زیادہ اور دیر تک محافظ بن سکے، بجائے اس کے کہ آپ اپنی طاقت کو بہت سے کمزور مددگاروں پر تقسیم کرکے کمزور بنے رہیں۔

    قانون نمبر 24: درباری بننے کا فن سیکھیں، اپنے ماتحت ہونے کا فائدہ اٹھائیں
    درباری اگر اپنے مقام کو صحیح استعمال کرنا سیکھ لے تو طاقت کی دنیا میں بہت کچھ کرسکتا ہے، کیونکہ وہ چالاکی اور چاپلوسی، اور اپنے سربراہ کی جی حضوری کے ذریعے دوسروں پر اپنی مرضی چلاتا ہے، اگر آپ ایک اچھے درباری بن گئے تو آپ کی طاقت کی کوئی انتہاء نہیں، آپ کسی کے ساتھ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

    قانون نمبر 25: اپنی شخصیت کو ایسے انداز میں ڈھالیں کہ آپ کو طاقت بآسانی مل سکے۔
    جو مقام آپ کے لئے معاشرہ طے کرتا ہے، اسے کبھی قبول نہ کریں، بلکہ اپنی شخصیت کی خود تخلیق کریں، اسے اس انداز میں از سر نو بنائیں کہ آپ لوگوں کو اپنی طرف کھینچ سکیں، انکی توجہ حاصل کرسکیں۔ آپ کا مجمع کبھی آپ سے بیزار نہ ہو، لوگوں کے ذہنوں میں آپ کے بارے میں بننے والے تصور پر اپنا کنٹرول رکھیں، لوگ آپ کی لئے جو شخصیت طے کررہے ہیں اسے کبھی قبول نہ کریں۔ ڈرامائی انداز اور منفرد انداز میں بات چیت اور اشارے آپ کو لوگوں کی نظر میں عام انسان سے ہٹ کر ایک خیالی شخصیت سے ملتا جلتا روپ دے دیں گے۔

    قانون نمبر 26: اپنا دامن ہمیشہ صاف رکھیں
    آپ کو ہر وقت ایک مثالی شخصیت بن کر رہنا ہوگا۔ آپ کی یہ کوشش ہو کہ لوگوں کے ذہنوں میں آپ کا تصور ایک ایسی شخصیت کے طور پر ہو جو غلطیوں سے بچی ہوئی اور برے کردار سے پرے ہے۔ غلطیوں سے اپنا دامن صاف رکھنے کے لئے کبھی کبھی آپ کو لوگوں کو قربانی کا بکرا بھی بنانا پڑے گا۔

    قانون نمبر 27: کوئی نعرہ ، مسلک ایجاد کریں، تاکہ لوگ آپ کو مانیں، اور عظمت کے بلند مقام پر بٹھائیں۔
    انسانی فطرت میں یہ بات رکھی گئی ہے کہ اسے کسی چیز پر ایمان لانے، اور عقیدت باندھنے کی شدت سے طلب اور چاہ ہوتی ہے۔ آپ اپنے آپ کو ان کی امیدوں کا نشان منزل بنا کر انہیں کوئی سوچ کوئی وجہ کوئی سبب دیں، جس کے لئے وہ جد وجہد کریں، انہیں کوئی ایسا نعرہ دے دیں جو ان کے جذبات کو گرما بھڑکا دے، ایسے الفاظ کا انتخاب کریں جو اشارے دیتے ہوں، واضح نہ ہوں، ان میں خوشخبری ہو، امید ہو، مایوسی یا شدت نہ ہو۔ان کی خیالی دنیا اور خوابی دنیا کو انکی حقیقی دنیا اور عملی زندگی پر غالب کردیں۔ ان کے لئے کچھ ایسے کام ایجاد کرلیں جنہیں وہ رسم کے طور پر ادا کریں۔ ان سے آپ اپنے نام پر قربانیاں پیش کرنے کا مطالبہ کریں۔ جب آپ لوگوں کے اصل عقیدے اور ایمان کو کمزور کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو ان کے اوپر آپ کے لامحدود راج کا دور شروع ہوجاتا ہے۔ جسے آپ اپنے اس نئے ایجاد کردہ مذہب کے ذریعے دوام بخش سکتے ہیں۔

    قانون نمبر 28: اپنے منصوبوں کو جرات کے ساتھ بلا ترددنافذ کریں۔
    کسی منصوبے کے نتائج پر مکمل بھروسہ ہونے سے پہلے اسے نافذ نہ کریں۔ کیونکہ شک اور تردد آپ کی کارکردگی کو متاثر کریں گے۔ اور خوف آپ کو تباہ کرسکتا ہے، آپ کے لئے بہتر یہی ہے کہ آپ بلاخوف آگے بڑھ جائیں، کیونکہ جو غلطیاں آپ سے آگے بڑھنے سے ہونی ہیں، آپ مزید جرات سے آگے بڑھ کران کی تلافی کر سکتے ہیں۔ اور تمام لوگ بہادروں، اور اپنے آپ پر اعتماد رکھنے والے کو مانتے ہیں، اور بزدلوں کے لئے لوگوں کے دلوں میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ مشہور کہاوت ہے: جرات سے خوف پیدا کرتی ہے، اور خوف حکومت بناتا ہے۔

    قانون نمبر 29: آخری مراحل تک منصوبہ بندی کریں۔
    کسی بھی کام کی کامیابی وناکامی پرکھنے کا معیار اس کا اختتام ہے۔ لہذا آپ آخری مرحلے تک کے لئے منصوبہ سازی کریں۔ تاکہ مختلف حالات کی وجہ سے آپ کا منصوبہ معطلی کا شکار نہ ہوجائے۔ اور ایسا نہ کہ آپ کی آدھی محنت ضائع ہوجائے جسے بعد میں کوئی اور مکمل کرکے ساری محنت اپنے نام کرلے۔

    قانون نمبر 30: اپنے کاموں میں صرف ہونی والی محنت ومشقت کو چھپائے رکھیں۔
    اپنے کاموں کو آپ نے ایسے ظاہر کرنا ہے جیسے کہ آپ سے بڑی آسانی سے مکمل ہوئے ہیں، کام میں صرف ہونی والی شدید محنت ومشقت کو چھپائے رکھنا اپنے مقصود کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے۔ لوگوں کو یہ تصور دیں کہ آپ مشکل سے مشکل کام چٹکی بجاتے حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور آپ اس کام سے بھی آگے کے کام کرسکتے ہیں۔ آپ کے دل میں جو اپنی محنت اور جدوجہد کی طویل کہانی لوگوں کو مرچ مسالہ ڈال کر سنانے کا شدید جذبہ پیدا ہوتا ہے اسے ضبط کریں۔ کیونکہ ان کہانیوں کو سن کر لوگ آپ کی پچھلی محنت کو سلام تو پیش کریں گے، لیکن آپ پر سے ان کا بھروسہ اگلے کاموں کے حوالے سے اٹھ جائے گا۔ مزید یہ کہ لوگوں کو اپنے کام کو پورا کرنے کی مختلف ترکیبیں اور طریقہ کار کبھی نہ بتائیں، اسے وہ کسی دن آپ کے خلاف بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

    قانون نمبر 31: کھیل کے پتوں کو اپنے قابو میں رکھیں۔ دوسروں کو وہی چالیں چلنے دیں جو آپ نے ان کیلئے طے کررکھے ہیں۔
    لوگوں کی سوچ اور ارادوں کو قابو میں رکھنے کا سب سے بہترین طریقہ وہی ہوتا ہے جس میں بظاہر انہیں انتخاب کرنے کی آزادی دی جاتی ہے، یعنی کہ آپ ان کے لئے مختلف چوائس رکھیں، جن سب کا فائدہ انجام میں آپ ہی کو پہنچ رہا ہو۔ ان کو انتخاب کرنے کا اختیار دینے کے بعد آپ محسوس کریں گے کہ آپ کا کام بہت آسان ہوگیا ہے، اور اگر اختیار نہیں دیتے تو زبردستی سے ان سے وہ کام کروانا آپ کے لئے انتہائی مشکل ہوتا۔

    قانون نمبر 32: لوگوں کو ان کے خوابوں اور امیدوں کے حساب سے مخاطب کریں، ان کو حقیقت کی رو سے کبھی مخاطب نہ کریں۔
    عموما لوگوں کو حقائق پسند نہیں ہوتے، کیونکہ حقائق تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ جو ان کے لئے امیدوں کی شاعری کرتا ہے اسے اپنے لئے صحرا میں نخلستان تلاش کرنے والے کے طور پر مانتے ہیں اور اس کی طرف دوڑ لگاتے ہیں، آپ لوگوں کو ان کی امیدوں کے ڈور سے کنٹرول کرنا سیکھیں، اور ان پر حکمرانی کریں۔

    قانون نمبر 33: اپنے ہر مقابل کی کمزوریوں کو معلوم کریں۔
    ہر ان انسان کی کوئی نہ کوئی کمزوری ہوتی ہے، اسے وہ سات پردوں میں چھپا کر رکھتا ہے۔ یہ کمزوری عموما کوئی ضعف، کوئی میلان، کوئی شدید خواہش، کچھ بھی ہوسکتی ہے، جیسے ہی آپ اس کمزوری تک پہنچ گئے آپ اسے اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

    قانون نمبر 34: اپنے طور اطوار عادات گفتار وکردار کو ہمیشہ بلند رکھیں۔ بادشاہ کی طرح رہیں گے تو بادشاہ کی طرح معاملہ کیا جائے گا۔
    آپ اپنے آپ کو جس مقام پر کھڑا کرتے ہیں، عموما لوگ آپ کو وہی مقام دیتے ہیں، بازاری پن ، نیچ عادتیں، گرے ہوئے اطوار لوگوں کے اندر آپ کے لئے حقارت کو پید کریں گے۔ بادشاہوں والا طرز اپنائیں جو اپنے آپ کو عزت اور وقار والی عادتیں اختیار کرنے پر مجبور رکھتے ہیں تو لوگ بھی انہیں بادشاہوں والا احترام دیتے ہیں ۔ اپنے طور اطوار بلند کیجئے تاکہ لوگ آپ کو دیکھ کر محسوس کریں کہ آپ بادشاہ بننے کے لئے ہی پیدا ہوئے ہیں۔

    قانون نمبر 35: وقت کا انتظار کرنا سیکھیں۔
    جلدبازی کبھی نہ کریں۔ کیونکہ جلدبازی سے آپ یہ پیغام دیتے ہیں کہ نہ آپ کو اپنے آپ پر قابو ہے نہ ہی وقت پر، ہر وقت متحمل مزاج بن کر ظاہر ہوں، جیسے کہ آپ کو یقین ہے کہ ہر چیز بالآخر آپ کی مرضی کے مطابق ہی ہوکر انجام کو پہنچے گی۔ اسکے ساتھ ساتھ مناسب موقع کی تاک میں رہیں، وقت کی ضرورت اور زمانے کے ان رخوں پر آپ کی گہری نظر ہو جو آپ کو منزل تک لے جائیں گی۔ آپ الگ رہ کر انتظار کرنا سیکھیں جب تک وقت کا پھل پک نہیں جاتا ،اور جیسے ہی موقع آجائے تو پوری قوت کے ساتھ اپنا وار کردیں۔ یہ یاد رکھیں، کہ ہم فاصلوں کو واپس قریب کرسکتے ہیں، لیکن وقت کو واپس نہیں لاسکتے۔

    قانون نمبر 36: جس چیز کو حاصل نہیں کرسکتے اسے چھوڑ دیں، کیونکہ انہیں بھلادینا انتقام لینے سے بہتر ہے۔
    جب آپ کسی چھوٹی سی پریشانی کو مان لیتے ہیں تو آپ اسے بڑا کردیتے ہیں، جتنا آپ کا کسی دشمن کے بارے میں سوچنا بڑھے گا اتنا ہی آپ اسے طاقتور بناتے رہیں گے، چھوٹی غلطی کو جب درست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ بڑی غلطی میں تبدیل ہوجاتی ہے، کبھی کبھی بہتر یہ ہوتا ہے کہ چیزوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے، اگر کوئی چیز ایسی ہے جس کی آپ کو طلب تو ہے لیکن آپ اسے حاصل نہیں کرسکتے تو آپ اس کواہمیت دینا چھوڑ دیں، ایسا کرنے سے آپ پہلے سے طاقتور دکھائی دینے لگیں گے۔

    قانون نمبر 37: دلفریب مناظر تخلیق کریں۔
    حیران کن تصویریں، بامعنی رموز کا استعمال کرنا آپ کے گرد ایک طاقت کا ہالہ قائم کردیگا، کیونکہ ہرشخص ان سے متاثر ہوتا ہے، لہذا اپنے مجمع کو ایسے مناظر کی سیر کرائیں جن میں حیران کن ودلفریب تصورات اور روشن اشارے ورموز ہوں، جب لوگ ان سے متاثر ہوکر کھو جائیں گے تو آپ کو کوئی اصل کام کرتے ہوئے نہیں دیکھے گا۔

    آپ بالادستی کی تلاش میں ہیں جو مختلف راستوں سے حاصل ہوتی ہے، اور آپ کو ہر وقت لوگوں کے شکوک وشبہات پر ذہانت سے قابو پانا ہوتا ہے، اور دلفریب تصورات واشارے دکھانا سب سے مختصر طریقہ ہے، کیونکہ یہ دماغ کو جو کہ شکوک بُنتا ہے گمراہ کرتے ہوئے دل پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

    آپ کے کہے ہوئے الفاظ آپ کو ہمیشہ دفاع پر مجبور کریں گے، اور جب آپ کے الفاظ سوال کا نشانہ بن گئے تو آپ کی بالادستی بھی سوالیہ نشان بن سکتا ہے، البتہ کوئی تصویر کوئی اشارہ ورمز ان قیود سے آزاد ہوکر اپنے آپ کو منواتے ہیں، یہ سوالوں کو ختم کرتے ہیں، اور تعلقات کا سلسلہ پیدا کرتے ہیں جو کبھی کبھی بہت سی نسلی وقبائلی حدود سے ما وراء ہوتے ہیں۔ الفاظ جھگڑے پیدا کرتے ہیں، رموز لوگوں کو جوڑتے ہیں۔

    قانون نمبر 38: سوچیں اپنی مرضی کا ، دکھائیں لوگوں کی مرضی کا۔
    اگر آپ اپنے عبقری خیالات اور منفرد سوچوں کی لوگوں کے سامنے نمائش کرنے لگ گئے جو عمومی سوچ سے ہٹ کر ہوں تو لوگ یہ سمجھیں گے آپ انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ان کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں، آپ کو کسی نہ کسی طریقے سے اس کی سزا بھی دے دیں گے، اس سے بہتر اور محفوظ راستہ یہ ہے کہ آپ لوگوں میں ضم ہوجائے، عمومی رخ پر چلیں، اپنی سوچوں کو خاص خاص دوستوں تک محدود رکھیں، جو کھلے خیال کے ہوں اور آپ کی قدر کرتے ہوں۔ کہتے ہیں: سوچو کم لوگوں کے ساتھ ، بات کرو زیادہ لوگوں کے ساتھ۔ اور: اچھی زندگی وہی گزارتا ہے جسے اچھی طرح اپنے آپ کو چھپانا آتا ہے۔

    قانون نمبر 39: شکار کے لئے تالاب میں ہلچل مچانی پڑتی ہے۔
    غصہ اور ہیجان ہمیشہ الٹے نتائج پیدا کرتے ہیں، آپ کو ہردم ٹھنڈے ذہن کے ساتھ رہنا ہوگا، ساتھ ساتھ اگر آپ اپنے مقابل کو غصہ دلانے میں کامیاب ہوگئے تو آپ ایک فیصلہ کن خصوصیت کے حامل ہیں۔ لہذا اپنے مدمقابل کے توازن کو توڑیں، انکے اعتماد میں دڑاڑ پیدا کرکے ان کو بوکھلاہٹ کا شکار کرسکتے ہیں، پھر اس کی تمام ڈوریں آپ کے ہاتھ میں ہوں گی۔

    قانون نمبر 40: ہر مفت چیز سے دور رہیں۔
    ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ جو چیز آپ کو فری دی جارہی ہے یا تو آپ کو اس کے ذریعے دھوکا دیا جارہا ہے، یا شرمندہ کیا جارہا ہے یا اخلاقی طور پر پابند کیا جارہا ہے۔ اس بوجھ سے اپنے آپ کو آزاد کریں، سخاوت کا مظاہرہ کرکے ہر اس چیز کی قیمت ادا کریں جس کی آپ کی نظر میں قیمت ہو۔ بخل نہ دکھائیں، کیونکہ بخل اور بالادستی کبھی جمع نہیں ہوتی۔ سخی بنیں، کیونکہ سخاوت بالادستی کا رازہے، بالادستی اگر دل ہے تو سخاوت اس کی دھڑکن ہے

  3. #87
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    KARACHI&
    Gender
    Male
    Posts
    19,307
    Threads
    412
    Credits
    39,753
    Thanked
    1813

    Default

    قانون نمبر 41: کسی بڑے آدمی کی جگہ لینے سےبچیں۔
    لوگ اصل کا احترام کرتے ہیں، اور نقل کو حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں، اگر آپ کسی کے نائب ہیں، یا کسی بڑی شخصیت کے بیٹے ہیں تو آپ کو کئی گنا زیادہ محنت کرنی ہوگی، ورنہ آپ اس شخصیت کے وزن تلے دب جائیں گے، کبھی بھی ایسی چیز سے اپنے آپ کو نہ جوڑیں جو آپ کی بنائی ہوئی نہیں ہے۔ پچھلوں کے کام کے انداز سے ہٹ کر اپنا الگ انداز الگ شناخت بنائیں، اس کی قوانین اور طور طریقے اسی کے جانے کے ساتھ ختم کریں، تب ہی جاکر آپ اپنی آب وتاب پیدا کرسکیں گے۔

    قانون نمبر 42: اگر مویشیوں کو بکھیرنا ہے تو چرواہے کو مارو۔
    ہر بڑے مسائل اور بحران کے پیچھے آپ کو ایک بنیادی آدمی نظر آئے گا، جو اپنی برائی دوسروں میں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اگر ایسے لوگوں کو آزاد چھوڑ دیں گے تو یہ لوگ اپنے دل کی سیاہی دوسروں میں پھیلادیں گے، ان کے مسائل کے بڑھنے کا انتظار نہ کریں، نہ ہی ان کو منانے کی کوشش کریں، کیونکہ آپ ناکام رہیں گے، ان سے کسی طرح جان چھڑا کر ، یا ان کو دور کرکے ان کے منحوس اثرات سے لوگوں کو بچائیں، مشکل پیدا کرنے والے چرواہے پر وار کرنے سے اس کے گرد جمع ہونے والی بھیڑیں خود ہی بکھر جائیں گی۔

    قانون نمبر 43: لوگوں کوزور زبردستی سے نہیں، بلکہ محبت کا اظہار اور مطمئن کرکے ان کو اپنے ساتھ ملائیں
    زور زبردستی بالآخر آپ کی بالادستی کا خاتمہ کرکے ہی رہے گی۔ اپنے کاموں کو انجام دینے کے لئے لوگوں کو آہستہ آہستہ اپنی طرف مائل کرنا سیکھیں، اس انداز سے مائل کرنے پر لوگ آپ سے مخلص اور جڑے رہیں گے، اور اس انداز کو حاصل کرنے کیلئے آپ کو اپنے مقابل کی نفسیات اور کمزور پہلوؤں کو جاننا ہوگا، ان کے جذبات پر ہر ترغیب ، ڈرانے کے ذریعے قابو پاک ان کی قوت مدافعت کو توڑیں، آپ کا اپنے ماتحتوں کے جذبات سے غفلت برتنا ان کے دلوں میں آپ کے لئے نفرت اور بغض پیدا کردے گا۔

    قانون نمبر 44: شیشے کے قانون کے ذریعہ اپنے مقابل کو نہتا کریں
    شیشے حقیقت کا عکس دکھاتے ہیں، لیکن ساتھ ساتھ اسے بگاڑ بھی دیتے ہیں، اسی لئے وہ دھوکہ دینے اور بیوقوف بنانے کے اہم ہتھیار شمار کئے جاتے ہیں، شیشے کا قانون یہ ہے کہ آپ مد مقابل کے کاموں کی نقل کریں، اس سے دوسرے کشمکش اور کنفیوزن کا شکار ہوجائیں گے، اور اپنا فکری توازن کھو بیٹھیں گے، اس طریقہ کار کے ذریعہ آپ کو یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ آپ کی گہرائیوں میں اتر کر ان کو پڑھ رہے ہیں، یا آپ ان کو ان کے انداز میں جواب دیکر ان کے کرتوتوں کا حساب لے سکتے ہیں۔ یہ بہت فعال قانون ہے، بہت کم لوگ اس کے اثر سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ پاتے ہیں۔

    شیشے کے قانون کے کچھ بنیادی اثرات ہیں:

    پہلا اثر:آپ اپنے مد مقابل کی ہوبہو نقل کرنا شروع کردیں، اس سے وہ آپ کے اصل مقصد کو نہیں سمجھ پائے گا، آپ کا شیشہ انہیں اندھا کردے گا۔ ان کے اطمینان کو آپ ختم کردیں گے۔

    دوسرا اثر: محبت پیدا کرنا

    جب آپ دوسرے شخص کو اچھی طرح پڑھ کر اس کے احساسات اور جذبات کے عین مطابق اس سے اظہار خیال کرتے ہیں گویا کہ آپ اس کے لئے شیشہ ہیں، تو مقابل آپ کے دل میں لازمی محبت کا احساس پائے گا، کیونکہ اس دنیا میں ہر شخص اپنے آپ سے محبت کرتا ہے۔آپ کو اگر لوگوں کو ان کا عکس دکھانا آگیا تو آپ کو ان پر بالادستی حاصل ہوگئی۔

    تیسرا اثر: اخلاقی تاثیر

    کبھی کبھی کسی کو باتوں سے سمجھانا ممکن نہیں ہوتا، لیکن اگر اسے آیئنہ دکھا دیا جائے تو فورا اسے احساس ہوجاتا ہے کہ اگر یہی چیز میرے ساتھ ہوجائے تو مجھے کیسا محسوس ہوگا۔

    کسی کا قول ہے: ’’جب میں کسی کے بارے میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ وہ کتنا سمجھدار یا بیوقوف ہے یا اچھا ہے یا براہے ، یا اس وقت وہ کیا سوچ رہا ہے، تو میں کوشش کرتا ہوں حتی الامکان اس کے چہرے کے تاثرات کی نقل اپنے چہرے پر پیدا کرلوں، پھر دیکھتا ہوں کہ میرے ذہن یا دل میں کیا سوچیں اور جذبات پیدا ہورہے ہیں‘‘

    قانون نمبر 45: بیشک لوگوں کو تبدیلی کی ضرورت ہے، لیکن ایک ساتھ مکمل تبدیلی نہ لائیں
    کتابوں میں تو ہم ہروقت تجدید وتبدیلی کی اہمیت پڑھتے رہتے ہیں، اور ہرشخص ان کی اہمیت کو سمجھتا بھی ہے، لیکن عملی زندگی ہم اپنی عادتوں پر شدت سے جمے ہوتے ہیں، لوگوں پر نیا نظام نافذ کرنا ان بغاوت پر ابھارتا ہے، آپ جب نئے نئے ذمہ دار بنتے ہیں یا کسی دوسری دنیا سے آئے ہوتے ہیں آپ کے لئےاپنا مقام بنانا اور مددگار پیدا کرنا ضروری ہوتا ہے، اور اس کے لئے آپ کو پرانے اصول وقواعد کا احترام دکھانا پڑے گا، اس کے بغیر آپ کی کوئی نہیں مانے گا، اگر تبدیلی لازمی ہوتو اس کو اس انداز میں سامنے لائیں جیسے کہ وہ پرانے کام ہی کی ایک بہتر شکل ہے۔

    قانون نمبر 46: ضرورت سے زیادہ پرفیکٹ بننا نقصا ن دہ ہے
    دوسروں سے زیادہ بہتر بن کر ظاہر ہونا خطرنا ک ہے، لیکن اس سے زیادہ خطرہ کی بات یہ ہے کہ آپ ہر طرح کے عیب اور کمزوری سے پاک نظر آئیں، کیونکہ حسد خاموش دشمن پیدا کرتا ہے، چالاک لوگ حسد سے بچنے کے لئے ، اور لوگوں کو اپنے سے جوڑے رکھنے کے لئے وقتا فوقتا نقائص کا مظاہر کرتے رہتے ہیں، اور ایسی غلطیوں کا اعتراف کرتے رہتے ہیں جن کے اعتراف سے ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، کیونکہ صرف اللہ کی ذات اور مرجانے والے لوگ ہی غلطیوں سے پاک ہوتے ہیں۔

    قانون نمبر 47: فتح کے نشے میں اپنے پلان سے ہٹ کر کچھ نہ کریں
    فتح کی گھڑیاں عموما سب سے زیادہ خطرے کی گھڑیاں ہوتی ہیں، کیونکہ فتح کا نشہ آپ کو غرور اور ضرورت سے زیادہ اعتماد کا شکار بنا سکتا ہے، جس کی وجہ سے آپ بڑی محنت سے حاصل کئے گئے ہدف کو دوبارہ کھوسکتے ہیں، اور پلان سے ہٹنے سے آپ کے دشمنوں کی تعداد بڑھنے کا بھی خطرہ ہوسکتا ہے جن کو شکست دینا آپ کے لئے ممکن نہیں رہے گا۔ فتح کو اپنی عقل پر کبھی غالب آنے نہ دیں۔

    قانون نمبر 48: ایسی پوزیشن اختیار کریں جس کی کوئی متعین شکل نہ ہو
    دوسرے الفاظ میں وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو مسلسل تبدیل کرتے ہیں، کسی ایک شکل میں جامد نہ رہیں ، کیونکہ ایک انداز اپنائے رکھنا آپ کے مقابل کو آپ کو پڑھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، اور اس کے لئے آپ پر حملہ کرنا آسان بنادیتا ہے۔ بیشک آپ ہر چیز کو پہلے سے پلان کریں تاکہ آپ کو چیزوں کو دیکھنے میں آسانی ہو، لیکن اپنے مقابل کو کبھی سمجھنے نہ دیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں اس کا طریقہ یہی ہے کہ مستقل حالات کے مطابق اپنے آ پ کو ڈھالتے رہیں، یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ کوئی بھی بات پکی نہیں ہوتی ، نہ ہی کوئی قانون ہمیشہ درست ہوتا ہے۔ تو اپنے آپ کو حملوں اور خطروں سے دور رکھنے کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ آپ پانی کی طرح بے شکل وبے رنگ سیال بن جائیں، اور ایک نظام یا قانون پر مستقل جمے رہنے کی غلطی کبھی نہ کریں

  4. #88
    muzzammil_826's Avatar
    muzzammil_826 is offline Senior Member+
    Last Online
    15th October 2023 @ 07:43 AM
    Join Date
    18 Jun 2009
    Posts
    108
    Threads
    10
    Credits
    1,120
    Thanked
    8

    Default

    Assalamualaikum warahmatulla wabarakatuh
    Think and grow rich ka urdu tarjuma chaheye.

    Shukriya

  5. #89
    asad10 is offline Senior Member+
    Last Online
    21st March 2024 @ 04:18 AM
    Join Date
    03 Oct 2011
    Gender
    Male
    Posts
    72
    Threads
    14
    Credits
    166
    Thanked
    0

    Default

    Assalamualaikum physiotherapy sy related books chahye Urdu ya English his main ba ap dy saky

  6. #90
    asad10 is offline Senior Member+
    Last Online
    21st March 2024 @ 04:18 AM
    Join Date
    03 Oct 2011
    Gender
    Male
    Posts
    72
    Threads
    14
    Credits
    166
    Thanked
    0

    Default

    Bhai mje books chahye doctor of physiotherapy pay I mean dpt k course py

  7. #91
    Join Date
    05 Jan 2008
    Gender
    Male
    Posts
    14,710
    Threads
    673
    Credits
    10,901
    Thanked
    1925

    Default

    السلام علیکم مجھے عبقری کی بک جنات کا پیدائشی دوست کی چار جلدیں پی ڈی ایف میں درکار ہیں اگر آپ کے پاس موجود ہیں یا نیٹ پر ان کا کوئی لنک دستیاب ہیں جہاں سے با آسانی ڈاونلوڈ ہو سکے برائے مہربانی یہ بکس فراہم کر دیں ۔شکریہ

  8. #92
    sabeen abid is offline Junior Member
    Last Online
    27th August 2022 @ 01:49 AM
    Join Date
    27 Aug 2022
    Gender
    Female
    Posts
    2
    Threads
    0
    Credits
    59
    Thanked
    0

    Default

    cambridge lower secondary english learner's book 9

  9. #93
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    KARACHI&
    Gender
    Male
    Posts
    19,307
    Threads
    412
    Credits
    39,753
    Thanked
    1813

    Default

    Quote Sahil_Jaan said: View Post
    السلام علیکم مجھے عبقری کی بک جنات کا پیدائشی دوست کی چار جلدیں پی ڈی ایف میں درکار ہیں اگر آپ کے پاس موجود ہیں یا نیٹ پر ان کا کوئی لنک دستیاب ہیں جہاں سے با آسانی ڈاونلوڈ ہو سکے برائے مہربانی یہ بکس فراہم کر دیں ۔شکریہ
    آپ نے عبقری کی سائٹ پر تلاش نہیں کی؟
    سپرہیرو

  10. #94
    ahmadjutt7445 is offline Junior Member
    Last Online
    8th March 2023 @ 01:21 AM
    Join Date
    31 Jul 2017
    Gender
    Male
    Posts
    2
    Threads
    0
    Credits
    11
    Thanked
    0

    Default

    scam hai ye

  11. #95
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    KARACHI&
    Gender
    Male
    Posts
    19,307
    Threads
    412
    Credits
    39,753
    Thanked
    1813

    Default

    Quote ahmadjutt7445 said: View Post
    scam hai ye
    اپنی بات کی وضاحت فرمائیں

  12. #96
    dxtyle's Avatar
    dxtyle is offline Advance Member
    Last Online
    26th February 2024 @ 08:27 PM
    Join Date
    01 Oct 2009
    Location
    LoadIng....
    Gender
    Male
    Posts
    2,219
    Threads
    97
    Credits
    3,040
    Thanked
    64

    Default

    Muqadma Jo Suna Nahi Gya - Aafia Siddiqui
    book mil sakti hai ?

Page 8 of 9 FirstFirst ... 56789 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 103
    Last Post: 19th September 2016, 09:10 PM
  2. Request for a book..
    By SADEEQ99 in forum Ask an Expert
    Replies: 1
    Last Post: 5th May 2014, 09:00 PM
  3. Book Request
    By anjanaa in forum Ask an Expert
    Replies: 2
    Last Post: 20th February 2013, 10:38 PM
  4. Solved Yahan REquest krna Fuzul hai. ...... Koi b kisi kism ki Request na kary.
    By SHAHIDMUSHTAK in forum Solved Problem (Mobile)
    Replies: 6
    Last Post: 5th September 2009, 08:34 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •